تبدیلی

تحریر: جمشیدحسنی
کیا لکھوں فی الحال تو جام کمال خان کی نوکری زیر بحث ہے۔ان کی نوکری تین نسل سے ہے۔ان کا اصول وفا داری بشرط استواری ہے۔انہوں نے کبھی مرکز سے پنگہ نہیں لیا۔سردار عطاء اللہ مینگل کی بھٹو سے نہ بنی محمد خان پاروز کی بھٹو کی پارٹی کے تھے مگر بھٹو نے انہیں ہٹایا،نواب اکبر بگٹی بھٹو سے یاری ہوئی پھر نو ماہ بعد بھٹو نے انہیں گورنری سے ہٹایا،جسٹس امان اللہ یاسین زئی بھی عمران خان کو پسند نہ آئے اختر مینگل کی حکومت نواز شریف نے ختم جان جمالی آئے۔زہری کو بھی جانا پڑا اس وقت پانچ سابق وزرائے اعلیٰ نواب ذوالفقار مگسی،نواب اسلم رئیسانی،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،جان جمالی،ثناء اللہ زہری بے روزگار ہیں چار گورنر گل محمد خان جوگیزئی،جنرل عبدالقادر،جسٹس امیر الملک مینگل،جسٹس امان اللہ یٰسین زئی بے روز گار ہیں۔جام کمال خان بے روز گار ہو بھی جائیں تو بطی ریچھ کی طرح ان کے جسم پر اتنی چربی ہوتی ہے کہ برفانی موسم سرمان میں چھ ماہ سوتے رہیں انہوں نے باراک اوباما۔بل کلنٹن کی طرح نوکری نہیں ڈھونڈنی۔
صوبہ کی بد قسمتی یہ ہے کہ ساڑھے پانچ سو ووٹ لینے والا اسپیکر بنتا ہے اور وزرارت اعلیٰ کا امیدوار ہوتا ہے جبکہ یونین کونسل کے وارڈ میں ہزار ووٹ ہوتے ہیں یہ اپنے لوگوں کو راضی نہیں رکھ سکے تحفظات آج کل عام اصطلاح ہے تحفظات کیا ہیں مفادات ہیں۔ان کی پارٹی راتوں رات پیدا ہوئی بالغ ہوئی بر سر اقتدار آئی ان کے پیچھے امریکن ری پبلکن ڈیموکریٹ چین کی کمیونسٹ پارٹی ہندوستانی کانگریس کی طرح کوئی سو سالہ جدوجہد قید وبند قربانیان روایات نہ تھیں۔نیلسن منڈیلا 25سال جیل رہے۔یہاں تو کوئی لیڈر ایک رات حوالات میں نہیں رہا۔وقتی ضرورت گرک آشتی عمران خان کو حمایتی چاہیے تھے حقیقی عوامی نمائندے نہیں۔جام نہ بھی رہیں ان کے ساتھی مرکز کے ساتھ رہیں گے۔صرف چہرہ بدلے گا تین سال میں عوام کے لئے کیا ہوا اگلے دو سال بھی کچھ نہیں ہوگا۔عام آدمی کو کچھ نہیں ملنا یہاں جمہوریت جا گیر دارانہ ہے عقیدہ لسانیت علاقائیت قومیت کے نام پر لوگوں کو الیکشن بے وقوف بنایا جائے گا۔پاکستان سے الحاق کے لئے بھی چند سردار کوئٹہ کے اسمبلی ہال میں بیٹھے اور دستخط کرتے رہے۔صوبہ سرحد میں ریفرنڈم ہوا قاضی عیسیٰ کا باپ قاضی جلال الدین شاہ مقصود افغان تھا۔جو افغان حکومت سے اختلافات کے باعث انگریزی عملدراری میں آیا۔قاضی عیسیٰ بلوچستان کا سودا گر بن بٹھا۔آج ان کی اولاد سیاست کرہی ہے ماضی جلال الدین کے پوتے قاضی فائز سپریم کورٹ کے جج ہیں۔نواب محمد خان جوگیزئی کے یکے بعد دیگر چار بیٹے نائب تحصیلدار بنے۔سردار نذر محمد خان ترین نے ایوب خان کو ترینوں کی سرداری کی پگ دی۔جنرل مشرف نے کہا بلوچستان کے سارے سردار میرے ہاتھ میں ہیں کوئی سردار نواب اکبر بگٹی کا انجام نہیں چاہتے۔انتخابات ہوبھی جائیں مسئلے معاشی ہیں۔بلوچستان کے پاس معاشی وسائل نہیں جہالت ہے غربت ہے صنعت نہیں زراعت نہیں عام آدمی کو کچھ نہیں ملنا۔