عراق , مٹی کا طوفان ، ہزاروں افراد شدید متاثر، ایک شخص ہلاک

عراق میں ایک ماہ کے دوران مٹی کے ساتویں طوفان سے ایک شخص ہلاک ہوگیا جبکہ طوفان سے ہونے والی سانس کی بیماری کی وجہ سے 5 ہزار سے زائد شہری ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں عراق میں مٹی کے طوفان میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش میں کمی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کو بدتر بنا رہی ہے اور اس سے شدید خشک سالی پیدا ہونے کے ساتھ مٹی میں اضافہ ہو رہا ہے۔عراق کے 18 صوبوں میں سے چھ کے باشندے، بشمول بغداد اور الانبار کا دوردراز مغربی علاقہ، ایک بار پھر آسمان پر چھائے ہوئے گردو غبار کے بادلوں کی لپیٹ میں آگئے۔جیسے ہی مٹی کا طوفان پھیلا اس نے دارالحکومت بغداد اور نجف کو گھٹن زدہ گردو غبار کے نارنجی بادلوں میں ڈھانپ لیا۔عراقی وزارت صحت کے ترجمان سیف البدر نے کہا کہ مٹی کے طوفان کی وجہ سے ایک شخص ہلاک ہو چکا ہے جبکہ ہسپتالوں میں 5 ہزار سے زائد مریض داخل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے لوگ سانس کی دائمی بیماریوں جیسے دمہ میں مبتلا ہیں اور بزرگ جو خاص طور پر دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔سیف البدر نے کہا کہ اکثر مریضوں کو ہسپتال سے علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے اور زیادہ تر کیسز کم یا درمیانی شدت والے تھے۔دھول اور مٹی کے طوفان مشرق وسطیٰ میں ہمیشہ آتے رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں زیادہ کثرت سے اور شدید ہو گئے ہیں، یہ رجحان دریا کے پانی کے زیادہ استعمال، زیادہ ڈیموں اور جنگلات کی کٹائی سے منسلک ہے۔مٹی کے باریک ذرات صحت کے مسائل جیسے کہ دمہ اور قلبی امراض کا سبب بن سکتے ہیں اور بیکٹیریا اور وائرس کے ساتھ ساتھ کیڑے اور دیگر زہریلے مادوں کو بھی پھیلاتے ہیں۔سرکاری نیوز ایجنسی ’آئی این اے‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ الانبار اور کرکوک میں حکام نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔بگڑتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ طوفانوں میں مزید شدت آنے کی توقع ہے کیونکہ زیادہ درجہ حرارت اور زیادہ بے قاعدہ بارشیں زمین کو تیزی سے خشک کر دیتی ہیں اور صحرائی علاقوں میں اضافہ کرتی ہیں۔مٹی کے طوفان مرئیت کو کم بعض اوقات صفر کے قریب کرکے، ہوائی اڈوں اور شاہراہوں کو بند کرکے، عمارتوں، پودوں اور شمسی پینلز کو نقصان پہنچا کر اقتصادی نقصان کا باعث بھی بنتے ہیں۔