صدرٹرمپ نے 22 کھرب ڈالر کے اقتصادی ریلیف پیکج پر دستخط کردیے

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی جانب سے تقریباً متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد 22 کھرب ڈالر کے اقتصادی ریلیف پیکج پر دستخط کر کے قانون کی شکل دے دی۔امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اس پیکج کا مقصد گنجائش سے زیادہ بوجھ تلے دبے صحت کے نظام کو وسائل فراہم کرنا، کاروباروں کو سپورٹ اور کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات سے مشکلات کا شکار خاندانوں کی مدد کرنا ہے۔اوول آفس میں بل پر دستخط کرنے کے بعد امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’اس سے ہماری قوم کے خاندانوں، ورکررز اور کاروباروں کو فوری طور پر درکار ریلیف ملے گا‘ ۔ساتھ ہی انہوں نے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے اراکین کا ’سب سے پہلے‘ امریکا کو رکھنے پر شکریہ ادا کیا۔واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں پیٹاگون کے ترجمان کے حوالے سے بتایاگیا کہ بعدازاں امریکی صدر نے ایک اور حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت نیشنل گارڈ کے سابقہ اہلکاروں کو وائرس پر قابو پانے کے لیے فوج کی معاونت کی خاطر دوبارہ فرائض کی انجام دہی کے لیے بلا لیا گیا ہے۔دستخط ہونے کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر نے بل میں اخراجات پر کانگریس کی نگرانی رکھنے کی کوشش پر اعتراض کیا اور کہا کہ ان کی حکومت ’اس قسم کی دفعات کو مشاورتی اور غیر پابند قرار دینے کے عمل کو جاری رکھے گی‘۔جان ہوپکنز یونیورسٹی کی جانب سے دنیا بھر کے کورونا کیسز پر نظر رکھنے کے لیے قائم خصوصی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق امریکا بھر میں کورونا کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک ایک ہزار 711 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں اسب وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست نیویارک میں طبی اشیا کی اشد ضرورت ہے، صرف اس ایک ریاست میں کورونا کے اب تک 44 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔چنانچہ اس ریلیف پیکج کے تحت ایک کھرب ڈالر سے ذاتی تحفظ کی اشیا اور آئی سی یو بیڈ جیسی سہولیات کی اشد ضرورت والے ہسپتالوں کو دیے جائیں گے جبکہ ایئرلائنز سمیت بڑی کارپوریشنز کے لیے 5 کھرب ڈالر قرض کا ذخیرہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ 3 کھرب 77 ارب ڈالر کی رقم سے چھوٹے کاروباروں کو امداد دی جائے گی۔مذکورہ قانون میں ڈرامائی طور پر بے روزگار افراد کے لیے امداد کو بھی بڑھا دیا گیا ہے جو 21 مارچ تک بے روزگار ہونے والے 33 لاکھ افراد کو فراہم کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں