انڈونیشیا کی پام آئل کی برآمدات پر پابندی، قیمتوں میں اضافہ

مقامی سطح پر قلت کے پیش نظر پام آئل کی برآمدات کو معطل کرنے کے انڈونیشیا کے فیصلے نے سبزیوں کے تیل کی قیمتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے، جس سے یوکرین جنگ اور گلوبل وارمنگ کی وجہ مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں انڈونیشیا کے اعلان کے بعد پام، سویا بین، یورپی ریپسیڈ اور یہاں تک کہ کینیڈین جی ایم او کینولا تیل کی قیمتیں تاریخی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔فرانس کی پیرس ڈوفین یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر فلپ چلمین نے کہا ہے کہ ’ہمیں پہلے ہی جنوبی امریکا میں سویابین، اور کینیڈا میں کینولا پر مسائل کا سامنا تھا‘، دونوں فصلیں طویل خشک سالی کے سبب شدید متاثر ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں روس کے تباہ کن حملے کی وجہ سے ’یوکرین میں سورج مکھی‘ کے پر تباہی آگئی ہے۔ایل ایم سی کنسلٹنگ فرم کے سربراہ جیمز فرائی کے مطابق پام آئل دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سبزیوں کا تیل ہے اور اسکی عالمی برآمدات میں انڈونیشیا کا حصہ 35 فیصد ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کی جانب سے برآمدات لگائے جانے والی پابندی کا مقصد ملک میں قیمتیں کم کرنا اور قلت کو محدود کرنا ہے۔انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’قیمتوں میں اضافہ گزشتہ سال کیا گیا تھا اور یوکرینی تنازعے کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھی ہیں۔جیمز فرائی نے کہا کہ تیل کے دیگر بیجوں کے برعکس، کھجور کا پھل ایک بار چننے کے بعد محفوظ نہیں رہتا اور اسے فوری طور پر پروسیس کرنا پڑتا ہے،انڈونیشیا کا پام آئل ذخیرہ کرنے کا نظام مزید دباؤ کا شکار ہے، ان کے پاس پہلے ہی وافر مقدار میں ذخیرہ موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں