ذرا سوچیں اور سمجھیں

تحریر صالح بلوچ

  1. بقول ان آدھی درجن اساتذہ تنظیموں کے ہم نے 2006ء میں 50% پروموشن کوٹہ منظور کروایا ھے اور اس کے حصول کے لئے ہم تقریباً 21 سال سے جدوحہد کر رہے ہیں اگر یہ دعویٰ واقعی سچ ھے تو آج 21 سال گزرنے کے بعد اساتذہ نمائندگی کے دعویدار الائنس بیوگا اساتذہ کے اس دیرینہ حل طلب مطالبہ کو کیوں اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ھے؟؟؟ ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!! معزز اساتذہ کرام جونیئرز ٹیچرز کے مرکزی صدر جناب یوسف خان کاکڑ صاحب نے گوادر،تربت اور دیگر کئی مقامات پر اپنے تقریروں میں ک±ھل کر ان عناصر کی نشاندہی کی ھے کہ سیکرٹریٹ میں 50% پروموشن کوٹہ میں شامل اساتذہ کے ٹائپ شدہ تعیناتی کے آرڈرز کو کس نے مداخلت کرکے رکوایا ھے۔؟؟؟ ذرا سوجیں اور سمجھیں!!!!

2.گزشتہ سال اسلام آباد دھرنے کے نتیجے میں 1-16 اسکیل کے ملازمین کیلئے 37% DRA اور اس سے اوپر کے ملازمین کیلئے 25% DRA منظور ہوا تو پھر کن عناصر نے مداخلت کرکے سب ملازمین کے 25%DRA پر رضا مندی کی م±ہر ثبت کر دی؟؟؟ ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!!

3۔ اس وقت ملک کے تینوں صوبوں کے ملازمین کو 25%DRA کو رننگ بیسک پے پر مل رہا ھے لیکن بلوچستان میں یہی 25% DRA کیوں کم ہوکر 15% اور وہ بھی 2017 کے بنیادی بیسک پے پر بلوچستان کے ملازمین کے ساتھ اس ظلم پر کس کا ہاتھ شامل تھا؟؟؟ ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!!

4.گزشتہ سال کوئ?ٹہ ہائی چوک کے دھرنے اور احتجاج میں 90%سے زائد شرکائ اسکول سائیڈ کے اساتذہ تھے 12 روز مسلسل دھرنے اور ریلی میں شامل ان90% اسکول سائیڈ کے اساتدہ کا کونسے ڈیمانڈ پر عمل درآمد ہوا ھے؟؟؟ ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!

5.گزشتہ سال کوئٹہ ہاکی چوک کے دھرنے میں بیوگا کی سربراہ بلوچستان سیکرٹریٹ کے آفیسر کیڈر کے جناب عبدالمالک کاکڑ صاحب 10000 ہزار ملازمین جس کی 90% اسکول سائیڈ کے ٹیچرز پر مشتعمل تھا 12 روز دھرنا اور ریلیوں کے باوجود 90% افرادی قوت مہیا کرنے والے اسکول ٹیچرز کا ایک بھی مطالبہ منظور نہیں ہوا لیکن مذکورہ دھرنے کے چار پانچ ماہ بعد سیکرٹریٹ کے صرف چند سو ملازمین کی احتجاج پر سیکرٹریٹ کے ملازمین کی ہاو¿س ریکوزیشن کے لئے 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم منظور ہوجاتی ھے اس طرح سیکرٹریٹ کےچپڑاسی کی تنخواہ اسکول سائیڈ کی 17 گریڈ کے ایس ایس ٹی کی تنخواہ سے بڑھ جاتی ھے۔۔۔۔ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!!

6.جناب یہ بھی حقیقت ھے کہ 2017ئ سے لے کر آج تک احتجاجی تحریکوں میں 90% افرادی قوت فراہم کرنے والے اسکول ٹیچرز جو مختلف تنظیموں اور یونینز کے الائنسوں میں شامل ہوکر احتجاجی تحریکوں کا حصہ بنے ہیں اس دوران ان کا ایک بھی دیرینہ مطالبہ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے حل نہیں ہوا ھے۔۔ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!

  1. معزز اساتذہ کرام۔۔۔ یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ھے کہ دیگر تنظیموں اور یونینز کے ساتھ الائنس بنتے وقت احتجاجی تحریکوں کو 90% افرادی قوت مہیا کرنے والوں کی تنظیموں کے سربراہاں کی ہمیشہ سے یہ دانستہ کوشش رہی ھے کہ کسی نہ کسی طرح دیگر چھوٹی چھوٹی تنظیموں اور یونینز کے لیڈران ان کی سربراہی کو قبول کرنے پر تیار رہیں حتی کہ اس مقصد کے حصول کے لئے ان چھوٹی چھوٹی تنظیمیں اور یونینز جن کی اکثریت صرف پیڈ و مونوگرام کی حد تک محدود ہیں ان کے روایتی مالکان کو ہر رات کوئٹہ کے مہنگے ہوٹلوں میں اعلیٰ کھانوں سے تواضع کرنے کے ساتھ دیگر لالچ و مراعات سے نواز کر اساتذہ نمائندگی کے دعویدار سیٹھ مافیا اپنے ساتھ ملاتے ہیں ان حالات میں چارٹر آف ڈیمانڈ بنانے وقت انہیں اسکول سائیڈ کے اساتذہ کی بنیادی نوعیت کے فوری حل طلب مطالبات سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ھے باقی چھوٹی موٹی تنظیمیں اسکول ٹیچرز کے مطالبات کو چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل کریں یا نہ کریں یا اساتذہ کے آنکھوں میں دھول جھونک کے لئے چارٹر آف ڈیمانڈ کے آخری لائنوں میں ایک دو مطالبات صرف خانہ پ±ری کی حد تک شامل کرتے ہیں کیونکہ اساتذہ نمائندگی کے نام نہاد لیڈروں کو اپنی شان و شوکت اور بیوروکریسی و حکمرانوں کے ہاں اپنی اہمیت بڑھانے لئے انہیں صرف سربراہی کا شوق ہوتا ھے ان کی ہر وقت کوشش ہوتی ھے کہ سربراہی کی آڑ میں بیوروکریسی اور حکمرانوں کی انہیں قربت حاصل ہو اور انہیں ذاتی مفادات اور مراعات کے بدلے میں سودابازیوں کا موقع مل سکے اس لئے اس طرح کی تحریکیں بغیر نتائج کے سودابازی کے تحت اختتام پذیز ہوئے ہیں انہی سودابازیوں کے عیوض لیڈ کرنے والے تنظیموں کے سیٹھ مافیا لوگوں کو گوادر میں مہنگی زمینیں نوازنے کے ساتھ سرکاری خرچے پر ت±رکی اور یورپ کی سیر کرانے کی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔ ذرا سوچیں اور سمجھیں!!!!!
  2. اختتامی گزارش۔۔۔۔۔۔ احتجاجی تحریکوں کو 90% افرادی قوت مہیا کرنے والے اسکول ٹیچروں نے ماضی میں اپنے ہی قوتِ بازووں پر بھروسہ کرکے کئی تحریکیں چلاکر انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا ھے اور بلوچستان بھر کے اساتذہ کے اجتماعی مراعات حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں مثلا? حاجی عبدالغفار کدیزئی کی مخلصانہ قیادت میں ٹائم اسکیل،ٹیچنگ الاونس، مشرف کی آمرانہ دور میں اسکول سائیڈ کے ٹیچروں کو نوکریوں سے نکالنے اور ملازمین کی ڈاو¿ن سائزنگ کی نیت سے اساتذہ کو دوبارہ ٹسٹ و انٹرویو کے مراحل سے گزارنے کے خلاف کامیاب تحریک چلا کر اس ظالمانہ عمل کو رکوانے میں کامیابی حاصل کی ھےاس لئے اس وقت ضرورت اس امر کی ھے کہ بلوچستان بھر کے 70 ہزار کے قریب اسکول ٹیچرز اپنے آدھا درجن تنظیموں کے خود ساختہ لیڈروں کو مسترد کرکے اپنے لئے ایماندار اور اساتذہ کاز سے مخلص قیادت کا چناو¿ کرکے صرف اور صرف ایک ہی پلیٹ فارم پر متحد ہوکر اپنی قوت اور دستِ بازووں پر بھروسہ کریں اور نئے جوش و ولولے کے ساتھ اساتذہ حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کا آغاز کریں۔۔۔ارتی

اپنا تبصرہ بھیجیں