گنتے رہیں

تحریر: جمشید حسنی
ہمارے ہاں جو لاہوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بے وقوف ہوتے ہیں جو لا ہے سفر پر نکلے کہا آدمی گنو کوئی کہیں کھو نہ جائے منزل پر پہنچے گنتی شروع ہو ئی گنی کرنے والا خود کو شمار نہ کرتا کہا ایک آدمی کم ہے۔دوسرا شمار کرتا ہے واقعہ آدمی کم ہے کسی نے دیکھا پرشانی کی واجہ پوچھی اس نے گنا تو آدمی پورے ہو گئے اب ہم پاکستانی قوم کو گنتی کے چکر میں پھنسا دیا گیا ہے حساب کتاب خسارہ ہی خسارہ بیرونی قرضے ہیں سود ہے 34فیصد آبادی کی یومیہ آمدنی588روپیہ ہے۔مہنگائی گیارہ فیصد ہے گیس سیکٹر کا خسارہ 1500ارب روپیہ ہے تجارتی خسارہ18.5ارب روپیہ95ہزار روپیہ بیرونی قرضہ ہے۔وزیراعظم کی سواری کا ریاست مدینہ خرچ 98کروڑ ہے۔اب کون کونسا حساب دیں ڈالر 185روپیہ کا ہے۔وزیر خزانہ نے پہلی ملاقات میں آئی ایم ایف کو سبسڈیاں ختم کرانے کی یقین دہانی کرادی،مزید قرضے مزید سود مزید افراط زر مزید مہنگائی۔ہم نے پہلے دن آپ کو بتلایا تھا معاملے معاشی ہیں۔میں بد شگونی نہیں کرنا چاہتا نئی حکومت بھی معاملات کو مرضی کے مطابق شاید نہ سنبھال سکے۔چہرے بدلنے سے آسمان سے نہیں برستا۔لیڈروں کو اقتدار چاہیے۔یہاں کوئی لینن ماؤ واشنگٹن ڈیگال چرچل نہیں پیغمبری سلسلہ ختم ہوگیا۔
شاعر نے کہا
سنسان پڑی ہیں برسوں سے سب رشد و ہدایت کی راہیں
اس دور میں ہم سب اپنے نبی اس دور میں ہم سب اپنے امام
مرزائی آئے،بہائی آئے کسی کی نہ چلی۔جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے۔زیراعظم ایک روزہ دور ہ پر کوئٹہ آئے ٹیکنیکل یونیورسٹی کچلاک خضدار روڈ بنانے کا وعدہ کیا کہا یونیورسٹی تعمیر کی نگرانی خود کروں گا۔طلباء کو لیپ ٹاپ کمپیوٹر ملیں گے۔گمشدہ افراد کی بازیابی کی کوشش ہوگی کوشش سے کس نے انکار کیا۔۔شارع عدالت پر تین سال سے احتجاج کرنے والوں کا شامیانہ بھی پھٹ گیا۔
اس بار یار محمد رند کی سیاسی چالیں نہیں چلیں۔جنرل عبدالقادر،سردار زہری بھی خموش،جوگیزئی سیاست میں مد ہم مدہم،گل محمد خان جوگیزئی کا مسئلہ یہ ہے کہ بیٹے سکندر کو اعلیٰ تعلیم نہ دلوائیSHARP شخصیت نہیں۔نواب ایاز اور پشتونخواہ کی نہیں چل رہی۔مولوی صاحبان وفاقی وزیر،چوہدری برادران وفاقی وزیر،حمزہ شہباز کا حلف مسئلہ گورنر صاحب بیمار ہوگئے۔گلگت، بلوچستان،کے پی بلوچستان گورنر نہیں سپریم کورٹ میں آئین کی دفعہ63بی تشریح نا اہلی ایک بار یا تاحیات،ایوب خان کے زمانے میں سیاستدانوں کو ناہل کرنے ایبڈو آیا،58بی تھی پھر اٹھارویں ترمیم آئی بات تو نیت کی ہے مولوی نے ہمارے جیسے کو ترغیب دلانے کہا اگر وہ ایک نماز پڑھے گا تو ایک روپیہ دوں گا۔دوسرے عشرے روزہ وہ آیا کہا مولوی صاحب آپ دس روپیہ قرضدار ہیں مولوی نے کہا وہ تو تمہارفائدے کے لئے تھی کہا مولوی صاحب میں نے بھی ایک نماز ضو کے ساتھ نہیں پڑھی۔
پاکستان کا کونسا سیاستدان ہے جس نے وفا داریاں نہیں بدلیں سیاست اور ووٹ علاقائی ہیں۔اب معلوم ہوا کہ اسپیکر نے راتوں رات اپنے بہنوئی قومی اسمبلی میں صوبہ کے پی سے ایڈہا ک پر پہلے ڈیپوٹیشن پھر مستقل کر کے گریڈ19دیا اپنے حلقہ کو دو سو لوگوں کو ناجائز بھرتی کیا۔اس سے پہلے یوسف رضا گیلان نے چار سولوگ بھرتی کئے حکومت گئی وہ بھی گئے دو سال بعد حکومت دوبارہ آئی ان کو نہ صرف بحال کیا گیا بلکہ دوسا ل کے بقایا جات بھی دے دیئے گئے یہاں کونسی میرٹ ہے بے نظیر آکسفورڈ سے آئی ذوالفقار بھٹو نے تجربہ کے لئے وزارت خارجہ میں ڈپٹی سیکرٹری لگایا،مولانا فضل الرحمن نے افغان مہاجرین سے اپنے بھائی کو لا کر ڈپٹی کمشنر کراچی لگوایا۔مولانا محمد خان شیرانی نے زرعی کالج میں اپنے ایڈہاک لیکچرار بھائی کو ممبر الیکشن ٹیم لگوایا۔سردار یار محمد جمالی نے اسٹیل مل سے اپنے نکاتے داما کو ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولات لگایا،یہ کنفنوشس کا معاشرہ نہیں کہ قابلیت معیار ہو یہ میکاؤلی کے ری پرنس کا معاشرہ ہے وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کا ریاست مدینہ میں دفتر آمد و رفت98کروڑ خرچ ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں