لوہاگرم ہے

تحریر: انورساجدی
ناہموار کھیل جاری ہے تماشہ لگاہوا ہے اگرچہ عدم اعتماد کی تحریک کا اعلان کردیا گیا ہے لیکن کسی کو معلوم نہیں کہ کیا کرنا ہے تیل کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کے بعد بجلی کی قیمت بھی بڑھنے والی ہے لیکن حکومت کوکوئی پرواہ نہیں ہے کپتان نے اپوزیشن کو جواب دینے کیلئے وسطی پنجاب کے شہر منڈی بہاؤ الدین میں طاقت کا پہلا مظاہرہ کیا ہے اگرچہ طاقت کا یہ مظاہرہ ادھورا اور چھوٹا تھا اس کے باوجود کپتان اس جلسہ میں دوبارہ کنٹینر پر چڑھے ہوئے تھے انہوں نے2014ء کی یاد تازہ کرتے ہوئے مولانا اور اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں کیخلاف اتنی بدکلامی کی وہ وزیراعظم کی بجائے کوئی حکومت مخالف رہنما معلوم ہورہے تھے ایک طرف کپتان اپنے خلاف بدکلامی پرسخت برہم ہیں ایک یوٹیوبر اور ایک نیم صحافی کو انہوں نے ایف آئی اے کے ذریعے گرفتار کرکے سخت ٹارچر کا نشانہ بنارکھا ہے دوسری جانب وہ خود اسی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں منڈی بہاؤ الدین میں موصوف نے فرمایا کہ پہلی بار اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے انہوں نے فضل الرحمن کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ انہیں مولانا کہنا نہیں چاہتے نوازشریف شہبازشریف زرداری اور بلاول کے ایسے لتے لئے کہ الامان والحفیظ یقینی طور پر کپتان نے جو زبان استعمال کی ہے مخالفین اسی زبان میں اس کا جواب دیں گے جس کے بعد سوشل میڈیا پر دشنام طرازی بدکلامی اور بدتمیزی کاایسا طوفان اٹھے گا کہ سیاست میں مزید کدورت تلخی اور بدمزگی پیدا ہوجائے گی۔
کپتان کے پاس اپنی پونے چارسالہ کارکردگی کے بارے میں کہنے کیلئے کچھ نہیں تھا اس لئے سوائے لعن طعن کے اور کیا کہتے البتہ یہ ضرور کہا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کریں گے اور جب تک زندہ ہیں چوروں اور ڈاکوؤں کے اس ٹولے کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے انہوں نے خوش گمانی کااظہار بھی کیا کہ وہ آئندہ پانچ سال بھی اقتدار میں رہیں گے یہ نہیں بتایا کہ کس کارکردگی کی بنیاد پر عوام انہیں مسند اقتدار پر بٹھائیں گے کیا عوام مزید مہنگائی بدحالی اور فاقوں کیلئے تیار ہیں کپتان کو یہ بھی بتانا چاہئے تھا جلسہ کی رات تحریک انصاف کی پروپیگنڈہ ٹیم نے اپوزیشن پر مزید گولہ باری کی اور اسے تاریخ کی ناکام ترین اپوزیشن قراردیا انہوں نے بھی یہ سہانا خواب دکھایا کہ نہ صرف حکومت اپنی موجودہ مدت پوری کرے گی بلکہ آئندہ پانچ سال بھی اسی کے ہونگے۔
ہوسکتا ہے کہ کپتان کے پاس ایسی گیڈر سنگھی ہو جس سے لوگ بے خبر ہوں ورنہ بظاہر صورتحال ایسی ہے کہ ان کا مشکل ترین دور گزارنا مشکل ہے البتہ یہ ماننے کی بات ہے کہ وہ پروپیگنڈہ کے زور پر عوام کی توجہ دیگر مسائل کی طرف لے جانے کا گرجانتے ہیں۔
ماضی میں جب بھی تیل یا بجلی کی قیمتیں بڑھتی تھیں جناب عمران خان کہتے تھے کہ حکومت چور ہے لیکن خود جوکریں پھر بھی ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک سچے اور کھرے حکمران ہیں بلکہ منڈی بہاؤ الدین کے جلسے میں ایک بارپھر کہا کہ سپریم کورٹ انہیں صادق اور امین قرار دے چکی ہے یہ جو فیصلہ دیا تھا وہ جسٹس ثاقب نثار نے دیا تھا جو عوام میں جانے کے قابل نہیں رہے وہ یورپ میں آباد ہوچکے ہیں جب چاہیں سوٹ کیس اٹھاکر جہاز میں بیٹھ سکتے ہیں آج تک کسی نے ڈیم فنڈ کا حساب نہیں پوچھا اسی طرح حال ہی میں ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس گلزار بھی فوری طور پر امریکہ سدھار چکے ہیں تاکہ ہزاروں گرائے جانے والے گھروں کے بدقسمت مکین انہیں دیکھ کر اپنے دل کی بھڑاس نہ نکال سکیں علی احمد کرد نے موصوف کے سامنے کہا تھا کہ کونسی سپریم کورٹ کونسی پارلیمنٹ اور کیا انصاف بدقسمتی سے اعلیٰ عدلیہ کے محاذ پر ابھی تک کوئی اچھی خبر نہیں آئی ہزاروں مقدمات فیصلے کے منتظر ہیں جبکہ جسٹس گلزار میونسپل افسر بن کر کراچی کی تجاوزات ختم کررہے تھے جسٹس ثاقب نثار ڈیم بنارہے تھے اور جسٹس کھوسہ سسلین مافیا کی تلاش میں خود وہاں پر کوچ کرگئے ماضی قریب میں جن لوگوں نے قوم کی رہبری کی ان میں سے کوئی بھی پاکستان میں موجود نہیں کوئی آسٹریلیا کوئی سعودی عرب کوئی امریکہ اور کوئی متحدہ عرب امارات میں مزے کی زندگی گزاررہے ہیں یہی حالات مستقبل سیاسی منظر پر بھی دکھائی دیتے ہیں ملک کے سب سے بڑے لیڈر میاں نوازشریف لندن میں پرلطف زندگی گزاررہے ہیں اگر حکومت رکاوٹ نہ ڈالتی تو شہبازشریف اور محترمہ مریم نواز بھی اس وقت لندن میں ہوتے ان کے قیمتی محلات کافی عرصہ سے اپنے مکینوں کے منتظر ہیں اگر کل کلاں حالات بدل جاتے ہیں تو کپتان خود لندن سدھاریں گے کیونکہ عوامی غیض وغضب کا سامنا نہیں کرسکیں گے کپتان کی فیملی یعنی دونوں صاحبزادے اور بیٹی ٹیریان مستقل طور پر لندن میں مقیم ہیں اقتدار کے بعد کپتان کا کوئی اسٹیک پاکستان میں باقی نہیں رہے گا۔لندن جاکر کپتان اور کچھ تو نہیں کرسکتے البتہ اپنی اولاد کو اردوضرور سکھادیں گے کیونکہ انکے بچے تو بلاول جتنی اردو بھی نہیں بول سکتے کپتان بلاول کی اردو پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جیسے ان کے بچے وسطی لندن میں فرفر اردو بولتے ہوں۔
کپتان کو چاہئے وہ مخالفین کیخلاف جو زبان بولتے ہیں اس کا جواب برداشت کرنے کا حوصلہ بھی رکھیں وہ کوئی سلطان سلیمان عالیشان اکبر اعظم ہٹلر یا مسولینی نہیں ہیں نہ ہی پاکستان میں بادشاہت ہے کہ حکمران وقت پر تنقید نہ ہوسکے نہ جانے وہ کیوں تحریک عدم کے مسئلہ پر بوکھلائے ہوئے ہیں حالانکہ یہ تو صرف ایک شوشہ ہے اور اس کی کامیابی کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے اپوزیشن ووٹ پورے کرنے کیلئے حکومتی اتحادیوں کی منت ترلے کررہی ہے وہ زراحوصلہ سے کام لیتے اور اتنی گھبراہٹ کا مظاہرہ نہ کرتے تو نتیجہ ان کے حق میں نکل سکتا تھا لیکن وہ سدھ بدھ کھوبیٹھے ہیں۔چیدہ چیدہ مخالفین اور میڈیا پرسنز کو ہرصورت میں جیل بھیجنا چاہتے یں اس سے کیا ہوگا خوف وہراس ضرور پیدا ہوگا لیکن کپتان کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوگا ان کی کارکردگی تواسی طرح صفر رہے گی مخالفین کو جیل ڈالنے سے مہنگائی میں کمی نہیں آئے گی چاول،چینی،گندم اور کپاس کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوگا اور نہ ہی خالی خزانہ بھرجائیگا جارحانہ طرز عمل سے پنشن کی چار کھرب انسٹھ ارب روپے حاصل نہیں ہونگے نہ ہی سرکولرڈیٹ کی رقم کا بندوبست ہوجائے گا چین سمیت تمام دوست ممالک نے ہاتھ کھینچ لیا ہے انہوں نے جو دینا تھا دے چکے یہ تو نہیں ہوسکتا کہ آپ آمدنی نہ بڑھائیں اور چندہ اور قرضوں کے ذریعے25کروڑ آبادی کا ملک چلائیں ہمارے حکمرانوں کے پاس کوئی ایسا پلان ایسی ترکیب اور حکمت عملی نہیں ہے کہ وہ اپنے وسائل بڑھاکر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا بندوبست کرلیں آئی ایم ایف مزید قرضے نہیں دے گا امریکہ فون کال تک سننے کا روادار نہیں ہے سی پیک کے پیسے ختم ہوچکے ہیں بلکہ اسکے قرضوں کی ادائیگی کا وقت آن پہنچا ہے لگتا ہے کہ اس مشکل ترین صورتحال کا ہمارے حکمرانون کو ادراک نہیں ہے وہ میڈیا پرسنسر لگاکر اورچینلوں کو پی ٹی وی بناکر خوش ہیں کہ عوام بے خبر رہیں گے لیکن اس وقت سب سے موثر میڈیم تو سوشل میڈیا ہے نالائق حکومتی ٹیم کے پاس اسے ریگولیٹ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے سوشل میڈیا قہر ڈھاتا رہے گا اور حکومت بے خبری میں ماری جائے گی کیونکہ عوام کو تو پل پل کی خبریں مل رہی ہیں وہ صورتحال سے اچھی طرح آگاہ ہیں انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ ہمارے حکمران دوبارہ مغربی کیمپ میں جانے کی کوشش کررہے ہیں ان کا ایک پاؤں چین میں دوسرا یورپ میں ہے جبکہ مائی باپ امریکہ مکمل طور پر ناراض ہے امریکہ ہرسال کچھ نہ کچھ امداد دیتا تھا لیکن چین ایسا نہیں کرتا ہمارے کپتان بہت جلد یوکرین کا مسئلہ حل کرنے ماسکو جارہے ہیں جیسے کہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کرکے یمن کی جنگ رکوادی وہ امریکہ اور چین کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کرچکے ہیں اور لازمی طور پر ماسکو جاکر کوئی ایسی ہی پیشکش کریں گے لیکن کوئی وزن ہوتو دنیا بات سنے گی۔
گوکہ محسن بیگ کو جس طرح دہشت گردوں کی طرح گرفتار کیا گیا وہ قابل مذمت بات ہے لیکن پاکستانی میڈیا کا یہ حال ہے کہ ایک صحافی اور یوٹیوبر کی گرفتاری پر گھنٹوں بحث ہوتی ہے لیکن وزیرستان اور بلوچستان میں انسانی خون جس طرح پانی کی طرح بہہ رہا ہے اس کی اسے کوئی پرواہ نہیں ہے۔
مستقبل کا منظر نامہ مارچ تک واضح ہوگا تب تک فریقین کا طرفہ تماشا پر گزارہ کرنا پڑے گا میڈیا اہم ترین مسائل کی بجائے عامیانہ موضوعات پربحث چھیڑ کر وقت گزاری کا سامان پیدا کرتا رہے گا تاہم اگر بلاول کے پر امن مارچ پر پنجاب میں حملے ہوئے تو معاملات مزید دلچسپ اور گرم ہوجائیں گے جس سے ن لیگ اور مولانا کو ضرور سیاسی فائدہ حاصل ہوگا۔