کون کتنا خوش

تحریر: جمشید حسنی
آج کل نت نئے سروے ہوتے ہیں کچھ عرصہ پہلے سروے ہوا کہ کس ملک کے باشندے زیادہ خوش ہیں اب لازماً چین کے ایغور مسلمان میانمار کے روہنگیا مسلمان‘ ایتھوپیا‘ نائجیریا‘ یمن‘ افغانستان کے باشندوں یوکرین جنگ کے خوف میں مبتلا باشندوں کوکتنے خوش اور مطمئن کہیں گے مڈغا سکر میں سمندری طوفان سے120لوگ مرے ایک لاکھ24ہزار گھر تباہ ہوئے ایک لاکھ لوگ بے گھر ہوئے امریکہ جیسے ملک میں 7.5 فیصد افراط زر ہے امریکہ شکا گو میں فوڈز کمپنی کو موٹرین بنانے کا پلانٹ بند کردیا ہے سیہی کنڈکٹر چپس کی قلت سے کمپنی کو 120ارب ڈالر کا نقصان ہوا چپس کی پیداوار کورونا کے باعث کم ہے۔
ہم تو ویسے بھی مہنگائی کے عادی ہوگئے ہیں 2476ارب روپیہ گردشی قرضہ ہے ملکی ادارے ایک دوسرے کے قرض دار ہوتے ہیں پی آئی اے کے ذمہ تیل کمپنیوں کا قرضہ ہوگا۔واپڈا کے لوگوں کے ذمے پیس ہوں گے حکومت بینکوں کی قرضدار ہوگی۔ بجلی کی تقسیم کا ترسیلی کمپنیوں کو خراب کارکردگی کی بناء پر103ارب روپے کا نقصان ہے۔
عمران خان کے پاس وزیروں کا رزلٹ آگیا۔باقی کا امتحان نہیں ہوا یا انہیں امتحان میں بیٹھنے کے قابل نہ سمجھا گیا۔شاہ محمود قریشی خفا ہیں عمران خان سے گلہ کیا ہے۔بیچارے منہ ٹیڑھا کرکے انگریزی بولتے بولتے چہرے میں جھریاں پڑ گئی ہیں۔
مسلم لیگ تو کہتی ہے ساری کابینہ نا اہل ہے۔آپ نے بھی تو سرتاج عزیز کو وزیر خارجہ بنایا تھا حکومت نے اندرون ملک روٹس پر پروازوں کیلئے سعودی ہوائی کمپنی کو اجازت دی ہے۔قومی ادارے خفا ہیں پی آئی اے پہلے خسارہ میں ہے ائیر پورٹ موٹر وے آئی ایم ایف کے پاس گروی۔جنوبی پنجاب صوبہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں قانون سازی کیلئے دو تہائی اکثریت نہیں یوسف رضا گیلانی‘ شاہ محمود قریشی‘ وزیراعلیٰ بزدار‘ اویس لغاری‘ شیریں مزاری کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔
لانگ مارچ تحریک عدم اعتماد کا چرچا ہے عوامی مہم چلانے عمران خان جلسے کریں گے۔بلوچستان حکمران پارٹی مرکز میں وزارتیں مانگ رہی ہے چوہدری برادران ایم کیو ایم عمران خان کے حمایتی ہیں معاملے معاشی ہیں اخراجات کم نہیں ہورہے۔
مشرق وسطیٰ کے مزدوروں کے زرمبادلہ بھیجنے سے تو ملک نہیں چلتے حکمرانوں کو نت نئے تجربوں سے فرصت نہیں الیکٹرک ووٹنگ مشین صحت کارڈ لنگر خانوں کے خالی بورڈز دیکھیں اسٹیل مل ریلوے پی آئی اے کچھ نہیں سدھرا کراچی سرکلر ریلوے بن نہ سکی۔
رہا بلوچستان تو خیر خیریت ہے نوکری کا خطرہ ہے مرکز سے پنگہ لینے میں بڑوں کی بیروزگاری بڑھے گی کوئی ڈیم نہیں کوئی سڑک نہیں کوئی ہسپتال یونیورسٹی نہیں آج الیکشن ہوجائے پھر یہی لوگ ہوں گے۔عام آدمی بقول شاعر
نہ چھیڑ اے نگہت بازبہار چل راہ لگ اپنی
تجھے اٹھکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں
وفاق کہتا ہے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے ایک کھرب پنتالیس ارب95کروڑ روپے ملے کہاں خرچ ہوئے یہ نہ پوچھیں۔
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں