لاپتہ افرد:اگر کوئی ریاستی رٹ کو چیلنج کرے تب بھی علاج قانون ہے، ڈاکٹرمالک

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں لاپتہ افراد کا ایشو آئین،قانون،عدلیہ،ریاست،نظام،جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کی وجود کے حوالے سے سوالات کو جنم دیتا ہے اگر کوئی ریاستی رٹ کو چیلنج کرے تب بھی اس کا علاج قانون ہے۔کیونکہ سزا دینے کے لیے عدالتیں بیٹھی ہے۔اختلافات کو ختم کرنے کیلئے جمہوری اقدار کارآمدہوتا ہے۔لیکن بدقسمتی سے طاقت کے استعمال نے ملک کا ہر مسئلہ سنگین بنادیا ہے۔بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین اسلام آباد میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلیے کیمپ لگائے بیٹھے ہیں اور خداراہ انکی داد رسی کی جائے۔نیشنل پارٹی لاپتہ افراد کے مسلے کو ملک کی بنیادی مسلے قرار دیتی ہے۔کیونکہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بنیادی انسانی حقوق اور آئین وقانون سے جڑا ہوا ہے۔کسی بھی فرد کو لاپتہ کرنا نہ صرف بنیادی انسانی کی خلاف ورزی بلکہ آئین و قانون کی بھی خلاف ورزی ہے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان وفاق ہے اور بلوچستان سندھ پنجاب اور خیبر پختونخوا قومی وحدتیں ہیں۔جہاں بلوچ سندھی پشتون پنجابی اور سرائیکی اپنی قدیم سرزمین ثقافت اور زبان رکھتے ہیں۔ان میں سے کسی کی بھی وجود کو تسلیم نہ کرنا اور انصاف و برابری کا توازن کو برقرار رکھنا ریاستی مفاد کے برخلاف ہے۔نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے بیان میں کہا ہے کہ ریاست کے قیام کے فوری بعد ملک میں گورننس کو آمرانہ تعصبانہ کی شکل دی گء جس نے ملک میں دستور کی پامالی،جمہوریت پر شب و خون مارنے کو جنم دیا۔جہاں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہ ہو تو وہاں انصاف و برابری ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے حوالے سے واضح موقف رکھتی ہے کہ اسلام آباد کے حکمرانوں کو سمجھنا ہوگا کہ طاقت مسائل کے بگاڑ کا سبب بنتا ہے بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور سیاسی مسائل کا حل سیاسی مذاکرات و تعمل سے نکالے جاتے ہیں بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی مذاکرات کی راہ کو ہموار کرنے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں