بہت بڑا فتنہ

تحریر: انورساجدی
مئی اور جون کے مہینے بہت خطرناک ہیں اس دوران بہت بڑا فتنہ سر اٹھائیگا اور یہ فتنہ بہت بڑا ہے شائد پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اتنا بڑا فتنہ اس سے پہلے وقوع پذیر نہیں ہوا۔
شہباز شریف کی حکومت کو آئے ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہو گئے ہیں یہ گھمبیر سیاسی و انتظامی مسائل میں گرچکی ہے ان کا مد مقابل ایک ضدی اور انتہائی انا پرست انسان ہے اسے کوئی پرواہ نہیں کہ بجٹ کیسے پیش ہوگا ملکی معیشت کا دیوالیہ کیسے نکلے گا وہ ہر قیمت پر اقتدار پر قابض ہونا چاہتے ہیں اندازہ لگائیے جب ایک شخص کو مکہ مدینہ کی حرمت کا پاس نہ ہو کینسر کے جان بلب مریضوں کی پرواہ نہ ہو وہ کیا کچھ نہیں کر سکتے چند روز قبل اپنے ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے غلط مثال دی اور کہا کہ آنحضرتؐ جس طرح اپنے کارکنوں کو تبلیغ کیلئے بھیجتے تھے میں بھی آپ کو حکم دیتا ہوں کہ موجودہ حکمرانوں کے خلاف تبلیغ کرنے عوام میں جائیں انہوں نے آج رات سے اپنے کارکنوں کو سڑکوں پر نکلنے اور عوام کو مجوزہ لانگ مارچ اور دھرنے کیلئے قائل کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا ہے کہ پورے پاکستان کے عوام مئی کے آخر میں اسلام آباد کی طرف مارچ کریں جس کی تاریخ کا بعد میں اعلان کیا جائیگا امکانی طور پر یہ مارچ 24 مئی کے بعد شروع ہوگا اور اس کی بھرپور تیاری جاری ہے اگرچہ عمران خان نے 20لاکھ لوگ اسلام آباد بلانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن اگر کم لوگ آئیں تو ان کی تعداد تین لاکھ سے کم نہیں ہوگی اگر تین لاکھ لوگ ہوں تو پی ٹی آئی آسانی کے ساتھ اس تعداد کو 10یا 20 لاکھ قرار دے گی اگر رسپانس اچھا ہوا تو موصوف اپنے اعلان کے مطابق اسلام آباد کا گھیراؤ کر کے اسے غیر معینہ مدت تک بند کر دیں گے ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی جیسی چور جماعتوں کو لانا مملکت پاکستان کی توہین ہے اور عوام موجودہ حکومت کا خاتمہ کئے بغیر چھین سے نہیں بیٹھیں گے ان کا مطالبہ ہے کہ فوری انتخابات کروائے جائیں یہ مطالبہ تو جائز ہے لیکن اس سے آگے بڑھ کر وہ کہتے ہیں کہ نتائج ہماری مرضی کے نکالے جائین اور ملک ہمارے حوالے کیا جائے یعنی اگر آئندہ انتخابات کے نتائج موصوف کی مرضی کے مطابق نہ نکلیں تو وہ یہ نتائج قبول نہیں کریں گے یعنی کافی عرصہ تک اس فتنہ سے گلو خلاصی ممکن نہیں ہے۔
جہاں تک عمران خان کے ایجی ٹیشن کا تعلق ہے تو اسے وسیع پیمانے پر تحریکی کارکنوں اور عوام کی حمایت حاصل ہے کوئی مانے یا نہ مانے ان کی شبانہ روز تبلیغ اور وقت سے پہلے معزولی نے عوام پر اچھا خاصا اثر کر لیا ہے غالباً یہ پہلا موقع ہے کہ تحریکی کارکن آرمی چیف کو سر عام نکتہ چینی کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ باجوہ صاحب نے اپنی ڈاکٹرائن تبدیل کر کے ہمارے کپتان کو ناحق اقتدار سے معزول کر دیا ہے سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے پیدل دستہ سے لے کر شہسواروں تک سب نے زمین آسمان سر پر اٹھا لیا اور ان کا موضوع اور نقطہ اعتراض ایک ہی تھا پاکستان میں تو کچھ آداب کا خیال رکھا جا رہا ہے لیکن بیرون ملک اورسیز اہل یوتھ جذبات سے مغلوب ہیں اور وہ کھلے عام مقتدرہ کے خلاف نعرہ لگا رہے ہیں۔
لگتا ہے کہ اسلام آباد مارچ اور دھرنے کے دوران اہل یوتھ کھلے عام ہر طرح کا نعرہ لگائیں گے ایک طرف سے عمران خان کی بھر پور تیاری جاری ہے جس میں لانگ مارچ دھرنا اور گھیراؤ جلاؤ شامل ہے تو دوسری طرف یہ معلوم نہیں کہ اس معاملہ سے کون نمٹے گا حکومت یا مقتدرہ یہ بات طے ہے کہ عمران خان کے اسلام آباد مار سے پہلے یا بعد میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگا اگر عمران خان نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تو ان کا یک نکاتی مطالبہ فوری انتخابات کا ہوگا اگر یہ مذاکرات ناکام ہو گئے تو پورا ملک جام ہو جائیگا اور پاکستان صحیح معنوں میں ایک بنانا ری پبلک کا منظر پیش کرے گا۔
دوسری طرف کچھ اقدامات کا فیصلہ کر لیا گیا ہے عمران خان کی ذات کے حوالے سے نصف درجن سے زائد ویڈیوز جاری کرنے کا پروگرام ہے جس میں وہ اچھی پوزیشن میں نظر نہیں آئیں گے انہوں نے اپنے کارکنوں کو پیشگی آگاہ کر دیا ہے کہ ان کی کردار کشی کی مہم شروع ہونے والی ہے۔
چنانچہ اہل یوتھ ذہنی طور پر تیار ہیں کہ وہ ان ویڈیوز کو مشکوک قرار دے کر انہیں ماننے سے انکار کر دیں بلکہ وہ اس کا جوابی اقدام بھی تیار کر رہے ہیں اور فوٹو شاپ کر کے کئی حکومتی شخصیات کو بدنام کرنے کی کوشش کریں گے اسی دوران خان صاحب کے متعدد مالیاتی اسکینڈل طشت ازبام کر دیئے جائیں گے تاکہ ان کے مسٹر کلین صادق اور زمین کا نام نہاد کریکٹر آلودہ ہو جائے لیکن خان صاحب خود اور ان کی اندھی تقلید کرنے والے ان کے کارکن ان سکینڈلوں کو بھی درخور اعتنا میں نہیں لائیں گے اور مخالفین کے خلاف چور چور کا نعرہ بلند کریں گے جیسے کہ انہوں نے روضہ رسول ؐ میں کیا تھا گویا وہ اپنے لیڈر کے خلاف کسی مہم یا پروپیگنڈے کو خاطر میں نہیں لائیں گے زمانہ کرکٹ میں جب وہ ولایت اور آسٹریلیا میں ایک پلے بوائے کے طور پر مشہور تھے اس زمانے کی بہت ساری تصاویر جو نیم برہنہ حالت میں ہیں تحریکی کارکن انہیں بھی جھوٹ گردانتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ حکومت کے پاس ایسا کونسا کارگر نسخہ ہوگا جو عمران خان کا مقالبہ کر سکے کیونکہ اس جماعت کے عبداللہ دیوانہ نے پہلے سے اعلان کر رکھاہے کہ خانہ جنگی ہوگی خونریزی ہوگی چاہے اس کا جو بھی نتیجہ نکلے ہم اس کیلئے تیار ہیں ایسے جنونی کلٹ کو قابو میں لانے کیلئے حکومت کو انتہائی موثر حکمت عملی اور انتظامی تدبر سے کام لینا ہوگا جن لوگوں نے خانہ جنگی اور خونریزی کی دھمکی دی ہے انہیں گرفتار کرنا پڑے گا اس کا رد عمل کوفناک اوربھیانک بھی ہو سکتا ہے لیکن جب حکومت کو چلنے نہ دیا جائے ملک کو جام کر دیا جائے تو پھر کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا حکومت نے یہ عندیہ دیا ہے کہ صدر، وزیراعظم، ڈپٹی سپیکر کے خلاف آئین شکنی کے مقدمات درج کئے جائیں گے لیکن یہ بھی ایک پرخطر کام ہے جو الٹا پڑ سکتا ہے بعض مبصرین کے مطابق حکومت کو ایک بڑا رسک لے کر براہ راست خود عمران خان اور ان کی کابینہ کے بعض وزراء کو گرفتار کر لینا چاہئے یہ ایک طرح سے فیصلہ کن اقدام ہوگا آر یا پار کی صورت میں اس کا جلد نتیجہ نکلے گا اگر حکومت اور اس کے مددگاروں نے کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایا تو اس حکومت کو گھر جانا چاہئے اور اسمبلیاں تحلیل کر کے نگران حکومت مقرر کرنا چاہئے تاکہ 90دن میں انتخابات کروا کر اقتدار عمران خان کے حوالے کیا جائے اس کے علاوہ اس کے پاس اور کیا آپشن ہونگے۔
پاکستان کی باقی سیاسی جماعتیں اتنی پاگل تو نہیں کہ وہ تحریک انصاف کے ایجی ٹیشن کا جواب ایجی ٹیشن سے دیں اس سے تو ایک خطرناک خانہ جنگی ہوگی جس سے ملکی وحدت پر ناقابل بیان اثرات مرتب ہونگے اگرچہ شہباز شریف کی حکومت اتنی مضبوط نہیں کہ عمران خان کے بہت بڑے فتنہ کا مقابلہ کر سکے لیکن اگر راولپنڈی نے اپنے تیار کردہ جن کا بروقت اور موثر انتظام کر لیا تو اس کا شیرازہ بکھر سکتا ہے اور یہ دوبارہ اپنی اصل حالت تک آ سکتا ہے کیونکہ کسی دیوانے کو بے لگام نہیں چھوڑا جا سکتا کہ وہ اپنے اقتدار کی خاطر پوری ریاست کو تباہ کر دے بے شک اس وقت کپتان اپنے جنونی کلٹ کے ہر دلعزیز لیڈر ہیں اور ان کے حامی انہیں قطب ولی یا اوتار سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ اپنے لیڈر کی حمایت ان کے ایمان کا حصہ ہے چاہے وہ صحیح فیصلہ کرے یا غلط کرے یہ ایک خطرناک رجحان ہے کئی لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ کلٹ کہیں بہت زیادہ آگے نہ بڑھ جائے جس کے بعد ریاست کو ایسا ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا کہ اس کی تلافی نہ ممکن ہوگی گی فی الحال تو یہی نظر آتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ بھی نہیں بلکہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر حکومت ہماری نہ رہی تو ہم ایسے حالات پیدا کر دیں گے کہ آپ بھی محروم ہو جائیں گے ایسے بیانات کے بعد لگتا ہے کہ مچھ جیل شیخ رشید کو صدائیں دے کر بلا رہی ہے اگرچہ انہوں نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا ہے کہ وہ مرنے کیلئے تیار ہیں لیکن بے نظیر کے دور میں جب وہ کلاشنکوف رکھنے کے الزام میں گرفتار ہوئے تھے تو ان کے رونے کی آواز بہاولپور جیل سے باہر بستیوں تک جاتی تھی اس دفعہ تو وہ بہت جلد سلطانی گواہ بن جائیں گے یہی حال یا اس سے برا حال ڈبو چوہدری کا ہوگا اس نے پہلے کبھی جیل نہیں دیکھی ہے متعدد جماعتوں کی زینت بننے والے یہ رہنماء اگر جیل گئے تو شیخ رشید سے بھی بڑے سلطانی گواہ بن جائیں گے یہی حال مراد سعید اور دیگر وزراء کا ہوگا کیا خیال ہے کہ ملتان کا ڈبہ پیر جیل میں زندگی گزاریں گے۔
بہر حال جو بھی ہو بہت جلد ریاست اور حکومت کو غیر معمولی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا اس لڑائی میں کسی ایک فریق کو شکست ہو گی جو لڑائی کا قدرتی اصول ہے فاتح کون ہوگا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔