امریکی اخبار کا پاکستان پر فہرست سے دہشتگردوں کے نام ہٹانے کا الزام

کراچی: پاکستان نے دہشت گردوں کی واچ لسٹ سے ہزاروں نام حذف کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے بین الاقوامی ادارے ’’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس‘‘ کے آئندہ اجلاس سے قبل اسلام آباد نے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے سلسلے میں کیا ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم افراد کی یہ فہرست نیشنل کائونٹر ٹیرر ازم اتھارٹی (نیکٹا) تیار کرتی ہے۔ اس فہرست سے مالیاتی اداروں کو کالعدم افراد یا کالعدم اداروں سے کاروباری لین دین نہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ 2018ء میں اس فہرست میں 7600؍ افراد کے نام شامل تھے تاہم اب، گزشتہ 18؍ ماہ کے دوران ان میں کمی کرکے تعداد 3800؍ کی گئی ہے۔ نیویارک میں قائم ریگولیٹری ٹیکنالوجی کمپنی کیسٹیلیم کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان نے مارچ سے تقریباً 1800؍ نام اس فہرست میں سے ختم کیے ہیں۔ اگرچہ نام ختم کرنے کی کوئی باضابطہ وجہ نہیں بتائی گئی لیکن ایک پاکستانی عہدیدار نے ای میل پر انٹرویو میں بتایا ہے کہ یہ اقدام انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو مد نظر رکھ کر کیے گئے ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے سابق سینئر پالیسی مشیر اور کیسٹیلیم انکارپوریٹڈ کے شریک بانی پیٹر پیٹیسکی کہتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں فہرست سے ناموں کا ختم کیا جانا غیر معمولی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم نے ایسا کبھی نہیں سنا کہ فہرست سے ایک دم 4؍ ہزار نام خارج کر دیے جائیں اور کوئی وضاحت بھی نہ دی جائے، اس سے فہرست کی تیاری کے معاملے میں سنگین سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ طے شدہ عالمی معیار کے مطابق، اگر فہرست سے نام ختم کرنا ہو تو مختلف ملکوں کو اطلاع دینا ہوتی ہے۔ پاکستان نے ایسا نہیں کیا۔ وزارت داخلہ کے سیکشن افسر طاہر اکبر اعوان نے بتایا ہے کہ فہرست میں کئی خامیاں تھیں اور یہ بڑھتی جا رہی تھی کیونکہ اس میں ایسے افراد کے نام بھی شامل تھے جو مر چکے ہیں اور شاید انہوں نے کوئی جرم بھی کیا ہو لیکن ان کا تعلق کسی بھی کالعدم ادارے یا دہشت گرد گروپ سے نہیں تھا۔ یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جون میں ہونے جا رہا ہے، تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کا جائزہ ملتوی کیا جا سکتا ہے۔ اس صورتحال کے حوالے سے جب ایف اے ٹی ایف کے عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تبصرے سے انکار کر دیا۔ فروری میں ٹاسک فورس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان نے تقریباً آدھے مطالبات پر عمل کرلیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں