اپوزیشن کی وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع

اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی۔
وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور رانا ثنااللہ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر، شازیہ مری اور دیگر اپوزیشن رہنما اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پہنچے تھے۔
جس وقت اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پہنچے تھے اس وقت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیسر اپنے چیمبر میں موجود نہیں تھے اور ذرائع کے مطابق اسد قیصر اس وقت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے چیمبر میں موجود تھے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اسپیکر کی غیر موجودگی کی وجہ سے اپوزیشن رہنما قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پہنچے اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔
اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے جمع کرائی گئی ریکوزیشن سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ 100 سے زائد اراکین قومی اسمبلی کے دستخط کے ساتھ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی گئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف علی زرداری آج اہم مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ شہباز شریف، مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف علی زرداری آج اہم مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
بعد ازاں، اپوزیشن کے رہنماؤں کی اہم مشترکہ پریس کانفرنس کا وقت تبدیل کردیا گیا، اپوزیشن رہنما اب 4 بج کر 30 منٹ پر اہم پریس کانفرس کریں گے، تاہم مشترکہ پریس کانفرنس کا وقت تبدیل کرنے کی وجہ نہیں بتائی نہیں گئی۔
واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کو تحرک عدم اعتماد پر 7 روز کے اندر کارروائی کرنی ہوگی۔
قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ (ق) کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس جاری ہے، پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس مسلم لیگ ن کے سیکریٹریٹ چک شہزاد میں ہو رہا ہے۔
پارلیمانی پارٹی کے اہم اجلاس سے قائد مسلم لیگ نواز میاں نواز شریف وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے
مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس گزشتہ شام کو منعقد ہونا تھا تاہم، سابق صدر رفیق تارڑ کی وفات کے باعث مؤخر کر دیا گیا۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت ایجنڈے کا حصہ ہے، شہباز شریف سیاسی جماعتوں سے ہونے والے اپنے رابطوں پر پارلیمانی پارٹی کو بریفنگ دیں گے، پارلیمانی پارٹی کے ارکان کو سیاسی رابطوں پر مشاورت ہر اعتماد میں لیا جائےگا

اپنا تبصرہ بھیجیں