چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کورونا کے باعث انتقال کر گئے
پشاور: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کورونا کے مرض میں مبتلا تھے، چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اسلام آباد کے کلثوم انٹر نیشنل ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔
جسٹس وقار کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ انہوں نے 1977 میں کینٹ پبلک سکول پشاور سے میٹرک جب کہ ہائیر سیکنڈری تعلیم ایف جی انٹر کالج فار بوائز سے حاصل کی۔
ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسلامیہ کالج پشاور سے 1981 میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
جسٹس وقار کے گومل یونیورسٹی کے ساتھی اور پشاور کے سینیئر صحافی شمیم شاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وقار سیٹھ نے ایک سال سے کم عرصہ گومل یونیورسٹی کے شعبہ وکالت میں گزارا۔ وہ اس کے بعد پشاور یونیورسٹی کے لا کالج چلے گئے اور وہاں سے 1985 میں لا کی ڈگری حاصل کی۔
شمیم شاہد کے مطابق انہوں نے ہمیشہ وقار سیٹھ کو خاموش طبعیت دیکھا اور وہ کبھی بھی زمانہ طالب علمی میں سیاست میں سرگرم نہیں رہے۔ ’وقار سیٹھ سکول کے زمانے سے پشاور میں رہے اور ڈگری مکمل کرنے کے بعد شہر کی پیر بخش عمارت میں ان کا دفتر تھا، جن کے ساتھ ہی میرا دفتر بھی واقع تھا۔‘
وقار احمد سیٹھ 1985 میں ذیلی عدالتوں کے وکیل بنے، 1990 میں پشاور ہائی کورٹ اور پھر 2008 میں بطور ایڈووکیٹ وکالت کا آغاز کیا۔
پشاور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر جسٹس وقار سیٹھ کی درج پروفائل میں لکھا گیا ہے کہ وہ 2011 میں بینچ کے ایڈیشنل جج بنے اور پشاور ہائی کورٹ میں بینکنگ جج کے حیثیت سے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔
اس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے کمپنی جج بن گئے اور جوڈیشری سروس ٹریبیونل کے رکن کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ آج کل وہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں اور مشرف کیس میں سپیشل کورٹ کے جج تھے۔


