ایک دن میں سب سے زیادہ اموات، امریکا نے ریکارڈ توڑ دیے

واشنگٹن:امریکا میں جمعرات کے روز ایک دن میں کرونا وائرس کے سبب ریکارڈ 1169 افراد کی وفات کا اعلان کیا گیا۔ یہ دنیا کے کسی بھی ملک میں کرونا کے سبب ایک دن کے اندر موت کا شکار ہونے والے افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس صورت حال کے نتیجے میں کرونا کے مریضوں کی تدفین کا بحران سنگین ہو گیا ہے۔امریکا میں اموات کی تعداد میں انتہائی اضافے کے بعد پورے ملک بالخصوص نیویارک میں کرونا سے فوت ہونے والے افراد کی تدفین کا عمل سست پڑ گیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے نمائندے کو حاصل ہونے والی وڈیو میں نیویارک کے مینہیٹن سٹی کے اندر اسٹریٹ 30 پر درجنوں فریزرز کا ڈھیر نظر آیا جس میں موجود میتیں تدفین کے عمل کی منتظر تھیں۔جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا میں کرونا سے اموات کی حالیہ ریکارڈ تعداد کا اندراج بدھ کی رات 8:30 سے لے کر جمعرات کی رات 8:30 کے درمیان چوبیس گھنٹوں میں ہوا۔ اس طرح ملک میں اس وبائی مرض سے موت کی نیند سو جانے والے افراد کی مجموعی تعداد 5926 ہو گئی ہے۔اس سے قبل ایک دن میں کرونا کے سبب اموات کی سب سے بڑی تعداد (969) اطالیہ میں 27 مارچ کو ریکارڈ کی گئی تھی۔ اطالیہ میں اس وائرس سے فوت ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 13,915 اور ہسپانیہ میں 10,003 ہے۔ یہ دونوں ممالک اموات کے لحاظ سے اب بھی امریکا سے اوپر ہیں۔بدھ اور جمعرات کے درمیان چوبیس گھنٹوں میں امریکا میں کوویڈ – 19 وائرس کے 30 ہزار سے زیادہ نئے کیسوں کا اندراج ہوا۔ اس طرح ملک میں کرونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 2.43 لاکھ ہو چکی ہے، دوسری جانب نیویارک کے میئر بِل ڈی پلاسیو نے جمعرات کے روز شہر کے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ گھروں سے نکلتے ہوئے چہروں کوڈھانپ لیا کریں۔ نیویارک شہر امریکا میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی پلاسیو کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ آپ لوگ چہرہ ڈھانپنے کے لیے ماسک کا استعمال کریں کیوں کہ ایمرجنسی ٹیموں کے اہل کاروں اور طبی نگہداشت کی خدمات پیش کرنے والوں کو ان کی زیادہ ضرورت ہے۔کرونا وائرس کے سبب نیویارک میں اب تک 1562 افراد کی وفات کا اندراج ہو چکا ہے۔ جمعرات کی شام صحت سے متعلق حکام نے بتایا کہ نیویارک میں کرونا کے مجموعی کیسوں کی تعداد 49,707 ہو چکی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکیوں سے چہروں کو ڈھانپنے کا مطالبہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ "میں نہیں سمجھتا کہ یہ لازمی ہو گا کیوں کہ بعض لوگ ایسا کرنے کے خواہش مند نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں