طالبان نے طاقتور ترین سامراجی قوت امریکہ کو شکست دیدی

تحریر: امان اللہ شادیزئی
افغانستان کی سرزمین پر عالمی سامراجی قوتوں نے ہمیشہ یلغار کی ہے پہلے برطانیہ نے قبضہ کیا اس کے بعد سرخ سامراج نے دھاوا بولا اور آخر میں جدید ترین امریکہ سامراج نے افغانستان کو تاراج کیا،اس پہلو سے کئی بار سوچا افغانستان میں آخر وہ کون سی رومانوی سحر تھا جس کی وجہ سے سامراجی قوتیں اس کی طرف لپکتی رہی یاؤں کو اپنی طرف کھینچتی رہی۔اورسب سے اہم پہلو یہ ہے کہ ان میں ہر ایک جلد یا بدیر افغانستان سے رسوا ہو کر جانا پڑا۔اب ہم امریکہ کو اپنے تمام لاو لشکر کے ساتھ ناکام ہوٹنا پڑا۔ان تینوں سامراجی ممالک نے اپنے اپنے دور میں پٹھو حکومتیں مشقیں قائم کیں اور ہر ایک کے افغان مزاحمت کے سامنے سرنگوں ہوئیں یہ ایک دلچسپ موضوع ہے جس پربہت کچھ لکھا جائے گا جب سرخ سامراج سویت یونین نے شکست کھائی تو پاکستان میں روس نواز پارٹیوں اور دانشوروں پر سرائسمگی طاری ہوگئی تھی اس یقین پر یقین نہیں آرہا تھا کہ مجاہدین سویت یونین کو شکست فاش سے دو چار کرینگے سب سے عبرت ناک منظر تو وہ تھا جب ماسکو کے چوراہوں لینن کے مجسمے کو توڑ پھوڑ کر گھسیٹ رہے تھے اس پر تھوک رہے تھے اور جوتیاں مار رہے تھے اور سویت یونین تاریخ کے مقبرے میں دفن ہورہا تھا اس شکست نے کئی مسلم ریاستیں آزاد ہوگئیں اور لینن کا سویت یونین تاریخ کے مدفن میں دفن ہوگیایہ ایک تاریخی موڑ تھا جس میں سرخ ہتھیار اپنی حیثیت کھو بیٹھا یہ اتنا بڑا صدمہ تھا کہ پاکستان کا نام نہادلیفٹ اس کو برداشت نہ کرسکا اور اپنی منزل کھو بیٹھا قوم پرستوں اور بائیں بازو کی پارٹیوں اور دانشوروں نے امریکن نواز پارٹیوں میں پناہ لی یہ تاریخ کا بہت بڑا المیہ اور ان قوتوں کے لئے ہیبت ناک صدمہ تھا یہ ایک لحاظ سے تاریخی انحراف تھا 1917ء کے سرخ انقلاب نے افغانستان کی مقدس سرزمین پر دم توڑ دیا درہ سلانگ سے سرخ فوج اپنی آب وتاب سے جدید اسلحہ کے ساتھ 1978ء میں داخل ہورہی تھی اور واپسی پر سرخ فوج کا جنرل دریا کے آمور پار رخصت ہورہا تھا اور اس کا خاندان اس کو دیکھ رہا تھا جب وہ آدمی بیوی بچوں سے ملا رو رہا تھا اور سب کے آنکھوں میں آنسو بہہ رہے تھے شکست اور واپسی کا ملا جلا رد عمل تاریخ میں مجاہدین کابل میں حکمران ہورہے تھے افغانستان میں برطانوی سامراج کے بعد سویت یونین کی شکست اور واپسی تاریخ کا حصہ بن رہی تھی۔برطانیہ نے شکست کھائی تو سکٹرتا چلا گیا اور اپنے وقت کی سپر پاور کا یہ انجام ہوا اور اس کے بعد سویت یونین نے مقدس سرزمین ہوا یہ بدترین شکست کھائی اور اس کے نتیجے میں سپر پاور کا بھرم بکھر گیا اور قابض ریاستوں نے آزادی حاصل کرلی یہ تاریخ کے لئے عبرت کا پہلو ہے۔ اور جب امریکہ اور پورا مغرب نیٹو افغانستان میں طاقتور قوت اور جدید اسلحہ کے ساتھ جارحیت کا اٹیک ہوا تو ایک ہی بہانہ تھا کہ اسامہ بن لادن کو مارنا ہے اور طالبان کو فنا کے گھاٹ اتارنا ہے ایک شخص نے پوری امریکہ اور مغرب کو مضطرب کرکے رکھ دیاتھا اور ان سامراجی قوتوں کو پاگل بنادیاتھا وہ جدید اسلحہ کے ہمراہ امریکہ کی سربراہی میں طالبان پر حملہ آور ہوگئیں تاریخ کی بدترین سفاکی اور داہ قتل عام تھا دشت لیلیٰ میں طالبان کو کنٹرول میں کرکے ان کے خون سے ہولی کھیلی ہزاروں طالبان کو شہید کیا قتل عام تھا پوری دنیا اس سفاکی جارحیت اور قتل عام پر خاموش تھی اور پاکستان کا سابق لیفٹ اور قوم پرست حلقے اس پر شادماں تھے کسے یقین تھاکہ طالبان دوبارہ منتظم ہوسکتے ہیں اور تاریخی مزاحمت کریں گے اور کامیاب ہوں گے جب امریکہ نیٹو کے طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تو دسمبر میں کراچی جانا ہوا بلکہ دسمبر میں کراچی جاتا جماعت اسلامی کے نائب امیروسابق رکن پارلیمنٹ جناب مظفر ہاشمی مرحوم نے مجھے دعوت دی کہ افغانستان کی جدید صورتحال پر تجزیہ پیش کریں۔صدر میں ان کا دفتر موجود ہے عصر کے بعد کوئی40کے لک بھگ سامعین موجود تھے جس میں پروفیسر دانشور اور جماعت کے بعض ذمہ داران شریک تھے مجھے موضوع دیا گیا تھا کہ افغانستان میں امریکہ کی جارحیت اور افغانستان کا مستقبل اور طالبان کا کردار تھا۔جب اپنا تجزیہ شروع کیا تھا نیک نگاہ موجودہ سامعین کی نگاہوں کی طرف نظر ڈالی اور دیکھا تو بہت سے چہروں پر ایک اداسی اور مایوسی نظر آگئی۔طالبان کے شکست کے اثرات بڑے گہرے تھے ایسے ماحول میں تجزیہ کرنا اتنا آسان نہ تھا کوئی 30منٹ کا تجزیہ کیا اور چالیس منٹ سوالات کے جوابات کے لئے تھے ان کے سامنے دو پہلو رکھے ایک یہ کا طالبان دوبارہ اٹھیں گے اور ان کے دوبارہ متحرک ہونے میں 3سال لگیں گے اور امریکہ کو اپنے اتحادیوں سمیت شکست سے طالبان دوچار کرینگے آپ مایوس نہ ہو ذرا وقت کا انتظار کریں اور مستقبل میں آپ کو تجزیہ پیش کیا ہے وہ مستقبل نظر آجائے گا لیکن میرے تمام تر تجزیہ ان پر کوئی اثر نہ ڈالا لیکن میں مطمئن تھا۔اس کے بعد انتہائی سادہ عصرانہ تھا۔ایک اور بات کرنا چاہتا ہوں جب امریکہ نے قبضہ کر لیا اور طلبان کی حکومت ختم ہوگئی تو کیف بلدیہ میں نور محمد اچکزئی نے مجھ سے پوچھا کہ شادیزئی آپ کی کیا رائے ہے اور کیا تجزیہ ہے تو ان سے کہا کہ طالبان امریکہ کو شکست دیں گے تو انہوں نے میرے تجزیہ سے اتفاق نہیں کیا ان سے کہا آپ زرا مستقبل کا انتظار کریں تو میرا تجزیہ درست ہوگا اس دوران کیف بلدیہ میں اپنے بعض ہزارہ قبیلہ کے دانشوروں سے اس موضوع پر گفتگو ہوئی تو ان سے کہا کہ ہم یہ دیکھیں گے کہ پہلے سویت یونین ٹوٹتا ہے یا یوگوسلوایہ وہ خوب ہنسے اور کہا امان صاحب آپ کیا کہہ رہے ہیں اور آپ کی بات پر کون یقین کرے گا۔بین الاقوامی سطح پر بھی اس قسم کے تجزیہ ہورہے تھے اور اتفاق دیکھیے کہ یوگو سلوایہ کے صدر غیر ملکی دورے سے واپس ہوئے اور قوم سے خطاب کررہے تھے کہ اس دوران بغاوت پھوٹ پڑی صدر کو بمعہ اس کی بیگم کے اور حامی قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اس کے بعد سویت یونین کی باری آئی اور 1917ء کے انقلاب نے دم توڑ دیا یہ مجاہدین کی کامیابی کا نتیجہ تھا۔
مجاہدین جب کامیاب ہوئے تو کہا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اور امریکہ پشت پر تھا ان سے کہا کہ ایک دن امریکہ افغانستان میں شکست کھائے گا تو آپ کے پاس اس کا کیا جواب ہوگا؟آج امریکہ اور نیٹو سمیت قابرانہ فوج نے شکست کھائی ہے اور وقت سے پہلے افغانستان سے رخصت ہورہا ہے اور بش سابق صدر امریکہ چیخ پڑا کہ امریکہ کو اس طرف نہٰں جانا چاہیے تھا لیکن موجودہ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے اب افغانستان میں کسی جنگ کی ضرورت نہیں ہے۔اسامہ کے مارنے کے بعد امریکہ کا وہاں لڑنا درست نہیں ہے۔افغانستان کی سرزمین سے سپر پاور شکست کا داغ لئے رخصت ہورہی ہے۔اب مستقبل کے حوالے سے طالبان پر مزید تجزییہ کی ضرورت ہے اور تجزیہ ہونا بہت ضروری ہے۔میری کوشش ہے کہ امریکہ کی واپسی کے اثرات پاکستان،بلوچستان اور مشرق وسطی میں کیسے پڑیں گے۔کشمیر دیہات پر کس پہلو سے تبدیلی لائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں