سندھ ہائیکورٹ، 18ویں ترمیم کے خاتمے اوروفاقی حکومت کے احکامات نہ ماننے کا معاملہ


کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے 18ویں ترمیم کے خاتمے اوروفاقی حکومت کے احکامات نہ ماننے پر صوبائی حکومت کے خلاف درخواست پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر سے 7 مئی کو جواب طلب کرلیاہے۔منگل کوسندھ ہائیکورٹ نے18ویں ترمیم کے خاتمے اور وفاقی حکومت کے احکامات نہ ماننے پر صوبائی حکومت کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔دروان سماعت درخوست گزار نے موقف اختیار کیا کہ18ویں ترمیم کو جواز بنا کر صوبائی حکومت، وفاقی حکومت کے احکامات ہر عملدرآمد نہیں کررہی ہے۔ نمازیوں کو روکنا شرعی اور آئینی خلاف ورزی ہے سارے مسئلہ ہی 18 ویں ترمیم کا ہے۔پتا نہیں رات میں وزیر اعلی سندھ کو کیا ہوجاتا ہے اٹھ کر کہتے ہیں نماز جمعہ مساجد میں نہیں ہوگی صوبائی حکومت 18 ویں ترمیم کی آڑ میں وفاق کا حکم نہیں مانتی،لہٰذا آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت عدالت 18 ویں ترمیم کو ہی کالعدم قرار دیا جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے صدر پاکستان کی جانب سے بنائے گئے ایس او پیز پر سندھ حکومت عملدرآمد کیوں نہیں کررہی قومی سطح پر بنائی گئی ایس او پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔مساجد کو کیوں بند کیا جارہا ہے جواب دیں عدالت نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ18 ویں ترمیم ختم کرنے کی مجاز نہیں آئین سازی ارکان اسمبلی کا کام ہے18 ترمیم سے متعلق کوئی حکمنامہ جاری نہیں کرسکتے،عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیاکہ آپ 18 ویں ترمیم کے خاتمے سے متعلق استدعا واپس لیتے ہیں تو دیگر معاملات پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیتے ہیں، درخواست گزار نے 18 ترمیم کالعدم قرار دینے سے متعلق استدعا واپس لینے پرعدالت نے سندھ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر سے 7 مئی کو جواب طلب کرلیا