کرونا کے بعد کی دنیا

ڈاکٹر مصباح ہارون خان

کورونا وائرس وبا بعد دنیا بالکل بدل جائے گی, نفرتیں, نسل پرستی, انتشار لوگوں میں بڑھ جائے گا. لوگ کھلی فضا میں سانس لینے سے بھی ڈریں گے, ترقی یافتہ ملک اپنے لوگوں کو safety suits پہن کر باہر آنے کے ایڈوائز کریں گے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کو مجرم ڈکلیئر کر کے جیل میں ڈلوا دیا جائے گا. ترقی پذیر ملکوں کو ترقی یافتہ ملکوں کے ویزے ملنا بند ہو جائیں گے. اور ترقی پذیر ملک کرونا, سارس,اینتھرکس سمیت تمام بیماریوں کے  گڑھ سمجھے جانے لگیں گے اور ترقی یافتہ ملک ترقی پذیر ملکوں کو Ghetto یا کالا پانی سمجھ کر اپنے مریضوں اور بیماروں کو یہاں جیل کے طور پر پھینک جایا کریں گے.
کرونا وائرس کی وبا کے بعد مختلف مذاہب کے لوگ اپنے مذہب کے طور طریقے بھی بدل دیں گے جیسے کہ baptising کرنا یا پھونک کے ذریعے دم کرنا یا گنگا کے پانی کا چھڑکاؤ کو قانونی جرم تصور کیا جائے گا.
کرونا کے بعد کی دنیا بہت ہی خطرناک ہوگی, صرف ایک چھینک مارنے پر یا کھانسی کرنے پر لوگوں کو قتل کردیاجائے گا. یہ وہ دور ہوگا کہ جہاں مریض انسانی ڈاکٹر یا وید کے پاس جانے کے بجائے(ایآئی. روبوٹس)  کے پاس اپنے آپ کو تشخیص اور علاج کروانے لیجایا کریں گے.  لیبارٹری میں بنے ہوئے گوشت کی ڈیمانڈ بڑھ جائے گی, پولٹری یا جنگلی گوشت اور کھلے دودھ کی ڈیمانڈ ختم ہو جائے گی. تمام ترقی پذیر ممالک سے اناج کی امپورٹ پر مکمل پابندی لگا دی جائے گی اور نئے قانون کے مطابق(ڈبلیو.ایچ.او) اور (ایف.ڈی.اے) کے ذریعے approved organic پھلوں کو کھانے کا قانون بنا دیا جائے گا.
جہاں دنیا بہت سارے نئے قوانین بنائے گی وہاں تمام دنیا کے لوگوں کو اپنے اندر کے گھروں سے پالتو جانوروں کو نکالنے کا قانون بھی سختی سے عمل درامد کرایا جائے گا, تمام دنیا کے لوگ جن میں مرد و عورت اور تیسری جنس بھی شامل ہوں گی ان کو اپنے سر اور جسم کے بال مکمل کاٹنے کے قانون کو امپلیمنٹ کرایا جائے گا. کھلے پانی یا کھلے آسمان تلے سانس لینے کا تصور لوگ اپنے بچوں کو قصوں اور کہانیوں میں سنایا کریں گے.
دنیا کے کئی ممالک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائیں گے, کئی ڈیموکرسی ختم ہونگی اور کئی مضبوط و قدیمی بادشاہتیں اختتام پذیر ہوجائیں گی. یورپی یونین ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا, اٹلی کے نکلنے کے بعد اسپین اور فرانس بھی یورپی یونین سے باہر نکل آئے گا اور صرف جرمنی میں سکسونی کی مثالی بادشاہت دوبارہ قائم کی جائے گی.
دنیا میں ڈپریشن بڑھ جائے گا, نئے قانون کے مطابق درختوں کے پھلوں اور جنگلی جڑی بوٹیوں کی کنزمشپن ختم ہوجائیگی, اور پھر صرف لیبارٹری میڈ وائٹمنز استعمال کرنے کے مشورے دیے جائیں گے. ساری دنیا کو ہتھیاروں کے بجائے میڈیسن اور mind controlling کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا, فزیکل کرنسی, نوٹ, سکے اور کریڈٹ و ڈیبٹ کارڈ کا استعمال دنیا میں ختم ہو جائے گا. انسانوں کے اندر چپس امپلانٹ ہوگی, یا پھر انسان کے آنکھ کے کورنیل رفلیکس کے ذریعے سے ان کے  بینک اکاؤنٹ یا گھر کے دروازے کی چابی یا پھر آفیس یا کاروبار کی چابی بنا دی جائے گی. تمام دنیا میں fossil oil کی extraction پر پابندی لگ جائے گی, دنیا کا ٹیمپریچر اور فضائی آلودگی کم ہونا شروع ہو جائے گی, آکسیجن کی مقدار فضا میں اس حد تک بڑھ جائے گی کہ لوگوں کو آکسیجن ٹوکسسٹی ہونا شروع ہو جائے گی. اور دنیا میں تمام جنگلی حیات کو ختم کروا دیا جائے گا جس کا تجربہ آسٹریلیا میں آلریڈی ہوچکا ہے.
کرونا وبا ایک خوف ہے اور اس کا استعمال صرف اور صرف لوگوں کا عدم برداشت چیک کرنے کے لئے کیا گیا ہے. چھوٹی ریاستیں جہاں 15دن کا لاک ڈاؤن کیا گیا ہے, وہاں مزید 15 دن کا لاک ڈاؤن کیا جائے گا اور اگلے 15 دن میں مارشل لاء لگنے کے امکانات بڑھ جائیں گے. مگر اس کے بعد عوام اپنے ریاستی اداروں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں گے اور پھر ان کو ریسکیو کرنے کے لئے دنیا کی تمام بڑی بڑی قوتیں آجائیں گی اور پھر ان چھوٹی کمزور ریاستوں کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا.
بدانتظامی اور ڈاکٹرز کی مکمل ٹریننگ نہ ہونے کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے. ایک اندازے کے مطابق جو بھی کرو نا کے مریض صحیح ہو کر باہر جائیں گے, وہ نومبر  یا دسمبر کے مہینے میں پھر کرونا وائرس کے شکار ہو کر لوگوں میں کرونا وائرس  پہلائینگیگیکیونکہ ان کے اندر کرونا وائرس ختم نہیں ہوئے بلکہ ڈی ایکٹیویٹ ہوئے ہیں, جو پھر سوٹیبل انوائرمنٹ ملتے ہی پھر سے re-activate ہو جائیں گے. ایسے مریض کرونا وائرس حب ہیں. یہ تصور اب تک چائنا اور امریکہ کو سمجھ میں نہیں آیا ہے مگر میں (روزنامہ انتخاب) کے ذریعے سے ان حکومتوں کو پیشگی مطلع کر رہا ہوں. یہ میری سائنٹیفک ریسرچ اس وجہ سے بھی valid ہے کیونکہ جتنی بھی اب تک کرونا وائرس کے مریضوں کی لاشوں کی autopsy کی گئی ہے ان میں کرونا وائرس موجود ہیں. کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے کے بعد ان کو چھوڑنے  کے بجائے ان کو باقاعدہ vaccinate کرکے چھوڑا جائے. اور جب تک ان لوگوں کی خوراک, صحت اور حفاظت کی ذمہ داری حکومت اپنے ذمہ لے کیونکہ یہ لوگ چلتے پھرتے zombie ہیں. کرونا کو صرف ہرانا نہیں ہے بلکہ اس کو جڑ سے ختم کرنا بھی مقصد ہونا چاہیے. ہو سکتا ہے کہ پرنٹ کرنسی کے بعد پرنٹ اخبار کی اشاعت بھی بند ہو جائیں اور پھر ایسی آزاد تجزیاتی اور سائنٹیفک تحریریں لکھنے اور پڑھنے کو نہ مل سکیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں