وفاقی کابینہ میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آرڈیننس کی منظوری، مسودہ صدر کو بھجوا دیا گیا

اسلام آباد،وفاقی کابینہ نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس دستخط کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آرڈیننس کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حدود میں ہوگا۔ذرائع کے مطابق آرڈیننس میں ذخیرہ اندوزی کرنے والے افراد کو 3 سال قید اورضبط شدہ مال کی مالیت کا 50 فیصد بطورجرمانہ عائد کیا جائے گا۔ذخیرہ اندوزی میں ملوث ادارے کے ملازمین کے بجائے مالک کے خلاف کارروائی ہوگی، ذخیرہ اندوزی کی نشاندہی کرنے والے افراد کو ضبط کی جانے والی اشیاء کی مالیت کا 10 فیصد بطور انعام دیا جائے گا، آرڈیننس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو بغیر وارنٹ کے گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اس وقت ذخیرہ اندوزی کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا تین ماہ قید ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 99 ہزار روپے جرمانہ ہے۔آرڈیننس میں دی گئی 32 اشیا میں چائے، چینی، دودھ، پاوڈر دودھ، نوزائیدہ بچوں کیلئے دودھ اور کھانا، خوردنی تیل، سوڈا، پھلوں کا رس، نمک، آلو، پیاز، دالیں، مچھلی، گائے کا گوشت، مٹن، انڈے، گْڑھ، مصالحے اور سبزیاں، لال مرچ، دوائیں، مٹی کا تیل، چاول، گندم، آٹا، کیمیکل کھاد، پولٹری فوڈ، سرجیکل دستانے، چہرے کے ماسک، این 95 ماسک، سینیٹائزر، سطح صاف کرنے والی مصنوعات، کیڑے مار ادویات، ماچس اور آئسوپروپل الکوحل شامل ہیں۔آرڈیننس میں کہا گیا کہ کوئی بھی ڈیلر جو ان میں سے کسی بھی چیز کو ذخیرہ کرتے ہوئے پایا گیا اس جرم میں قصوروار ہوگا۔ فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) 1898 کی دفعہ 8 کے تحت خصوصی مجسٹریٹ اختیارات دئیے گئے اور کہا گیا کہ ایک افسر بغیر کسی ضمانت کے کسی ایسے شخص کو گرفتار کرسکتا ہے جس کے خلاف قابل اعتماد معلومات موجود ہوں کہ اس نے اس آرڈیننس کے تحت کوئی جرم کیا ہے۔اس آرڈیننس نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد یا اس کے مجاز افسر کو کسی بھی احاطے کی تلاشی لینے اور ایسی اشیا ضبط کرنے کے اختیارات دئیے۔ضبط شدہ اشیا کی نیلامی کی جاسکتی ہے اور حاصل کی گئی رقم خزانے میں جمع کی جائے گی۔یہ آرڈیننس انفرادی ڈیلروں اور کارپوریشنز دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔
٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں