منجور نا منجور

تحریر: جمشید حسنی
بابا گورونانک کے597جنم دن پر سکھ یاتری مذہبی تقریبات کیلئے ننکانہ صاحب آئے ہیں ہم تو پیچھے جارہے ہیں ہندوستان کرتارپورراہداری کے باوجود سکھوں کو نہیں چھوڑ رہا۔حزب اختلاف کی حکومت پر زبانی کلامی بمباری جاری ہے اگلی مورچہ بندی بلدیاتی انتخابات کے لئے ہوگی عمران خان کی ٹائیگرفورس کا ذکر کم کم ہے۔آئی ایم ایف کے مذاکرات ہیں نیٹو نے ہمیں گرے لسٹ سے نہیں نکلا۔اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ہے۔ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔بیرونی قرضے مزید بڑھتے ہیں مہنگائی جاری ہے حکومت شہروں میں چند غریبوں کو روٹی کھلا کر سمجھتی ہے غربت ختم ہوگئی ہے۔لوگوں کو خیرات نہیں روزگار چاہیے۔سردیوں میں گیس کا بحران آرہا ہے۔فضائی آلودگی میں عالمی طور پر ہندوستان پاکستان سر فہرست ہیں۔سر دیوں میں پھر دھند بھی آجاتی ہے۔سعودی نے کہا ہے کہ زائرین ایسی ٹریولنگ ایجنسی کے ذریعہ آن لائن ہو جو کسی سعودی ٹریو لنگ کمپنی سے منسلک ہوں۔
پہلے کورونا ویکسین اب پھر یہ نئی شرط کا تعین بھی ضروری ہوگا صرف اٹھارہ سے پچاس سال عمر کے لوگ عمرہ ادا کرسکیں گے۔بلدیاتی 23فروری سندھ حلقہ بندیاں۔حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے 33بل منظور کروالئے۔حزب اختلاف کہتی ہے نا منجور حکومت کے226حزب اختلاف 204ووٹ ہے۔خالد خان مگسی،اختر مینگل،شہناز،نصیر بلوچ،نوید قمر،نواب محمد یوسف،جام کریم،آفرین خان،علی وزیر،علی نواز شاہ نے ووٹ نہیں دیا۔پورٹ قاسم قومی جہاز رانی میری ٹائم سیکورٹی نجکاری کمیشن ترمیمی بل بجلی پیداوار تقسیم ترسیل بل منظور ہوئے90لاکھ اوورسیز پاکستانی ووٹ ڈال سکیں گے متنازعہ الیکٹرک ووٹنگ مشین کا بل منظور ہوا۔دنیا کے دوسو ممالک میں صرف آٹھ میں ووٹنگ مشین استعمال ہوتی ہے۔300ارب روپیہ خرچ ہوگا اگلے الیکشن تک پانچ سال میں 70فیصد سیکشن زنگ آلود ہو جائیں گے۔بلاول نے اسے مسترد کردیا ہے۔مہاجروں کے لئے حیدرآباد یونیورسٹی بنے گی۔حیدرآباد میں ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ بنے گی۔اسلام آباد یونیورسٹی بنے گی۔کراچی مردم شماری پانچ ارب روپیہ ہے کراچی ولے کہتے ہیں کراچی کی صحیح مردم شماری نہیں ہوئی آبادی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد ہے بلوچستان کے لئے کچھ نہیں۔
مڈغا سکر میں قحط ہے دس لاکھ متاثرین ہیں،ایتھوپیا ٹگرے میں جنگ ہے۔سوڈان میں فوج کے اقتدار کے بعد خرطوم مظاہروں میں 15لوگ مارے گئے۔بدامنی ہے پولینڈ بیلا روس کی سرحد پر نقل مکانی کرنے والوں کے اجتماع کے باعث سخت کشیدگی ہے۔فوج تعینات ہے۔عراق اپنے چار سو افراد جہازوں سے نکال رہا ہے۔روس یورپ کی ساٹھ فیصد گیس ضروریات پوری کرتا ہے۔جرمنی نے گیس پائپ لائن کی منظوری نہیں دی جو پولینڈ یوکرین سے گزرتی ہے۔جرمنی میں 67.5فیصد آبادی کو ویکسین لگنے کے باوجود کورونا پھر پھیل رہا ہے۔67002نئے کیس سامنے آئے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں