گم بچھڑا

تحریر: جمشید حسنی
کہتے ہیں کسی آدمی کا بچھڑا گم ہوگیا جنہیں دو آدمی بیٹھے نظر آئے وہ جا کر پوچھا میرا بچھڑا گم ہوگیا ہے آپ نے نہیں دیکھا۔دو تین جگہ پوچھا پتہ نہ چلا لوگ ادھر اُدھر کی اپنی گپ شپ کرتے۔اس نے کہا یار بچھڑے کی بات بھی تو کرو۔ توجناب آج ہمارے پاکستانی سیاست کا گم شدہ بچھڑا تحریک عدم اعتماد ہے۔زرداری،شہباز،مولانا فضل الرحمن،چوہدری برادران،ایم کیو ایم،بلوچستان کے سردار عمران خان دو روز اپنے ایم این ایز سے ملاقاتیں کریں گے۔خالد مگسی کی زرداری سے ملاقات ہے۔جہانگیر ترین علیم خان ہیں۔مان لیا عدم اعتماد ناکام اس وقت عمران خان کے پاس کو لینے اختیارات کی کمی ہے یا وہ بے بس ہیں کہ وہ جو کچھ عوام کی بھلائی کیلئے کرناچاہتے ہیں وہ نہیں کرسکتے۔ساڑھے تین سال میں کیا ہوا۔تحریک ناکام ہو تو کیا وہ مزید طاقتور ہو جائیں گے۔انہیں ملک کے معاشی مسائل حل کرنے غیبی خزانے مل جائین گے۔پھر بھی یہی شیخ رشید فواد چوہدری،پرویز خٹک،عثمان بزدار ودیگر ے کچھ فرق نہیں پڑے گا،تحریک کامیاب ہو تو بھی قیادت کی تبدیلی سے معیشت ویسے ہی رہے گی نئی حکومت کے پاس بھی کوئی جادوئی منتر نہیں کہ مہنگائی راتوں رات ختم ہوجائے۔قومی ادارے نفع نہیں چلے جائیں گے۔
جماعت اسلامی کے سراج الحق فرماتے ہیں مہنگائی پچاس فیصد کم کرو۔کہتے ہیں ان کے پاس بھی کوئی حکمت عملی نہیں عالمی منڈی میں تیل 140ڈالر بیرل ہے۔امریکہ نے کمی کرنے ساٹھ لاکھ بیرل تیل منڈی میں پہنچا دیا ہے امریکہ میں چار ڈالر گیلن ہے۔ہمارے 51724ارب روپیہ بیرونی قرضے ہیں۔4318ارب روپیہ خسارہ ہے۔1450ارب روپیہ سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے 38فیصد دفاع پر خرچ ہے۔ٹیکس 428ارب روپیہ کم ہوگا ماہانہ 70ارب روپیہ تیل سبسڈی ہے۔
بھارت کا میزائل ہمارے علاقہ میں گرا بھارت نے تیکنیکی غلطی پر معذرت کی پارلیمنٹ لاجز میں ہنگامہ ہوا گرفتاریاں ہوئیں پھر چھوڑ دیا گیا۔بلاول بھٹو کا مارچ ختم ہوا ہفتہ عشرہ میں عدم اعتماد کا بخار بھی ٹوٹ جائے گا۔عمران خان نے استعفیٰ دینا نہیں۔
یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یوکراین روس لڑائی کے سبب مہاجرین کا سب سے بڑا بحران ہے۔یوکرائن کے لاکھوں لوگ پولینڈ،رومانیہ،مالدوا،ہنگری ہجرت کر گئے۔روس کیف پر قبضہ کر نہیں سکا۔یورپی یونین نے نیٹو میں یوکرائن کی شمولیت سے معذرت کر لی۔یو کرائن کو خواہ مخواہ پٹوایا بس امداد سے ٹرخا رہا ہے امریکہ نے 35کروڑ ڈالر امداددی۔یورپ کی چالیس فیصد ایندھن کی ضروریات روسی درآمد گیس سے پوری ہوتی ہیں۔معاشی پابندیوں کے باوجود گیس کی ترسیل جاری ہے۔یورپ متبادل ذرائع کے لئے سوچ رہا ہے مگر روس سے گیس براہ راست پائپ لائن کے ذریعہ آتی ہے۔اس وقت قطر سب سے زیادہ گیس برآمد کرتا ہے۔قطر سے گیس بحری ٹینکروں میں آئے گی۔ذخیرہ کیلئے ٹرمینل بنانے پڑیں گے۔نئے بین الاقوامی معاہدے ہوں گے۔نرخ طے ہوں گے۔یہ سب راتوں رات ممکن نہیں۔روس کو زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔روبل کی قیمت نہیں فیصد گر گئی ہے۔روس پر عالمی معاشی پابندیاں سخت ہورہی ہیں۔روس یوکرائن عالمی منڈی میں تیس فیصد غلہ برآمد کرتے ہیں۔روس کے پاس عالمی تیل کے دس فیصدذخائر ہیں۔غلہ تیل مہنگائی ہوگا جنگ بند بھی ہو جائے معاملات مزید بگڑیں گے۔لوگوں کی دوبارہ آباد کاری کر نی ہوگی یویکرائن کے شہر تباہ ہوگئے۔انفراسٹرکچر تباہ ہوا بحالی کیلئے وقت لگے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں