انسانی حقوق

تحریر: مصور خان کاکڑ۔
"عبادات ضرور کیجیے مگر معاملات پر خاص توجہ دیجئے”.
انسانی حقوق کے ایک بہت بڑا اور اہم مضمون ہے اور اس میں اکثر اختلاف رائے پایا جاتا ہے کے ایسے کون سے حقوق ہے جن کو بنی آدم کے بنیادی حقوق جانی جائیے۔ بہرحال انسانی ضروریات اور حقوق کے اشکال اکثر تبدیل ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ سےیہ مضمون دنیا بھر میں اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔
ذرا سوچئے کتنی سادہ سی بات ہے ہے کہ انسان انصاف رحم اور ہمدردی کا طلبگار ہے مگر ناانصافی بدامنی نفرت اور غربت کو برا سمجھتا ہے۔ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ انصاف ہو اور ناانصافی نہ ہو۔ مگر یہ سب تب ہی ممکن ہے جب ہم انسانی حقوق کی پیروی کریں گے۔
انسان نے جنگل سے اپنے سفر کا آغاز کیا جہاں انسانی زندگی کو بہت سے خطرات لاحق تھے۔ جنگل میں انسانی زندگی کو تین خوفناک حقائق کا سامنا تھا یعنی عدم تحفظ، وسائل کی قلت اور بدامنی۔ ایک سیدھا سادا اصول آل پایا جاتا تھا، یعنی جس کی لاٹھی اس کی بھینس مگر آج کل کے انسان اپنے حقوق کے بارے میں تقریبا جان چکے ہیں کہ ان کا حق کیا ہے اور کس پر ہے۔
یہ حقیقت ایک خواب بھی اور ایک ایک اجتماعی اور انفرادی فریضہ بھی۔ انسانی حقوق سب انسانوں کے لئے برابر اور ایک ہے۔ اپنے حقوق کے لئے سب انسانوں کو جدوجہد کرنی ہوگی۔ انسانی حقوق میں شامل بہت سارے اہم اور خاص حقوق ہیں جن میں زندگی کا حق، جائیداد کا حق ،کام کرنے کا حق اور مذہبی حق اہم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں