یہ وقت ایک دوسرے سے گلے شکوے کرنے کا نہیں، کورونا سے مقابلے کا ہے،وزیر خارجہ

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یہ وقت ایک دوسرے سے گلے شکوے کرنے کا نہیں، کورونا سے مقابلے کا ہے،پارلیمانی پارٹیوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے اپنے اقدامات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے، سیاسی رہنما کورونا سے متعلق بات کو جاری رکھیں، وزیر اعظم ہماری درخواست پر پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں شریک ہوئے۔جمعرات کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہاکہ گزشتہ روز منعقد ہونے والے پارلیمانی اجلاس کو وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اسپیکر نے بلایا،وزیر اعظم یہ چاہتے تھے کہ کہ کرونا کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تمام پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کی جائے کیونکہ یہ سوشل آئسولیش کا زمانہ ہے چنانچہ ویڈیو لنک کے ذریعے پارلیمانی رہنماؤں کو اکٹھا کیا جائے اور ان کو حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر بھی اعتماد میں لیا جائے،اس مشاورتی اجلاس کیلئے گذشتہ روز تین بجے کا وقت طے ہوا اسپیکر قومی اسمبلی نے بلاول صاحب سے، شہباز شریف صاحب سے اور مولانا فضل الرحمن صاحب سے خود بات کی لیکن ان کی اس اجلاس شرکت کے حوالے سے ابہام تھا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے کیبنٹ میٹنگ میں تفصیلی بریفنگ دی میٹنگ ختم ہونے کے بعد ہم نے ان سے گذارش کی کہ آپ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں بھی شرکت کریں اور انہیں بھی اس ساری تفصیلات سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان صاحب نے ہماری درخواست کو قبول کیا اور اپنی مصروفیات موقوف کر کے ویڈیو لنک کے ذریعے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمانی رہنماؤں کا یہ اجلاس پونے چار گھنٹے جاری رہا ہم. نے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور چیرمین این ڈی ایم اے سے تفصیلی بریفنگ دلوائی ہم نے سب رہنماؤں کی آراء کو سنا اور میں نے خود ان کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو نوٹ کیا اور اجلاس کے اختتام پر ان کا جواب بھی دیا۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس شروع ہونے کے کچھ دیر بعد بلاول بھٹو زرداری صاحب اور شہباز شریف صاحب آٹھ کر چلے گئے کہ وزیر اعظم صاحب نے ان کی بات نہیں سنی،میں نے ان سے گذارش کی کہ یہ وقت اعتراضات اٹھانے کا ہے ہمیں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے میں شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میری درخواست مان لی اور پھر یہ اجلاس دوبارہ جاری رہا،فیہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی کا وقت نہیں ہے یہ وفاق اور صوبوں کی وسائل اور کاوشوں کو یکجا کر کے پوری قوت کے ساتھ اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کا وقت ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرے علم میں آیا کہ 23 مارچ کو پوری یونین کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے میں نے وزیراعظم اعظم کی ہدایت پر بذریعہ خط یورپی ممالک سے گذارش کی کہ اس عالمی وبا کے تناظر میں وہ ممالک جو قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں ان کو اگر قرضوں کی ادائیگی میں سہولت فراہم کی جائے اور قرضوں کو ری اسٹرکچر کر دیا جائے تو انہیں اس وبا کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی ہماری تجویز پر انہوں نے کہا کہ جی 20 کے اجلاس میں ہم اس معاملے کو زیر بحث لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک کے صدر اور آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر نے بھی اس بات کو اہمیت دی ہے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں آؤف دا باکس حل کی طرف جانا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ اب ماحول بن رہا ہے میں،وزارت خارجہ میں اس بات پر بھی مشاورت کروں گا کہ کیا ہمیں ایک قرارداد اس حوالے سے اقوام متحدہ میں لے جانی چاہیے جس میں جنرل اسمبلی کے تمام اراکین اس معاملے کو زیر بحث لائیں کہ کس طرح ترقی پذیر ممالک جو اس وقت بہت سی معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ان کے قرضوں کو موخر کر کے، وسائل ان کو درپیش عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے استعمال میں لائے جا سکیں، انہوں نے کہاکہ ہمیں سپلائی چین کو معطل ہونے سے بچانا ہے تا کہ اشیاء ضروریہ کی قلت نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں