گوادر دھرنا کے شرکا کے تمام مطالبات جائز ہیں، مولانا عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ گوادر دھرنا کے شرکا کے تمام مطالبات جائز ہیں، دھرنا کے حوالے سے منفی تاثر درست نہیں،گوادرکے عوام کو روزگار اور حقوق فراہم، سمندری حیات کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے غیرقانونی ٹرالر مافیا کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لائی جائے، مقامی ماہی گیروں کے خلاف مقدمات واپس لیے جائیں جماعت اسلامی پرامن دھرنے کا حصہ اور مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے، جہاں بھی ظلم ہوگا جماعت اسلامی وہاں کھڑی ہوگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پرجماعت اسلامی کے رہنما زاہد اختر بلوچ، عبدالکبیر شاکر، حافظ نورعلی، عبدالولی شاکر و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرالر مافیا غیرقانونی جال استعمال کرکے سمندری حیات کو نقصان پہنچارہا ہے جو چھوٹے اور مقامی ماہیگیروں کا معاشی قتل عام ہے چھوٹے ماہی گیر پورے ہفتے کا راشن لے کر سمندر میں جاتے ہیں مگر خالی ہاتھ واپس لوٹتے ہیں جس کی وجہ سے مچھلیوں کی پیکنگ اور صفائی کا کام بھی ختم ہوگیا، انہوں نے کہا کہ ٹرالر مافیا کا مقامی ماہی گیروں کے ساتھ رویہ بحری قزاقوں جیسا ہوتا ہے وہ مقامی ماہی گیروں پر گرم پانی پھینک کر ان پر تشدد کرنے سمیت ان پر فائرنگ سے بھی گریز نہیں کرتے مگر آج تک ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، بڑئے ٹرالر 12 ناٹیکل میل کے ممنوعہ علاقے میں بھی مچھلیاں پکڑتے ہیں گوادر کے عوام صورتحال سے تنگ آکر گزشتہ 9 دن سے پرامن دھرنا دے کر بیٹھ ہوئے، نہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سرحدی علاقوں میں آباد لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور بیشتر ممالک میں تو سرحدی علاقوں میں ایک کرنسی چلائی جاتی ہے اس کے علاوہ لوگوں کو ویزہ، سفر اور کاروبار کے لئے آسانی فراہم کی جاتی ہے مگر ہمارے یہاں اس طرح نہیں، بلوچستان کے کم از کم پانچ اضلاع ایرانی سرحد کے ساتھ ملتے ہیں جہاں پر عوام کا روزگار سرحدی تجارت پر ہے مگر وہاں بھی لوگ پریشان ہیں پہلے وہاں ٹوکن تھا اب ای ٹیگ کے تحت لوگوں سے پیسے لیے جارہے ہیں جس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے کہ یہ پیسہ کہاں جارہا ہے انہوں نے کہا کہ رکشے مین معمولی سامان لے جانے والے غریب مزدورسے بھی پیسے لئے جاتے ہیں مگر ٹرالرمافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی،انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دن گوادر میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایک اعلی سطح کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں مجھے بھی بطور سیاسی رہنما مدعو کیا گیا میں دھرنا کے شرکا کی مشاورت اور رائے سے اس اجلاس مین شرکت کی اور وہاں میں نے عوام کے تحفظات ان کے سامنے رکھے، انہوں نے کہا کہ اس دوران ہمارے اور مولانا ہدایت الرحمن کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں جو کامیاب نہیں ہوسکیں، پرامن دھرنے میں شامل لوگ پانچ وقت باجماعت نماز ادا کررہے ہیں، دھرنا جماعت اسلامی کا نہیں بلکہ ہم اس کا حصہ ہیں اور لوگوں کے جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں ہم بھی ریاست کے شہری اورمحب وطن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے شرکا سے حکومت کی جانب سے کسی نے باقاعدہ طور پر بات چیت نہیں کی، صوبائی حکومت کے وزرا بھی 9 دن بعد وہاں پر گئے جن کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹرالا مافیا کون ہے اس کا کوئی پتہ نہیں یہاں تک متعلقہ حکام بھی ان کا نام نہیں لیتے ساحل و وسائل کا نعرہ لگانے والوں نے بھی اپنے اقتدار میں گوادر کے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد کے جلسے میں گوادرکے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پراٹھائیں گے مسئلہ جلدحل نہیں کیاگیاتوگوادرکوحق تحریک کی تائیدمیں ملک بھرمیں پرامن طورپرجدوجہد کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں