آواران کے تعلیمی ادارے خستہ حال،عوام کو بے یار و مدد گار چھوڑ دیا گیا ہے ،زبیر بلوچ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ، صوبائی صدر بابل ملک بلوچ سی سی ممبر ممبر شکیل بلوچ آواران زون و جھاو زون کے دورے پر سنیر باڈی اجلاس کا انعقاد کیا گیا اور مختلف اسکولوں و ڈگری و انٹر کالج کا دورہ کیا ۔ ڈپٹی کمشنر آواران کو ضلع و جھاو تحصیل کے مسائل پہ ملاقات کی گئی اس موقع پر آواران زون کے صدر شفیق بلوچ جھاو زون کے صدر عامر بلوچ بھی وفد کے ہمراہ تھے ۔
مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے دورے سے واپسی پر اپنے جاری بیان میں ضلع آواران کے نماہندہ و اسپیکر بلوچستان اسمبلی پہ سخت تنقید کرتے ہوے کہا کے جس علاقے سے ان کا تعلق ہے ان کے گاوں میں گزشتہ 20 سال سے ہائی اسکول میں نا کوئی اساتذہ ہے اور نا کوئی تعلیمی ماحول علاقے کے لوگوں کو خوف میں مبتلا کرکے کے موصوف گزشتہ کہی برس سے تعلیمی بجٹ کو خورد بورد کا شکار بنا رہا ہے اپنے قریبی رفقاء کو اسکولوں میں تعینات کرکے ان سے ماہانہ پیسے لیے جاتے ہیں ضلع کے 25 اسکول گزشتہ 5 سالوں سے بند ہے لیکن ان تمام معاملات کے باوجود حکومت خاموشی سے تماشائی بن کے ان تمام حالات کو دیکھ رہا ہے ۔ حالات کے خرابی کا بہانہ بنا کر جو کرپشن ضلع آواران میں ہوئی ہے اس کی مثال کہی نہیں ملتی ۔
صوبائی صدر بابل ملک بلوچ و سی سی ممبر شکیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان تعلیمی لحاظ سے باقی صوبوں سے بلاشبہ بہت پیچھے ہیں لیکن جھاو آواران تو دنیا کا کوئی اور منظر پیش کر رہاہے احتساب کے نام پہ شریف لوگوں اور سیاسی کارکنوں کو روزانہ کے بنیاد پہ وفاداری بدلنے پہ مجبور کرنے ، نیب گردی کرنے والے افراد نے آواران اور تحصیل جھاو کا دورے کی ضرورت ہے اور سابقہ وزیر اعلی و اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے جو وزیر اعلی ہاوس میں جو ڈرامہ رچایا لوگوں کے مسائل حل کرنے کا ڈرامہ دیکھنے والوں کے لئے آواران عبرت سے کم نہیں ہوگا ۔
بیان میں مذید کہا کہ نا بجلی ،نا پانی ، نا روڈ نا اسکول ،نا کالج و نا لائبریری لیکن موصوف کے دعوے ختم نہیں ہوتے سلیکٹر کے پسندیدہ و جی حضوری کرنے والا نماہندہ کسی دن خود اس روڈ پہ سفر کرے جس سے آواران کے بیمار و بزرگ سفر کرتے ہیں ۔
ہم عدالت عالیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ کے وہ ان تمام کرپشن کا ازخود نوٹس لے کر شفاف تحقیقات کا حکم دے ۔