کورونا، حفاظتی کٹس کے بحران اور مبینہ کرپشن پر ینگ ڈاکٹرزاور فارماسسٹس کے چیف جسٹس کے نام الگ الگ خطوط

اسلام آباد,وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔ملک میں کورونا وائرس حفاظتی کٹس کیبحران اور مبینہ کرپشن پر ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن اورینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام الگ الگ خطوط لکھ دئیے۔خطوط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اب تک 104 ڈاکٹرز اور کئی ہیلتھ ہروفیشنلز کورونا وائرس کا شکار بن چکے،ہسپتال میں کئی کورونا رپورٹس کو ابھی تک منظر عام پر نہیں آنے دیا گیا،میڈیکل سٹاف میں وائرس سامنے آنے کی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری حفاظتی سامان کا ہونا ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا نیٹ ورک آف کنزیومر پروٹیکشن کے نام سے ایک این جی او چلا رہے ہیں،ڈاکٹر ظفر مرزا اسرائیل کے بھی متواتر ٹریولر رہے ہیں،ڈاکٹر ظفر مرزا موجودہ حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں،ظفر مرزا کی جانب سے پی ایم ڈی سی کو بھی پی ایم سی سے بدلنے کی کوشش کی، ظفر مرزا کی جانب سے 20 ملین ماسک اور حفاظتی سامان سمگل بھی کیا گیا۔ جمعرات کو وائے ڈی اے کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط لکھ دیا ہے۔خط وائے ڈی اے اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر فضل ربی کی جانب سے لکھا گیا،خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اب تک 104 ڈاکٹرز اور کئی ہیلتھ ہروفیشنلز کورونا وائرس کا شکار بن چکے ہیں،نشتر ہسپتال ملتان میں 27 ڈاکٹرز پیرامیڈیکس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی،ہسپتال میں کئی کورونا رپورٹس کو ابھی تک منظر عام پر نہیں آنے دیا گیا،کراچی میں بھی اب تک 40 ہیلتھ کئیر سٹاف میں مہلک مرض کی تشخیص ہوچکی،میڈیکل سٹاف میں وائرس سامنے آنے کی سب سے بڑی وجہ غیر معیاری حفاظتی سامان کا ہونا ہے،ہسپتالوں میں پرسنل پروٹیکٹو ایکیوپمنٹس کی کمی بھی کورونا پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہے،وائے ڈی اے پاکستان دو نوجوان، ڈاکٹر اسامہ ریاض اور ڈاکٹر عبدالقادر کو کھوچکی ہے،ہسپتالوں میں عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ این 95 ماسکس کی جگہ غیر معیاری ماسکس کی فراہمی جاری ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس سامنے آنے کے بعد مْلک میں مناسب وقت ہونے کے باوجود ہنگامی اقدامات نہیں کیے گئے،الزامات کے کھیل میں اگر ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے موثر اقدامات نہ کیے گئے تو اِس کا کورونا کے خلاف مہم کو نقصان ہوگا،کورونا کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹرز اور اْن کے خاندانوں کی انشورنس کو بھی یقینی بنایا جائے۔دوسری جانب ینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن نے بھی چیف جسٹس آف پاکستان کے نام ایک اور خط لکھا ہے،جس میں ڈاکٹر ظفر مرزا پر اختیارات کے ناجائز استعمال،کرپشن، سمگلنگ جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔خط میں معاون خصوصی برائے صحت پر کورونا وائرس میں نا اہلی سے موجودہ حکومت کو بدنام کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے،خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نیٹ ورک آف کنزیومر پروٹیکشن کے نام سے ایک این جی او چلا رہے ہیں،ڈاکٹر ظفر کئی سال تک مصر میں عالمی ادارہ صحت تک مِڈ لیول پر منسلک رہے،ڈاکٹر ظفر مرزا مصر میں ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ کبھی بھی نہیں رہے،ڈاکٹر ظفر مرزا اسرائیل کے بھی متواتر ٹریولر رہے ہیں،وزیر اعظم کی جانب سے عامر کیانی کو کرپشن الزامات پر ہٹا کر ظفر مرزا کو لگایا گیا،وزیر اعظم نے 72 گھنٹوں میں ادویات کی قیمتیں کم کرنے کے حکم پر کم ہونے کی بجائے زیادہ کی گئیں،ڈاکٹر ظفر مرزا موجودہ حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں،ظفر مرزا کی جانب سے پی ایم ڈی سی کو بھی پی ایم سی سے بدلنے کی کوشش کی گئی۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ظفر مرزا کی جانب سے 20 ملین ماسک اور حفاظتی سامان سمگل بھی کیا گیا،ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری اور چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے ظفر مرزا کی نااہلی کا نوٹس بھی لیا گیا، ظفر مرزا کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کی منظوری اور ٹیسٹ کے بغیر 3 بلین ٹائیفائڈ ویکسین انڈیا سے درآمد کیے گئے،ظفر مرزا کی جانب سے کرپشن میں ملوث اختر حسین اور پھر عاصم رؤف کو ڈریپ کا سی ای او لگایا گیا،ظفر مرزا نے ان کی کرپشن سے پردہ اْٹھانے پر ڈاکٹر عبید کو عہدے سے برطرف کر دیا،ظفر مرزا کی جانب سے جونئیر ڈاکٹرز کو وفاقی ہسپتالوں میں سربراہان کے عہدوں سے نوازا گیا،ظفر مرزا کی جانب سے اپنے دوست اظہر حسین کو ماہانہ 8.5 لاکھ تنخواہ پر ممبر ڈرگ کورٹ اسلام آباد تعینات کیا گیا۔ ینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن کے خط میں ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف کرمینل انویسٹیگیشن شروع کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں