وندر کوسٹ گارڈ چیک پوسٹ کو فوری طور پر ختم کیا جائے، نیشنل پارٹی

کوسٹ گارڈ اور دیگر وفاقی ادارے اپنے آئینی حدود سے تجاوز سے گریز کریں اور ہر ادارہ آئینی و قانون کے دائرے میں اپنا کام کریں
ملک کی صنعتیں اور زراعت حکومت کی غلط معاشی اور ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے بحران کا شکار ہیںکوئٹہ۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بلوچستان کے ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کو وفاقی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بلاجواز تنگ کرنا اور باری رشوت وصول کرنے کے عمل نے دیوار سے لگا دیا ہے جس سے تنگ آکر لوگوں اپنے کروڑوں کی گاڑیوں کو چیک پوسٹوں پر نظر آتش کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان چیمبر آف کامرس نے وفاقی ادارے کسٹم کے ناجائز رویے کے خلاف ھڑتال کی کال دی جس پر وفاقی حکومت کو مجبورا ان کے ساتھ مذاکرات کرنا پڑا۔ بلوچستان میں اس وقت نا صنعتیں ہیں اور نا زراعت کو حکومت کی جانب سے کوئی سپورٹ حاصل ہے بلکہ صنعتیں پورے ملک کی ٹیکس، بجلی کی بڑھتی قیمتوں اور گیس نہ ہونے کی وجہ سے بحران میں مبتلا ہوچکے ہیں زرعی ادویات اور دیگر مشنری کسانوں اور زمینداروں کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں بلوچستان کے لوگوں کا گزر و بسر بارڈر تجارت سے وابستہ ہے اس وقت چمن بارڈر سے لیکر جیونی تک تمام بارڈر پر کام مکمل طور پر بند ہے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہوگے ہیں گزیشہ دنوں گوادر دھرنا اس کی تازہ ترین مثالیں ہیں گوادر دھرنے میں تین اھم مطالبات میں ایک چیک پوسٹوں کو ختم کرنے کا ہے ادارے پاکستان میں خود سر ہوچکے ہیں کوئی اپنی قانونی اور آئینی حدود میں نہیں کام کررہا ہے ایف سی پولیس اور لیوز کے فرائض سرانجام دے رہا ہے اور کوسٹ گارڈ کی زمہ داری ہر باشعور کی سمجھ میں آجاتا ہے وہ ہائی ویز پر چیک پوسٹ لگا کر گاڑیوں کی تلاشی لے رہا ہے جو کام اس کا قانونی اور آئینی ہے اس سے غافل ہوچکا ہے اور کوئٹہ کراچی، گوادر کراچی آنے والے ہر ٹرانسپورٹ کو روک کر ان کا وقت ضائع کرنے کے ساتھ ان سے باری رشوت بھی وصول کرتا ہے چیک پوسٹ پر مسافر بیچارے گھنٹوں اپنی گاڑیوں کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں اگر سمگلنگ روکنا کوسٹ گارڈ کی زمہ داری ہے تو کسٹم ڈپارٹمنٹ کو ختم کیا جائے یا جو کام جس کا ہے لوگوں کو تکلیف پہنچانے کے بجائے اس کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔ کوسٹ گارڈ اور وفاقی سیکیورٹی اداروں کے عوام دشمن ان روئیوں کے خلاف چیک پوسٹوں پر اپنی گاڑیاں نظر آتش کرنے کے لیے مجبور ہوگئے۔ مرکزی بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ کوسٹ گارڈ کا قومی شاہراہوں سے کوئی تعلق نہیں لہذا وندر سونمیانی کے درمیان کوسٹ گارڈ کی چیک پوسٹ فی الفور ختم کی جائے ۔ بلوچستان ایک قومی وحدت ہیے کوئی کالونی نہیں، کالونیلزم کی پالیسی ترک کرکے بلوچستان کے عوام کو روزگار اور باوقار انداز میں جینے کا حق دیا جائے۔ نیشنل پارٹی بلوچستان کے کاروباری افراد اور ٹرانسپورٹروں کو یقین دلاتا ہے کہ نیشنل پارٹی ان کے جائز مطالبات اور احتجاج میں ان کی بھر پور سپورٹ کرئے گا اور پارٹی نے مطالبہ کیا ہیے کہ کوسٹ گارڈ سمیت وفاقی اداروں کی جانب سے رشوت ستانی کے لیئے لگائے گئے تمام غیر ضروری چیک پوسٹیں فوری طور پر ختم کئے جاہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں