بلوچستان لاک ڈاون، عوام سے ووٹ لینے والے عوامی نمائندے لاپتہ ہوگئے

کوئٹہ:بلوچستان میں پچھلے 11روز سے لاک ڈاؤن کی صورتحال کے باعث کاروبار مراکز بندہونے سے بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد در پدر کی ٹوکریں کھانے پر مجبور ہوگئی ہے مگر جہاں فلاحی تنظمیں اور مخیر حضرات عوامی مشکلات کیلئے میدان میں ہیں وہی 65ارکان بلوچستان اسمبلی جبکہ 65ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل عوامی نمائندے رفو چکر ہوگئے ہیں عوام کومشکل حالات میں چھوڑ کر منظر عام سے غائب ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کا ایوان 65ارکان اسمبلی پر مشتمل ہے جبکہ بلوچستان سے ہی 15ارکان قومی اسمبلی اورمتعدد سینیٹرز ایوان بالا کے اہم نشستوں پر براجماں ہیں ان تمام افراد کو عوام نے اپنی قیمتی ووٹوں سے منتخب کر کے ایوان تک پہنچا یا مگر عوام کو یہ پتہ نہیں تھا کہ ووٹوں کے بعد عوامی نمائندے صرف اور صرف ایوانوں کی نرم کرسیوں یا وزارتوں کے مزے لیں گے عوام نے حکمرانوں کو ووٹ اس لئے دیا تھا کہ مشکل حالات میں عوامی نمائندے ان کے ساتھ کھڑے ہونگے اور ان کی مدد کرینگے مگر یہاں تو گنگاالٹی ہی بہہ رہی ہے عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندے اپنے حلقوں کو جیسے بھول ہی گئے ہیں کہ انہیں بھی کسی نے اپنے قیمتی ووٹوں سے منتخب کیا ہے عوام کا ووٹ دینے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ سیلاب ہو،زلزلہ یا کوئی اور قدرتی آفات ہو ہر مشکل وقت میں عوام کی نظریں اپنے اپنے عوامی نمائندوں پر ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام اپنے عوامی نمائندوں سے محروم ہیں جس میں حق تلفی کرنے والے وہ اپوزیشن ارکان اسمبلی بھی جو صرف اور صرف اپنی سیاسی بساط کو بچانے کیلئے اور سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کیلئے اخباری بیانات تو جاری کرتے ہیں مگر حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن ارکان اسمبلی بھی اپنے حلقوں میں نظر نہیں آرہے ہیں تاہم موجودہ اس مشکل حالات میں فلاحی تنظیمیں اور مخیر حضرات ضرور میدان میں ہیں اور عوام کی امداد کیلئے دن رات کوشاں ہیں جن کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں