کمزور حافظے

تحریر: عرفان آزاد
یہ باتیں سن کر ہنسی بھی آتی ہے لیکن کبھی پارا بھی چڑھ جاتا ہے کہ مغرب انسانیت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے، وہاں الف سے انسانیت پڑھایا جاتا ہے اور وہ لوگ ہی حقیقی رول ماڈل گردانے جاتے ہیں، وہ نہ صرف انسان بلکہ جانوروں کے حقوق کے بھی علمبردار سمجھے جاتے ہیں۔ تاریخ کے کچھ پنے پلٹے جائیں تو پتہ چلتا ہے جاپان کے لوگوں کو ایٹم بموں کی آگ میں جھلسانے والے، جنگ عظیم میں لاکھوں انسانوں کو موت کی نیند س±لانے والے، برصغیر کی دولت لوٹنے والے، عراق و شام کو تباہ و برباد کرنے والے، افغانستان کو بدامنی کی طرف دکھیلنے والے، اسرائیل کے محافظ بن کر فلسطین میں خون کا کھیل کھیلنے والے، بندوق کی نوک سے نفرت کرنے والے، پوری دنیا کو اپنی انگلی پر نچانے والے، اسلامی ممالک کو آپس میں لڑانے والے اور ہر قسم کے ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے والے مغرب کو دنیا کس بنیاد پر مہذب اور انسانی حقوق کا چیمپئن کیوں کہتی ہے؟
اپنے ناجائز بچے اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہو کر غزہ کے معصوم پھول جیسے بچوں کو رلانے والے کیا واقعی انسانیت کے علمبردار ہیں؟ یہ لوگ صرف اور صرف اپنے لوگوں کو انسان سمجھتے ہیں اور ان کی انسانیت کا راگ فقط اپنے لوگوں ہی کےلئے ہے۔ انسانیت ان کو صرف اپنے لوگوں میں نظر آتی ہے۔ اسی مغرب کی وجہ سے دنیا کو دو عظیم جنگوں کا سامنا کرنا پڑا، کئی ممالک نیست و نابود ہوگئے۔ پوری دنیا کی رونقیں تھم گئیں، انسانی لاشوں کے انبار لگ گئے۔ آج تک ایٹم بم کی تابکاری شعاعیں جاپان کے باسیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔
کیا ایسی شرمناک کرتوتوں کے باوجود مغرب اپنے آپکو انسانی حقوق کے چیمپئن کہلوانے کے مستحق ہیں؟ ہرگز نہیں۔ ہائے افسوس صد افسوس اور پھر آگے سے ہم نادان لوگ ہیں، اپنی آنکھیں بند کر کے ان کے پیچھے دوڑے جا رہے ہیں اور انکی تعریفوں کے پل باندھے جا رہے ہیں۔ اپنی شاندار تہذیب کو چھوڑ کر مغرب کی تقلید میں مگن ہیں۔ دراصل بات یہ ہے کہ ہمارا حافظہ بہت ہی کمزور ہے۔
ہم اپنا شاندار ماضی بھول چکے ہیں اور مغرب کی ہر ادا پر اش اش کر رہے ہیں جو اصل میں اِک سراب ہے، اِک فریب ہے، اِک ڈھونگ ہے، اِک دھوکہ ہے، اک فراڈ ہے۔دور سے ان کا معاشرہ جنت معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ صرف اپنے معاشرے کو جنت بنانے کے خواہاں ہیں اور غیروں کے معاشرے کو جہنم بنانے پر ت±لے ہوئے ہیں۔ تو خدارا مغرب کا پیچھا چھوڑ کر اپنی تہذیب کو زندہ کریں اور اپنا موازنہ مغرب سے نہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں