اخلاقیات سے عاری بے رحم سیاست

تحریر: منّان صمد بلوچ
مولانا ابوالکلام آزاد نے فرمایا تھا کہ ”‏سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا“ یعنی یہ نہایت ہی بےرحم کھیل ہے۔ لیکن سیاست کے سینے میں نہ صرف دل نہیں ہوتا بلکہ اُن کی آنکھوں میں حیا بھی نہیں ہوتی۔ یہ امر بلوچستان کی حالیہ سیاسی صورتحال پر صادق آتی دکھائی دیتی ہے۔ ایک طرف دیس موت کی وادی کا منظر پیش کررہا ہے اور عوام کو آئے روز خونریزی کی آگ میں جھونک دے کر معصوم زندگیوں کو روندا جارہا ہے۔ ہوشاپ تربت میں آج ایک اور معصوم بچی ایف سی کی فائرنگ کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گئی جبکہ دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اقتدار بچانے اور اقتدار کے حصول کے لئے گھناؤنی رسا کشی اور محاز آرائی کی جارہی ہے۔

کیا ایسے سیاستدانوں کو حقیقی عوامی نمائندہ گردانا جاسکتا ہے جو قومی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں جب صوبے میں گھر گھر ظلم و استبداد کی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آکر بھسم ہورہا ہے؟ اس کا جواب نفی میں ہے کیونکہ ”سیاست تو لاشوں پہ ہی ہوتی ہے“ سیاست میں نہ کوئی آپکا بھائی ہے نہ کوئی آپکا باپ نہ کوئی آپکا بچہ صرف اور صرف ایک رشتہ ہے اور وہ رشتہ محض اقتدار کی کرسی ہے۔

خوف و وہشت کی علامت اقتدار واقعی قسی القلب اور سفاک چیز ہے جو جھٹ سے اندر کی ضمیر کو مار دیتی ہے، سینے سے دل کو نکال دیتی ہے، آنکھوں میں شرم و حیا کی ایک ایک بوند کو ختم کردیتی ہے اور بے حسی اور بےاعتنائی کی بھنور میں مستقل طور پر دھکیل دیتی ہے۔ اقتدار بھی ایک خونخوار جانور کی طرح ہے جو انسانوں پر حملہ آور ہوکر اُن کا خون متواتر پیتا رہتا ہے۔ اقتدار کا سورج اُس وقت تک غروب نہیں ہوسکتا جب تک اقتدار انسانوں کو اپنا نوالا بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

سیاسیات کے استاد میکائولی نے خوب کہا تھا کہ سیاست میں اخلاقیات نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی۔ سیاست اور اخلاقیات دو الگ الگ چیزیں ہیں جن کا باہمی ربط ہرگز ممکن نہیں۔ بےاُصولی، مصلحت کوشی، مفاد پرستی کے اِس پراگندہ سیاسی نظام میں اخلاقی اقدار ہمیشہ بدمست پیروں تلے کچلے جاتے ہیں کیونکہ اخلاقی سیاسیات کے گہرے سائے تلے اِس بدبودار سیاسی نظام اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔

آج کے دور میں سیاست نظریات پر نہیں بلکہ ذاتیات پر مبنی ہے۔ سیاسی عمل کی بقاء کے بجائے دشنام طرازی، بہتان تراشی، ہرزہ سرائی، گالم گلوچ، مار دھاڑ اور لعن طن پر محمول کیا جاتا ہے۔ اخلاقی اقدار سے عاری سیاست بلاناغہ اپنوں کی درد و رنج سے بیگانہ رہتی ہے۔ اپنوں پر ڈھائی گئی بربریت و سفاکیت پر چشم بستہ ہوتی ہے۔ دل پر پتھر رکھ کر اپنوں کی لاشوں کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔ اسی لئے اِس غلیظ سیاسی نظام کے خلاف اجتماعی مزاحمت کی آفش فشاں کا پھٹنا ناگزیر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں