سی پیک اور پسماندہ گوادر

تحریر: فقیر بخش بلوچ
گوادر چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا مرکز ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ گوادر کے رہائشی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ملک کے دیگر صوبے سی پیک سے بڑے پیمانے پر مستفید ہورہے ہیں لیکن صوبہ بلوچستان تاحال جوں کا توں ہے، کیا گوادر کے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق (بجلی،پانی،گیس،صحت،تعلیم،معاشیات کے ذرائع) فراہم کیے گئے ہیں؟ اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔
گوادر وہ پسماندہ علاقہ ہے جسکی بدولت پاکستان کھربوں ڈالرز کما رہا ہے لیکن کیا گوادر کے لوگوں کو کبھی اپنا سمجھا گیا ہے یا ان سے اپنوں جیسا سلوک کیا گیا ہے؟ ایک بڑا "نہیں ” آخر کیوں؟ اسلئے کہ گوادر ان کو ایک (سونے کا انڈا دینے والی مرغی) نظر آ رہی ہے
اس میں اْن قبضہ مافیا کا کوئی قصور نہیں جو بلا روک ٹوک صوبے کی ترقی میں روڑے اٹکاتے ہیں بلکہ یہ سب ہماری لاپرواہی اور خاموشی کا نتیجہ ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے بھی اپنی خاموشی کی بدولت گیس، سونے اور چاندی سے لدی پہاڑیاں ان کو دی ہیں یا ہم سے بزور طاقت چھین لی گئی ہیں اور ہم خوف کے مارے خاموشی سے نظارہ دیکھتے رہے۔
جب تک ہماری یہ خاموشی برقرار رہے گی تب تک غیر لوگ ہمارے وسائل لوٹتے رہیں گے اور ہمیں ملک دشمن اور غدار کے القابات سے نوازیں گے اور جب ہمیں ہوش آئے گا تب ہم خود پر ہنسیں گے اور شاید رونے پر بھی مجبور ہو جائیں گے۔
ذرا حقیقت پرست بنیں، یہ طاقت کا زمانہ ہے، ہر چیز طاقت اور متحد ہونے سے مل سکتی ہے، نہ کہ دو دن واٹس اپ، ٹویٹر اور فیس بک پر پانچ دس دن کے ہیش ٹیگ لگانے سے کچھ ہوگا
خدارا! اس پر لازمی سوچیے۔ اپنے لئے نہیں، کم از کم اپنے وطن کے لیے ضرور غور و فکر کیجئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں