پنجگور، خاران، واشک، گوادر، آواران اور کیچ میں نوجوانوں کو با اختیار بنانے کیلئے اربوں روپے کا خصوصی مالی پیکج مختص
کوئٹہ (این این آئی) رائز بلوچستان نے نوجوانوں کو بااختیاربنانے اور جامع ترقی کی جانب ایک انقلابی قدم رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے 36 اضلاع اپنی منفرد ثقافت، روایات اور سماجی و معاشی حالات رکھتے ہیں قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے اور جغرافیائی اہمیت کے باوجود صوبہ کئی دہائیوں سے پسماندگی، بے روزگاری، معاشی مواقع کی کمی، کمزور بنیادی ڈھانچے، بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال اور نوجوانوں و خواتین کی مسلسل محرومی جیسے سنگین مسائل کا سامنا کر رہا ہے، ہر سال ہزاروں نوجوان نہ تو روزگار کے قابل ہنر حاصل کر پاتے ہیں اور نہ ہی انہیں ایسے مواقع میسر آتے ہیں جن کے ذریعے وہ معاشرے میں مو¿ثر کردار ادا کرسکیں، یہ صورتحال غربت کے سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے نوجوانوں کی اصل صلاحیتوں کے اظہار میں رکاوٹ بنتی ہے ان دیرینہ مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ایک جامع اور مو¿ثر حل کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے، حکومت بلوچستان نے ایک خصوصی پروگرام ریزیلیئنس، انٹیگریشن اینڈ سوشیو اکنامک ایمپاومنٹ کے نام سے شروع کیا ہے اس پروگرام کے ذریعے چھ اضلاع پنجگور، خاران، واشک، گوادر، آواران اور کیچ میں نوجوانوں اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں اس اقدام کا مقصد معاشی استحکام، نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ اور انہیں معاشرے میں مو¿ثر کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ رائزپروگرام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے نوجوانوں کی ترقی کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کیا اور بتایا کہ نوجوانوں کے لیے اربوں روپے کا خصوصی مالی پیکج مختص کیا گیا ہے، جس کا آغاز بی آر ایس پی کے ذریعے چھ اضلاع میں کیا گیا ہے اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرضے فراہم کیے جائیں گے، کاروباری ماڈلز کو بہتر بنانے میں معاونت دی جائے گی اور انہیں ایسے ہنر سکھائے جائیں گے جن کے ذریعے وہ باوقار طریقے سے اپنا روزگار کما سکیں اس سرمایہ کاری کو نوجوانوں کی طویل المدتی ترقی کی بنیاد قرار دیا گیا ہے حکومت بلوچستان کی جانب سے 16.79ارب روپے کی خطیر سرمایہ کاری سے بی آر ایس پی کے اشتراک سے رائز پروگرام کا مقصد مقامی لوگوں کا معاشی استحکام، نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ اور انہیں بدلتی ہوئی معاشی دنیا میں ترقی کے قابل بنانا ہے۔رائز پروگرام صوبے میں ترقی کا ایک جامع روڈ میپ ہے جو سماجی اور معاشی ، دونوں رکاوٹوں کو دور کرنے پر مرکوز ہے۔ سماجی سطح پر اس پروگرام کے تحت تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار گھرانوں کو گورننس کے فروغ ، خواتین و نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور کمیونٹی ڈائیلاگ، امن و ہم آہنگی کے اقدامات اور سماجی یکجہتی کی سرگرمیوں ، اعتماد سازی اور اجتماعی ترقی کے وژن کو پروان چڑھا یا جا رہا ہے۔ تقریباً 900 سے زائد نوجوانوں کو تنظیمات میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے گا جبکہ 180 مقامی تنظیموں کو مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ یہ اقدامات پائیدار نتائج پیدا کر سکیںمعاشی سطح پر بھی یہ پروگرام انتہائی وسیع اور با مقصدہے۔ تقریباً 80 ہزار گھرانوں کو ہنر مند بنانے، کاروبار قائم کرنے اور مالی خدمات تک رسائی میں مدد دی جا رہی ہے۔ 57 ہزار سے زائد خاندانوں کو کاروبار کرنے میں معاونت دی جا رہی ہے تاکہ خودانحصاری کو فروغ ملے۔ مزید برآں چار ہزار سے زائد نوجوانوں کو ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ دی جارہی ہے تاکہ بہتر روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ 1,620کمیونٹی انفراسٹرکچر کی تعمیر 16,500 گھرانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے، جبکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی معاونت سے 1,800 خاندانوں کے لیے روزگار کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ اخوت اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے 12 ہزار نوجوانوں اور کاروباری افراد کو قرضوں اور مالی سہولیات تک رسائی دی جا رہی ہے۔پروگرام کے افتتاحی تقریب میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے واضح کیا کہ یہ بنیادی طور پر نوجوانوں کی معاشی و سماجی ترقی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ چھ اضلاع میں ہزاروں نوجوانوں کو تربیت، کاروبار قائم کرنے کی معاونت اور قرضوں تک رسائی دی جائے گی۔ اس پروگرام سے پنجگور، خاران، واشک، گوادر، آواران اور کیچ جیسے اضلاع کو خصوصی طور پر فائدہ پہنچے گا جہاں نوجوانوں کی ترجیحات اور ہنر کی طلب کو مد نظر رکھا جائے گا۔ رائز بلوچستان محض ایک ترقیاتی پروگرام نہیں بلکہ امید، حوصلے اور مواقعوں کا ایک نیا سفر ہے۔ نوجوانوں کو جدید ہنروں سے آراستہ کرنے، خاندانوں کو معاشی مواقع فراہم کرنے اور کمیونٹیز کو اندرونی طور پر مضبوط بنانے کے ذریعے یہ پروگرام ایک خوشحال اور جامع مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ جیسے جیسے پروگرام ہر ضلع میں آگے بڑھے گا، بلوچستان اپنے وژن کے قریب ہوتا چلا جائے گا جس میں یہ تمام اضلاع بتدریج بااختیار، مضبوط اور روشن مستقبل کی جانب گامزن ہوتے چلے جائیں گے۔


