تیل کی بندش، لوگ بیروزگار ہونگے تو علیحدگی پسند تنظیموں کے ساتھ ملیں گے، کبیرمحمدشہی

کوئٹہ :نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سینیٹرمیرکبیر احمدمحمد شہی نے کہاہے کہ بلوچستان حکومت شیخ رشید کی کٹھ پتلی،ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے 22لاکھ لوگوں سے ان کا روزگار چھین لیاگیا،اربوں روپے کی کرپشن کی شہ سرخیاں اخبارات کی زینت ہے لیکن نیب کو صرف اپوزیشن جماعتوں جو آئین کی بالادستی،عدلیہ اور میڈیا کی آزادی،قانون کی بات کرتے ہیں نظرآتے ہیں،چاغی راسکوہ میں ایٹمی دھماکہ کہ پاکستان ناقابل تسخیر بن گیا لیکن اس کے نتیجے میں نقصانات کے ازالہ آج تک نہیں کیا گیا،پورا بلوچستان کینسر کے مرض میں مبتلا لیکن کینسر کاایک ہسپتال تک نہیں بلوچستان کے لوگوں میں نفرت بڑھ رہی ہے ہوش کا ناخن لیکر ریاست پر رحم کیاجائے،چیئرمین نیب شریف آدمی ایک ویڈیو سے اتنا بلیک میل کیاگیاہے کہ وہ ہر حکم ماننے کیلئے مجبور ہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنا استعفیٰ دیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالامیں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹرمیرکبیر احمدمحمدشہی نے کہاکہ ظلم وکفر میں ریاستیں نہیں چل سکتی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم سے ریاستیں بھی ٹوٹ گئی ہے بارہا کہہ چکے ہیں کہ احتساب ہو کرپشن کی روک تھام ہو لیکن موجودہ سیاسی انتقامی کارروائی کی مثال آمرانہ دور میں بھی نہیں مل رہی آج یہاں تو صرف ان لوگوں کا احتساب ہورہاہے جو اپوزیشن میں بیٹھے ہیں،احتساب کے نام پر نیب سے وٹس ایپ اور ٹیلیفون کے ذریعے فیصلے کرائے جاتے ہیں کہ آپ نے کس کس کی پگڑی اچھالنا ہے کس کو جیل بھیجنا اور کس کا حساب کرناہے،پاکستان ان چیزوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ہوش کا ناخن لیکر ریاست پر رحم کیاجائے،دو سال کی دستاویزات موجود ہے کہ لوگ کرپشن میں ملوث ہے کیا نیب کو دکھائی نہیں دیتا،اخبارات کی شہ سرخیوں میں کرپشن کی کہانیاں موجود ہے لیکن کوئی صفائی بھی پیش نہیں ہوئی حلیمہ خان سلائی کی مشین سے ارب پتی بن گئی لیکن نیب نے نہیں بلایا،چینی،آٹااور دوائی کی مافیا اسمبلی میں موجود ہے لیکن نیب کو وہ نظرنہیں آتا،آئین کی بالادستی کی بات کرنے والے،اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور رکھنے کی بات کرنے والے،ملکی آئین پرمن وعن عمل،آزاد،میڈیا،عدلیہ کی بات کیلئے ہی نیب موجود ہے،چیئرمین نیب کی ایک ویڈیو بنا کر اتنا بلیک میل کیاگیاہواہے اس شریف آدمی کو مشورہ ہے کہ بس کردیں اتنا بلیک میل ہونے سے اچھا ہیں اپنا استعفیٰ دے دیں۔ظلم وزیادتی سے بنگلہ دیش بنا ہے،حکومت بلوچستان شیخ رشید کی کٹھ پتلی ان کے کہنے پر ایک نوٹیفکیشن کیا کہ ایران سے ڈیزل لانے اور تمام پیٹرول پمپس کی لائسنس منسوخ کیاجائے آج 12لاکھ خاندان،20سے 22لاکھ لوگ ایک ہفتے سے بے روزگار ہیں،جب یہ لوگ بے روزگار ہوں گے تو یہ بھوک کے خاتمے کیلئے علیحدگی پسندتنظیموں کے ساتھ جا ملیں گے یا پھر چور اور ڈاکوبنیں گے اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں شروع ہوں گی شیخ رشید کے ایک فیصلے سے بلوچستان میں نفرت نے جنم لیاہے بلوچستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش نہیں زمیندار تباہ،پانی ختم،انڈسٹریز نہیں ہے،موٹرسائیکل پر30سے40لیٹرڈیزل لانے والے لوگ کیا کھائیں گے،گوادر میں باڑ لگانا شروع کیاہے سندھ وبلوچستان کے جزائر کو وفاق کے تابع کرناشروع کیاہے جب راسکوہ میں دھماکہ ہوا تو کہاگیاکہ پاکستان ناقابل تسخیر ہوا میں قائل ہوں لیکن پورا بلوچستان کینسر کے مرض میں مبتلا ہے لیکن کینسر کاایک ہسپتال نہیں بنایاگیا،دھماکے کے نقصانات کا کوئی ازالہ نہیں ہوا لیکن ساحل وسائل کے حوالے سے موجودہ حکومت کے فیصلے ریاست کیلئے نقصاندہ ہوں گے۔پاکستان پر رحم کیاجائے اگر 22لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیاجائے تو نقصانات کااندازہ لگایاجاسکتاہے بلوچستان کے ایک کروڑ 20لاکھ لوگ میں سمجھتاہوں کہ اس ریاست پر بوجھ ہے وہ ایٹم بم کاایک دھماکہ جو زیر زمین پر کرایاگیاہے ایک اوردھماکہ زمین پر کراکر ہماری جان خلاص کیاجائے۔لوگوں کے پاس کاروبار نہیں ایک ڈیزل کاکاروبار تھا وہ بھی ختم کردیا،ڈیزل کے کاروبار کواسمگلنگ کانام دیاگیاہے لیکن یہاں سینکڑوں کرپشن کے کیسز جس میں اربوں روپے ہڑپ کئے گئے اس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔لوگ نفرت کی طرف جارہے ہیں اس نفرت کے خاتمے کیلئے عوام کو سہولیات فراہم کئے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں