ہوم قرنطینہ

تحریر:ببرک کارمل جمالی
گزشتہ روز شہدادکوٹ سٹی میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس اسداللہ شیخ نامی شخص کا کرونا ٹیسٹ پازیٹیو آیا تو اسد اللہ اور اس کے پورے خاندان سمیت رشتےداروں کو ہوم قرنطینہ کردیا گیا۔پھر دو گھنٹے کے بعد پورے محلے کو ہوم قرنطینہ میں تبدیل کردیا گیا اور فوج بلا لیا گیا۔اور کرونا وائرس کی روک تھام اور بچاوٙ کے سلسلے میں جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت معلومات لینا شروع کر دیا بعد میں پتہ چلا کہ اسد اللہ شیخ کی ڈیوٹی ہیسکو میں تھی تو پھر ہیسکو کے تمام دوستوں کا ٹیسٹ سیمپل لیئے گئے۔ ان کے ٹیسٹ رپورٹ ابھی آنے باقی تھے کہ سب کو ہوم قرنطینہ میں بند کر دیا گیا۔شہدادکوٹ شہر سے تعلق رکھنے والے شخص اس اللہ کے بارے میں مقامی لوگوں کو پھر یہ بھی بتایا گیا کہ اسں نے ایک بیکری سے گھر کیلئے سامان بھی لیئے تھے پھر اس بیکری کے مالک سمیت تمام ملازمین کو ہوم قرنطینہ کر دیا گیا۔چند گھنٹے گزرنے کے بعد پھر یہ خبر سوشل میڈیا پر ائی کہ اسد اللہ نے جمع کی نماز باجماعت پڑھی تھی پھر پولیس گردشِ میں آئی اور مولوی صاحب سمیت تمام نمازوں کو ہوم قرنطینہ کرنے میں لگ گئی۔پھر چند گھنٹے گزرنے کے بعد دوبارہ ایک خبر واٹس ایپ چلائی گئی کہ اس نے مسلسل دس دنوں سے ایک دکاندار سے اپنے گھر کے سامان خریدا تھا پھر دکاندار اور اس کے گھر والوں سمیت ان کے تمام ملازمین کو پولیس نے ہوم قرنطینہ بند کر دیا ۔ابھی مغرب کا آذان شروع ہوا تو کچھ احباب نے پولیس کو بتایا کہ وہ ہر روز ایک مچھلی فروش سے مچھلی خریداری کرتا تھا اس مچھلی فروش کو ہوم قرنطینہ کردیا گیا۔سچ کہتے ہیں کہ ایک مچھر آدمی کو ہجڑا بنا دیتا ہے مگر ایک کرونا زدہ شخص نے پورے شہر کو ہوم قرنطینہ بنا دیا۔رات کو سونے سے پہلے ایک خبر گونجی کہ کرونا وائرس زدہ شخص ہسپتال بھی گیا تھا سب ہسپتال کے لوگوں نے ہیسکو کا ملازم سمجھ کر خوب خدمت بھی کی تھی چائے شائے بھی پلایا تھا اب پورے ہسپتال کے ملازمین کو کرونا وائرس کا خوف ہو گیا سب نے اپنے اپنے ٹیسٹ کروانے شروع کر دیئے کچھ لوگ تو شک کی بنیاد پر خود ہی ہوم قرنطینہ میں چلے گئے۔ابھی تک اس مریض کے ملنے پہ تحقیقات جاری ہیں ابھی مزید تحقیق کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ وہ ہوٹل پہ ہر روز چائے پینے جاتا تھا اس ملک کے تمام شہریوں سے گزارش ہے کہ یہ مت کہیں کے شیروں کے ہاتھ ہمیشہ صاف ہوتے ہیں کھانہ کھانے سے پہلے یہ جملہِ کہنے والے کرونا وائرس کو مت بھولیں۔کیونکہ کرونا وائرس شیر کو بھی ہورہا ہے.احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ اگر حالات اس ماہ رمضان المبارک میں بھی ایسے رہے تو اس عید پر نئے سفید کپڑوں کے بجائے سفید کفن خریدنے والوں کی قطاریں لگی ہو گی۔ امریکہ اٹلی اور فرانس کی خبریں سن رہے ہیں نہ کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔کاش میں ریاضی میں ماہر ہوتا تو بتا دیتا ایک شخص نے کتنے لوگوں کو گھروں میں بند کر کتنے لوگوں کا روزگار بند کر دیا کاش کرونا وائرس کو جلد خاتمہ ہو جائے تاکہ ہوم قرنطینہ کا بھی خاتمہ ہو جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں