ایک دن فقط ایک ہی دن

تحریر: انورساجدی
اسلام آباد میں صورتحال خوفناک حد تک دلچسپ اورتفریح سے بھرپور ہے کپتان کی ضد ہے کہ وہ کرسی سے دستبردار نہیں ہونگے جمعہ کو عمران خان کے ”ماؤتھ پیس“ پنڈی والے شیخ رشید نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
عمران خان عدم اعتماد کی ووٹنگ میں شکست بھی کھاجائیں تو وہ ان ”مرداروں“ سے ہار نہیں مانیں گے
عمران خان کی خوش گمانی ہے کہ عوام ان کے ساتھ ہیں اور وہ عوامی دباؤ کے ذریعے کچھ بھی کرسکتے ہیں کسی نے بتایا نہیں کہ اس وقت عوام الگ چیز ہیں اور پارلیمان الگ چیز وہ پارلیمان میں اپنی اکثریت کھوچکے ہیں اس لئے ان کا جانا ناگزیر ہے عوام کو آئندہ انتخابات میں ان کے کام آئیں گے اور انہیں اکثریت دلاکر دوبارہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر جلوہ افروز کردیں گے۔
کپتان کا دل ہے کہ مانتا نہیں
اسی لئے انہوں نے ووٹنگ والے دن عوام کو کال دی ہے ان کے مشیروں کا خیال ہے کہ عوام کا جم غفیر دیکھ کر اتحادی اراکین ڈرجائیں گے اور کپتان شکست سے بچ جائیں گے اول تو ایسا نہیں ہوگا اگر عمران خان نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرلیا تو جوابی اقدام کے طور پر اپوزیشن بھی اپنے حامیوں کو کال دے گی اس کے نتیجے میں یا تو تصادم ہوگا یا اس کی نوبت نہیں آئے گی۔شیخ رشید نے تو چیخ چیخ کر فوج سے کہہ رہے تھے کہ وہ فوری طور پر آزادانہ انتخابات کے انعقاد کا انتظام کروائے حالانکہ یہ کام فوج کے فریضے میں شامل نہیں اگرعدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو ایک نئی حکومت تشکیل پائے گی یہ اس کی صوابدید پرہوگا کہ انتخابات کب کرائے جائیں عمران خان یا شیخ رشید کی خواہش پر تو انتخابات نہیں ہوسکتے شیخ رشید کو اچھی طرح معلوم ہے کہ گزشتہ تین روز سے ”بزرگ“ درمیان میں آگئے ہیں انہوں نے عمران خان کا یہ پیغام اپوزیشن کو پہنچایا کہ انہیں بے عزت کرکے نہ نکالاجائے بلکہ استعفیٰ اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا موقع دیاجائے اس کا جواب بھی اپوزیشن سے حاصل کرکے عمران خان کو پہنچایا گیا اپوزیشن کے تمام رہنماؤں نے ایک ہی جواب دیا کہ اب دیر ہوچکی ہے اس لئے وہ پارلیمنٹ کے فیصلے کا انتظار کریں گے اگرعمران خان 8مارچ کے بعد”بزرگان“ ہے رابطہ کرکے اپوزیشن سے محفوظ راستہ یا این آر او مانگتے تو وہ ضرور کوئی رول ادا کرتے لیکن کپتان اس خوش فہمی میں مارے گئے کہ وہ مسلم امہ کے عظیم ترین لیڈر ہیں کس کی جرأت کہ وہ پارلیمنٹ میں ان کیخلاف ووٹ ڈالے اسی دوران امہ کا عظیم لیڈر ہونے کے ثبوت کے طور پر انہوں نے ایک غیر ملکی سازش کا انکشاف کیا جس میں امریکہ ملوث ہے اس معاملہ پر انہوں نے بہت شور مچایا ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کیا اس سازش کے اسباب وعوامل بتائے اور فرمایا کہ کس طرح پاکستانی اپوزیشن اس سازش کا آلہ کار بن رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کی بدولت ضمیر فروشی کا مرتکب ہورہی ہے انہوں نے ایک بار پھر تین کٹھ پتلیوں کا ذکر کیا اس سے کپتان کی ذہنی صحت کا اندازہ ہوتا ہے یعنی ایک طرف آپ اپوزیشن سے باعزت راستہ مانگ رہے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن رہنماؤں کی تضحیک کئے جارہے ہیں بھلا ایسی صورت میں کہ آپ کمزور اپوزیشن میں ہیں تو کون آپ کی بات سنے گا کپتان کے سارے وزیر مشیر اور ساتھی جذبات سے مغلوب ہیں اور غصہ کی وجہ سے انکے ہوش وحواس قابو نہیں ہے اپوزیشن کی تحریک نے پہلی مرتبہ جنرل غلام عمر کے صاحبزادہ اسد عمر کو مجبور کردیا کہ وہ مہاجر بننے کا اعلان کیا وہ تھڑی لگارہے تھے کہ
ریشم نہیں فولاد ہیں ہم
مہاجر کی اولاد ہیں ہم
آج سے قبل بے شمار لوگوں کا خیال تھا کہ اسد عمر کا تعلق راولپنڈی ڈویژن سے ہے وہ اٹک کے رہنے والے ہیں۔
تمام قصے میں عمران خان کے ”لمبرون“ وزیر مرادسعید خاموش ہیں جبکہ ہری پور سے تعلق رکھنے والے فیصل جاوید شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادری دکھارہے ہیں اگرچہ شیخ رشید کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں ہے کرسی جاتا دیکھ کر وہ کچھ زیادہ پریشان ہیں راولپنڈی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پیرکو سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے تھے لیکن میں عمران خان کو اکیلا نہیں چھوڑسکتا اس لئے پیر تک اپنا فیصلہ واپس لیتا ہوں انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نئی حکومت کو آسانی سے چلنے نہیں دیں گے وہ روز انکا گھیراؤ کریں گے اور گھر نہیں بیٹھیں گے شیخ رشید بھول گئے تھے وہ جس گیٹ سے برآمد ہوئے تھے وہ بزرگ درمیان میں آگئے ہیں وہ کم از کم وفاقی دارالحکومت میں کوئی انہونی نہیں ہونے دیں گے عین ممکن ہے کہ خود شیخ سے اعلان کروائیں کہ ووٹنگ والے دن پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی ہوگی صرف اراکین اسمبلی کو آنے جانے کی اجازت ہوگی اسپیکر اتنے جانبدار ہیں کہ وہ اسیر ایم این اے علی وزیر کا پروڈکشن آرڈر دینے سے انکاری ہیں اس لئے محسن داوڑ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ہوسکتا ہے کہ وہاں سے ریلیف مل جائے اسی طرح اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے رکن جام عبدالکریم کو بھی اجلاس میں جانے نہ دیا جائے۔اگر یہ دو اراکین کم بھی ہوجائیں تو بھی اپوزیشن کی عددی اکثریت پر اثر نہیں پڑے گا عمران خان بے شک اس وقت اپوزیشن کے رہنماؤں کو کرپٹ منی لانڈرز اور بے ایمان کہیں لیکن انہیں پتہ نہیں کہ ایک بار جب وہ کرسی سے اتر جائیں تو ان کے ساتھ کیا ہوگا وہ لاکھ پارسائی کا دعویٰ کریں لیکن سب کو پتہ ہے کہ پونے چارسال میں ان کے وزیر اور مشیر کیا کرتے رہے ہیں نئی حکومت آنے کے بعد اگر موجودہ حکومت کے وزرائے نام ای سی ایل پر آجائیں تو ان کی ساری پھوں پھاں نکل جائے گی اور جب کرپشن کے مقدمات کا ڈھیر لگ جائے تو شیخ رشید پریس کانفرنس بلاکر اور کلمہ پڑھ کر کہیں گے کہ ان معاملات سے ان کا تعلق نہیں ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اچانک تحریک انصاف کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آجائے اور پوری پارٹی ہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔اگر تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کی طرح قیدوبند کا سامنا کرنا پڑے تو وہ سیاست کو بھول جائیں گے اگر تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس سے بچ گئی تو وہ کم بیک ضرور کرے گی لیکن اس کا دوبارہ اقتدار میں آنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ جو عناصر اسے اقتدار میں لائے تھے وہ عمران خان کی شخصیت کو اچھی طرح جانچ چکے ہیں وہ ایک ضدی بچے کی مانند ہے اپنی ضد پر اڑے رہنا ان کی طبیعت کاحصہ ہے یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کپتان رموز حکمرانی سے بھی واقف نہیں وہ بین الاقوامی تعلقات کی خساسیت کو بھی نہیں سمجھتے اس کا اندازہ ان کا امریکہ پر الزام تراشی ہے یہ راستہ اختیار کرکے دراصل عمران خان نے اپنی ذات پر خود کش حملہ کیا ہے اگر ان کا خیال ہے کہ وہ فڈل کاسترو ہوگو شاویز قذافی یا بھٹو بن جائیں گے تو یہ ان کی خوش فہمی ہے کہ انہوں نے بیٹھے بٹھائے امریکہ پر خواہ مخوا الزامات عائد کئے ہیں اس کا جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا ہے کہ نہ صرف یہ الزام غلط ہے بلکہ بے سروپا ہے امریکہ اب بھی دنیا کا نمبر ایک سپر پاور ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے اگر امریکہ چاہے تو پورا یورپ آپ سے تجارت معطل کرسکتا ہے امریکہ اس وقت بھی پاکستان کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے۔
کپتان کو یہ خوش فہمی ہے کہ وہ اسلام کا نام لیکر عوام کے جذبات بھڑکا سکتے ہیں انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ریاست مدینہ ایک نعرہ ہے جس پر عمل کرنا ناممکن ہے عمران خان عارضی اور وقتی نعروں کا سہارا لیکر اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ان کیلئے بہتر ہوگا کہ وہ آئندہ انتخابات کا انتظار کریں اور اپنے بیانیہ کو عوام کے پاس لیکر جائیں ورنہ ان کی سیاست دم توڑ دے گی اگر عمران خان میں دم ہے تو اتوار کو پارلمنٹ پر قبضہ کریں اور اعلان کریں کہ وہ ایک اسلامی انقلاب لائے ہیں وہ امام خمینی بن کر موجودہ آئین اور اسمبلیاں تحلیل کردیں خود کو امیرالمومنین یا صدر ڈیکلر کردیں کیونکہ ایسے انقلاب کے بغیر وہ تاحیات حکمران نہیں بن سکتے جو کہ ان کی خواہش ہے
اگر یہ ممکن نہیں تو پہلی فرسٹ میں ولایت کوچ کرجائیں جہاں ان کے بچوں
کو ان کی شفقت کی اشد ضرورت ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں