حب شہر کے نوجوان اور تعلیمی خدمات

تحریر:ریاض حسین رونجھا
تحریر کا آغاز میں ان الفاظ سے کروں گا کہ کسی نے خوب کہا تھا
"”علم ہی سبب ہے جس نے تجھے مدھم روشنی سے نکال کے اجالوں میں لایا
اور علم ہی ہے جو راستہ متعین کرکہ کسی منزل کا شعور دیتا ہے۔۔۔۔!
گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغِ راہ ہے منزل نہیں ہے۔۔۔!
ایک دور تھا کہ ہر طرف شعور اور علم کی کمی ہوا کرتی تھی نوجوانوں کو تعلیم کی اہمیت معلوم نہیں تھی جوں جوں وقت گزرتا گیا لوگوں میں تبدیلی آتی گئی مجھے آج بھی یاد ہے جب میں میٹرک کلاس میں پڑھتا تھا ایک دن کی بات ہے اسکول میں ایک نوجوان ہیڈ ماسٹر سے اجازت لینے کے بعد ہماری کلاس میں داخل ہوا ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق کسی آرگنائزیشن سے ہے میں آج آپ کو کامیابی کے بارے میں کچھ بتانا چاہتا ہوں انہوں نے "مقصد” کے موضوع پر پورا لیکچر دیا یقین مانیں روزانہ اساتذہ کوئی نا کوئی لیکچر دیتے لیکن جو باتیں اس نوجوان نے بتائیں ان کے الفاظ میں وہ تاثیر تھی کہ ایک طالب علم اساتذہ کے لیکچر سے اتنا متاثر نہیں ہوا جو اِن کے چند باتوں سے ہوگیا اب میں اس شخصیت کا نام بتانے جارہا ہوں میرے خیال سے آپ سب اسے جانتے ہی ہونگے ان کا نام تھا بدر حسین یہ وہ نوجوان ہے جس کا پہلا لیکچر میں سن کر بہت متاثر ہوابدر حسین ہم سے کافی سینئر ہیں اور اس وقت مختلف سیشنز پروگرامز میں ٹینیگ دے رہا ہے بدر حسین کی تعلیمی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں انتہائی قابل اور زہین نوجوان ہے بدر حسین کا تعلق بھی حب شہر سے ہے آج میں جس قدر تعلیم کی اہمیت نوجوانوں میں دیکھ رہا ہوں یقینا تعلیم کے بغیر انسان کچھ نہیں اور تعلیم کا مقصد صرف ڈگری یا نوکری نہ ہو تعلیم تو شعور علم حاصل کرنے کیلئے کی جاتی ہے تعلیم دراصل کسی قوم کی مادی و روحانی زندگی کی روح رواں ہوتی ہے۔ جتنا کسی قوم کا نظام تعلیم مضبوط، مستحکم اور دینی اصولوں سے ہم آہنگ، جاندار و قوی ہوگا وہ قوم اتنی ہی مضبوط اور طاقتور ہو گی اور ترقی، کامیابی و کامرانی کے اعلی مدارج پر فائز ہوگی۔آج اگر میں اپنی نئی نسلوں میں شعور دیکھ رہا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب اِن نوجوانوں کی محنت ہے یہ اعزاز میں صرف نوجوانوں کو نہیں دوں گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مختلف آرگنائزیشن سرکاری اور پرائیویٹ ادارے سب کا اہم کردار رہا ہے تعلیمی خدمات کی بات ہو اور غلام حسین سولنگی کا نام نہ آئے اگر لسبیلہ میں حقیقی ہیرو دیکھنا ہے تو حب شہر نیو بلوچ کالونی کا رہائشی اس نوجوان کو دیکھیں غلام حسین رات کے وقت ایک بلب کی روشنی اور کھلے آسمان میں اس وقت 60 سے زائد چائد لیبر کو علم کی عظیم دولت سے آرستہ کررہا ہے اتنا ہی نہیں یہ نوجوان وزڈم پلیٹ فارم کے ذریعے لسبیلہ کے نوجوانوں کو لکھنے کا فن بھی سکھا رہا ہے سلامت رہیں پیارے دوست حب شہر کے یہ وہ نوجوان ہیں جن کی تعلیمی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں جن میں پاکستان ڈیبیٹنگ سوسائٹی لسبیلہ کے صدر عبدالرشید شیخ، عبدالصمد گدور لسبیلہ لیٹریری سوسائٹی سے ڈاکٹر مشتاق جلبانی لسبیلہ ایجوکیشنل موومنٹ کے جنرل سیکریٹری محمد جمال مگسی غلام مرتضی عبدالمنان سیاں سمیت دیگر دوست شامل ہیں پاکستان ڈیبیٹنگ سوسائٹی لسبیلہ کے صدر عبدالرشید شیخ صاحب کا بھی اہم کردار رہا ہے آپ نے پی ڈی ایس کے پلیٹ فارم سے مختلف تربیتی ورکشاپ اور ضلعی و صوبائی سطح پر تقریری مقابلہ جات کروائے ہیں لسبیلہ ایجوکیشنل موومنٹ یہ وہ پلیٹ فارم ہے جس کے قیام کو 8 ماہ ہی ہوئے ہیں اور ان 8 ماہ میں لسبیلہ ایجوکیشنل موومنٹ کی تعلیمی لحاظ سے بہترین کارکردگی دیکھنے کو ملی میں سمجھتا ہوں لسبیلہ ایجوکیشنل موومنٹ کی پوری ٹیم کا تعلیمی لحاظ سے اہم کردار رہا ہے امید کرتے ہیں اس آرگنائزیشن کے چیئرمین سید منور علی شاہ تعلیمی لِحاظ سے مزید بہتری کی کوشش کریں گے آج کے اس دور میں تعلیم کی قدر و اہمیت کو دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ویسے تو تعلیم کی اہمیت و فوقیت ہر دور میں رہی ہے جبکہ تعلیم کو انسان کی اخلاقی ڈھال کہا گیا ایک جگہ فرمایا گیاپڑھو اور تمہارے پروردگارنے نے قلم کے ذریعے تمہیں علم سکھایا اور انسان کو وہ باتیں بتائیں جس کا اس کو علم نہ تھا ترجمہ۔تو پھر انسان نے اس علم کو تلاش کیا جس نے اسے زمین کے کناروں سے نکال کر چاند تک پہنچا دیا جسے آج ہم سائنس کا نام دیتے ہیں امید کرتے ہیں کہ یہ نوجوان لسبیلہ کے ہر شہر اور گھر گھر میں علم کی شمع جلائیں گے میں اِن دوستوں کا مشکور و ممنون ہوں جنہوں نے لسبیلہ کیلئے اتنی قربانیاں دیں

اپنا تبصرہ بھیجیں