وزیراعظم عمران خان کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے خلاف درخواست واپس کر دی گئی

سپریم کورٹ نے درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی، سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست پر اعتراض عائد کیا گیا ہے کہ درخواست گزار نے متعلقہ فورم کا استعمال نہیں کیا،درخواست میں عوامی مفادسے متعلق وصاحت نہیں کی گئی، واضح رہے کہ 15 اپریل کو سپریم کورٹ میں و زیر اعظم کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی،آئینی درخواست ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے سپریم کورٹ میں دائر کی تھی،درخواست میں ملک امین اسلم خان ،عبدالرزاق داؤد اورحفیظدرخواست میں‌ سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ 5مشیروں اور 14 غیر منتخب معاونین خصوصی کی تقرریاں غیر آئینی قرار دی جائیں.
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ برس لاہور ہائیکورٹ میں بھی ایک درخواست دائر ہوئی تھی درخواست میں درخواست گزارکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ غیرمنتخب نمائندوں کو کابینہ کاحصہ بنایاگیا،عدالت وفاقی کابینہ میں شامل مشیروں کوکام سے روکے،وکیل درخواستگزار نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے بغیروزیراعظم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وزیراعظم کواختیارات کے استعمال سے روکے، شیخ کو فریق بنایا گیا ہے،عشرت حسین ،ڈاکٹر ظہیرالدین بابر اعوان سمیت 14 معاونین خصوصی بھی فریق بنائے گئے ہیںدرخواست گزار کی جانب سے عدالت میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت،ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ سمیت 4 اراکین کابینہ کو فریق بنایا گیا ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں نئی وفاقی کابینہ کے اراکین کی تقرری پر اعتراضات اٹھائے گئے ایسا شخص وفاقی وزیر کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا جو قومی اسمبلی کا ممبر نہ ہو، آئین کی رو سے صرف عوام کا منتخب کردہ نمایندہ ہی وفاقی وزیر کے اختیارات استعمال کر سکتا ہے، وزیر اعظم عمران خان کی موجودہ کابینہ غیر آئینی ہے کیونکہ اس میں غیر منتخب لوگوں کو وزیر بنایا گیا ہے، عدالت کابینہ کو کالعدم قرار دے اور وزیر اعظم اور کابینہ کو کام کرنے سے روکے
عدالت نے یہ درخواست سماعت کے بعد مسترد کر دی تھی

اپنا تبصرہ بھیجیں