حکمرانوں کا فقدان

تحریر۔۔۔۔اورنگ زیب نادر
ہم ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتے ہیں جہاں قدرتی طور پر سب معدنیات پائی جاتی ہیں لیکن بدقستمی سے اس سرزمین پر صرف حکمرانوں کا فقدان ہے۔نام نہاد حکمرانوں کی بھرمار ہے جو صرف اپنی ذات تک محدود ہیں جنہیں عوام کی کوئی فکر نہیں۔ حکمران وہ تھے جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر پہرادیا کرتے تھے اور لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔ یہتھے خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق ؓ کا دور حکومت کی کہانی جو چوبیس لاکھ مربع میل کے حکمران رہے،کہتے تھے اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو کل قیامت کے دن عمر ؓسے اس بارے میں پوچھا جائے گا۔
ایک دفعہ آپ دربار کا وقت ختم ہونے کے بعد گھر آئے اور کسی کام میں لگ گئے.اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا امیر المومنین آپ فلاں شخص سے میرا حق دلوا دیجئے آپ کو بہت غصہ آیا اور اس شخص کو ایک درا پیٹھ پر مارا اور کہا، جب میں دربار لگاتا ہوں تو اس وقت تم اپنے معاملات لے کر آتے نہیں اور جب میں گھر کے کام کاج میں مصروف ہوتا ہوں تو تم اپنی ضرورتوں کو لے کر آ جاتے ہو بعد میں آپ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہوا تو بہت پریشان ہوئے اور اس شخص کو بلوایا اور اس کے ہاتھ میں درا دیا اور اپنی پیٹھ آگے کی کہ مجھے درا مارو میں نے تم سے زیادتی کی ہے.وقت کا بادشاہ،چوبیس لاکھ مربع میل کا حکمران ایک عام آدمی سے کہہ رہا ہے میں نے تم سے زیادتی کی مجھے ویسی ہی سزا دو.اس شخص نے کہا میں نے آپ کو معاف کیا۔آپ نے کہا نہیں نہیں کل قیامت کو مجھے اس کا جواب دینا پڑے گا تم مجھے ایک درا مارو تا کہ تمہارا بدلہ پورا ہو جائے..آپ روتے جاتے تھے اور فرماتے اے عمر تو کافر تھا،ظالم تھا،بکریاں چراتا تھا.خدا نے تجھے اسلام کی دولت سے مالا مال کیا اور تجھے مسلمانوں کا خلیفہ بنایا کیا تو اپنے رب کے احسانوں کو بھول گیا آج ایک آدمی تجھ سے کہتا ہے کہ مجھے میرا حق دلاو تو تو اسے درا مارتا ہے.اے عمر کیا تو سمجھ بیٹھا ہے کہ مرے گا نہیں کل قیامت کے دن تجھے اللہ کو ایک ایک عمل کا حساب دینا پڑے گا.حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسی بات کو دھراتے رہے اور بڑی دیر روتے رہے.یہ تھے حکمران جو راتوں کو بیدار ہوکے عوام کی فکر اور خدمات کیا کرتے تھے لیکن ہمارے ہاں روز لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں اور بیگناہ لوگوں کو سرعام قتل کیاجارہاہے لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ہمارے ملک میں تب تک تبدیلی اور خوشحالی نہیں آئیگی جب تک اس ملک میں مخلص اور ایماندار حکمران برسرِ اقتدار نہیں ہونگے۔ قوم اور ملک کی قسمت کو بدلنے میں اْس ملک کے حکمران کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔کیا ہمیں حضرت عمر فاروق جیسے حکمران نصیب ہونگے؟