کل ایک دن کیلئے دونوں ممالک کے درمیان سرحد کھول دی جائے، چین کی پاکستان سے درخواست

اسلام آباد:چین نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ (آج)جمعہ27 مارچ کو ایک دن کیلئے دونوں ممالک کے درمیان سرحد کھول دی جائے تا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے طبی اشیا پہنچائی جاسکیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خنجراب پاس عموماً اپریل میں کھولا جاتا ہے تاہم کووِڈ19 کے پھیلاؤ کے باعث اسے غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔چینی سفارتخانے کی جانب سے وزارت خارجہ کو لکھے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا کہ چین کے خودمختار علاقے شنجیانگ ایغور کے گورنر طبی اشیا گلگت بلتستان کو عطیہ کرنا چاہتے ہیں، مراسلے کی نقول نیشنل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، گلگت بلتستان حکومت اور وزارت صحت کو بھی ارسال کی گئیں۔مراسلے کے مطابق گورنر نے 2 لاکھ عام فیس ماسکس، 2 ہزار این-95 فیس ماسکس، 5 وینٹیلیٹرز، 2 ہزار ٹیسٹنگ کٹس اور 2 ہزار ڈاکٹروں اور طبی عملے کے استعمال میں آنے والے حفاظتی لباس عطیہ کیے ہیں۔خیال رہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن کی شنجیانگ خطے کے گورنر سے صوبے میں کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے کی گئی درخواست کے جواب میں یہ عطیہ فراہم کیا جارہا ہے۔چینی سفارتخانے کا خط میں کہنا تھا کہ سامان 27 مارچ صبح 9 بجے پاکستانی وقت کے مطابق خنجراب پاس کے ذریعے گلگت بلتستان کو فراہم کیے جانے کے لیے تیار ہے۔خط میں کہا گیا کہ اس لیے درخواست ہے کہ اس تاریخ کو سرحد عارضی طور پر کھول دی جائے اور اس سلسلے میں یہ تجویز ہے کہ پاکستانی حکام اس بات پر راضی ہوں اور مذکورہ تاریخ سے قبل تمام تیاریاں کرلیں تا کہ تمام سامان بآسانی پہنچایا جاسکے۔خط میں کہا گیا کہ سامان پہنچانے کے لیے ایک ٹرک اور ضروری سامان برداروں کی ضرورت ہے تاکہ سامان اتارا جاسکے۔خیال رہے کہ 1985 کیسرحدی پروٹوکول سمجھوتے کے تحت خنجراب پاس نومبر کے اواخر سے اپریل تک بند رہتا ہے، اس سرحد کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں انجام پاتی ہیں جو پاکستان اور چین کے درمیاں واحد زمینی راستہ ہے اور سست ڈرائی پورٹ کے نام سے بھی معروف ہے.دوسری جانب اس بارے میں گلگت بلتستان حکومت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ نیشنل لاجسٹک سیل، کسٹم ڈپارٹمنٹ اور فیڈرل انٹیلی جنس ایجنسی سمیت متعلقہ وفاقی اداروں نے گلگت بلتستان حکومت کو تجویز دی ہے کہ یہ سامان سی-ون 30 طیارے کے ذریعے لایا جاسکتا ہے کیوں کہ صرف ایک روز کے لیے انتظامات کرنا مشکل ہے کیوں کہ اس بات کا کوئی امکان موجود نہیں کہ خنجراب پاس یکم اپریل سے کھول دیا جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں