گوادر یونیورسٹی کا مصنوعی ذہانت (اے آئی)پر خصوصی توجہ کے ساتھ ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں پیشرفت کی جانب سفر

گوادر (بیورو رپورٹ) گوادر یونیورسٹی نے جدید ٹیکنالوجی اور علمی جدت کے سفر کو جاری رکھتے ہوئے مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence – AI) کے فروغ پر اپنی توجہ مرکوز کر لی ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس کی پانچویں بورڈ آف اسٹڈیز (BoS) میٹنگ فیکلٹی آف سائنسز، انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈین ڈاکٹر محب اللہ کی صدارت میں پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ (PCT&VI)، گوادر یونیورسٹی میں منعقد ہوئی۔ اجلاس میں شریک اراکین میں مسٹر شیحاق علی (چیئرپرسن، ڈیپارٹمنٹ آف کمپیوٹر سائنس)، ڈاکٹر رشید علی (لیکچرر و ایکٹنگ چیئرپرسن، یونیورسٹی آف تربت)، ڈاکٹر رابعہ اسلم (ڈائریکٹر QEC)، مسٹر حفیظ اللہ، مس حیم گل، مسٹر سید احمد خان (لیکچرر، فاسٹ-نیو سیز کراچی) اور مسٹر ناصر علی (ٹیچنگ فیلو، یونیورسٹی آف گوادر) شامل تھے۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کے بعد چیئرمین نے ڈیپارٹمنٹ کی بروقت کاوشوں کو سراہتے ہوئے بی ایس کمپیوٹر سائنس کے نصاب کو ایچ ای سی کے نئے فریم ورک کے مطابق ازسرِنو ترتیب دینے پر تعریف کی۔ اجلاس کے اہم ایجنڈا آئٹم میں بی ایس کمپیوٹر سائنس (2025) کے نظرثانی شدہ نصاب کا باضابطہ جائزہ اور سفارش شامل تھی، جسے ایچ ای سی کی ہدایات کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔ بورڈ نے بی ایس کمپیوٹر سائنس اور ایسوسی ایٹ ڈگری ان کمپیوٹنگ (AD Computing) کے نصاب اور کورس سلیبس پر تفصیلی بحث کے بعد منظوری دی۔ مزید برآں، بورڈ نے مارکیٹ سے ہم آہنگ خصوصی شعبہ جات کے ساتھ نئے بی ایس پروگرام کو اکیڈمک کونسل کی منظوری کے لیے بھیجنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیٹیشن کونسل (NCEAC) کے رہنما اصولوں کے مطابق نئے کورس کوڈنگ سسٹم کی بھی منظوری دی گئی، اور فائنل ایئر پراجیکٹ (FYP) کے لیے رہنما اصول تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ ڈاکٹر محب اللہ نے مصنوعی ذہانت پر مبنی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا۔ مصنوعی ذہانت دنیا بھر کی صنعتوں کو نئی شکل دے رہی ہے۔ ہمارے گریجویٹس کو پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیکل مہارتوں سے آراستہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوادر یونیورسٹی مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹنگ ایجوکیشن کے میدان میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس بننے کے لیے پرعزم ہے، جو قومی ترجیحات اور عالمی ٹیکنالوجیکل رجحانات کے مطابق ترقی کر رہی ہے۔ اختتامی کلمات میں چیئرمین نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا اور یونیورسٹی کی علمی، ٹیکنالوجیکل، اور اسٹریٹیجک ترقی کے لیے ان کے قیمتی مشوروں کو سراہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں