انتخابات ، امیدوار اور عوام !

تحریر۔۔۔جان محمد انصاری
سیاست کسی فرد , جماعت اور طبقے کی ذاتی جاگیر نہیں ہے بلکہ سیاست ایک سماجی سائنس کا نام ہے اور سماج میں رہنے والے ہر فرد کو سیاست کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ بالخصوص جب ہم پارلیمانی سیاست کی بات کرتے ہے تو جمہوری پارلیمانی نظام حکومت میں سیاست اور انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کا اختیار ہر فرد معاشرے کو حاصل ہے۔ کوئی بھی فرد اپنے ووٹ کا صحیح استعمال سے اپنے پسندیدہ امیدوار کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا سکتا ہے۔ کسی کو کوئی حق نہیں ہوتا کہ وہ کسی دوسرے فرد کو سیاست کرنے اور انتخابات میں امیدوار بننے سے روکے۔ یہ فیصلہ عوام کا ہوتا ہے کہ وہ اپنا ووٹ کس کو دے کر کامیاب کرواتا ہے ۔ کس امیدوار کی منشور و نظریات اسے قائل کرتی ہے کہ وہ اسے ہی ووٹ دے۔ پاکستان میں آئندہ تین ماہ کے بعد نئے انتخابات ہونے جارہا ہے۔ اگرچے ہماری جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہے اور ستر کی دھائی کے بعد جیتنے بھی انتخابات ہوئے الیکشن کے بجائے ہمیشہ سے سلیکشن ہوتے آرہے ہیں۔ لیکن پھر بھی عوام کو ووٹ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے اور ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امیدوار کے طور پر سامنے آئے۔ حلقہ پی بی 26 اور 27 میں ابھی سے نئے انتخابات کی تیاریاں زیرے زمیں شروع ہوچکی ہے۔ ایچ ڈی پی ، ایم ڈبلیو ایم ، ہزارہ سیاسی کارکنان ، پیپلز پارٹی ، بی ین پی کے ہزارہ کارکنان و دیگر پیپلز پارٹی کے ہزارہ کارکنان سمیت دیگر لوگ شاید ایک مرتبہ پھر آنے والے وقت میں آمنے سامنے ہو۔ آزاد امیدوارں کی حیثیت سے بھی شاید ایک درجن سے زائد لوگ سامنے آئے ۔ میرے نزدیک یہ ایک خوش آئند بات ہوگی کہ امیدوارں کی تعداد زیادہ ہو۔ تا کہ امیدوارں کا آپس میں سخت مقابلہ دیکھنے میں ملے ہر امیدوار کی کوشش ہو کہ وہ بہترین سے بہترین منشور و پروگرام اور نظریات کے ساتھ میدان عمل میں آئے ۔ روایتی کھلاڑیوں کے بجائے ہماری پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو پارٹی کا ٹکٹ دے۔ اس مرتبہ چاہیے دنیاوی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان امیدوارں کی تعداد زیادہ ہو۔ اسٹوڈنٹس ، پروفیسرز اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو چاہیے کہ بطور امیدوار انتخابات میں حصہ لے اگر وہ اپنے آپ کو اہل سمجھتے ہے ۔ اگر چند انتخابات ہماری تمام دردوں اور تکالیف کا راہ حل نہیں ہے لیکن پھر بھی تیز دھوپ میں ہوا کا تازہ جھنکا کی طرح ہے۔ عوام اپنی مرضی اور عقل و شعور کی روشنی میں ایک بہترین ، باصلاحیت ، اور قابل انسان کو اپنا ووٹ دے کر کامیاب کروانا چاہے ، ووٹ کارکردگی ، صداقت ، قابلیت ، کردار ، نظریات اور پروگرام کی بنیاد پر عوام کو چاہیے کہ وہ کسی امیدوار کو دے ۔ نا کہ صرف قبائلی ، محلہ داری ، اور دیگر زاتی مفادات پا پھر ایک پلٹ بریانی کیلئے اپنا قیمتی ووٹ ضائع کرئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں