ہمارا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا، ہماری حکومت جانے اور اس کرپٹ حکومت کے آنے میں عمران خان قصور وار ہے، جام کمال

کوئٹہ (انتخاب نیوز)وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کیخلا ف تحریک عدم اعتما د پیش ہونے جا رہی ہے، جس پر بی اے پی کے صدر و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کو لانے کے پیچھے ایک بہت بڑی وجہ ہے،ایک تو صوبائی حکومت کی کارکردگی و کرپشن یہ سب چیزیں بلوچستان کیلئے بہت بڑا نقصان ہیں، اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم کی بڑی جماعتوں کیساتھ ون پوائنٹ ایجنڈا رکھا،خان صاحب سے فوکس نہیں دیا ان کی حکومت ہوتے ہوئے ہماری حکومت گئی، اور یہ حکومت آئی جس کا قصور وارخان صاحب ہیں، ہم نے ان سے کہا کہ آپ نے ان چیزوں کو نظر انداز کیا اور ایک کرپٹ حکومت آ کر ہمارے سر پر مسلط ہوگئی اور ہم خان صاحب سے ناراض اسی وجہ سے ہیں، موجودہ حکومت کو بھی ہم نے یہی موقف دیا کہ اگر آپ اس حکومت کی تبدیلی پر ساتھ دیں گے تو ہم بھی آپ کیساتھ ہیں، پہلے دن سے ہی ہمارے ممبر پورے نہیں تھے سب ملا کر بھی 13 سے14 لوگ تھے،ہمیں جب پی ڈی ایم کی بڑی جماعتوں نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہونگے، لیکن اس کی تبدیلی کے بعد جو وزیراعلیٰ ہو گا اس کا فیصلہ بعد میں ہوگاہماری پیشرفت کی بنیاد یہی ہے کہ حکومت کو جانا چاہئے،اسی بنیاد کو مد نظر رکھتے ہوئے مولانا فضل الرحمن صاحب سے بات ہوئے شہباز شریف سے بات ہوئی، آصف زرداری سے ہماری بات ہوئی،ہمارے صوبائی وزراء کی ہوئی اسی کو لیکر ہم آگے چلے، مولانا فضل الرحمن صاحب سے ہمارا رابطہ رہا ہے، شہباز شریف سے رابطہ دوستوں کے ذریعے ہوا،اسی طرح آصف زرداری سے رہا،اپوزیشن جماعتیں بھی اس چیز کو غلط سمجھتی ہیں، ہم میدان میں کود گئے ہیں، اختر مینگل صاحب نے کہا کہ یہ ایک گنا ہے اور اگر سب اتحادی جماعتیں ایسا سمجھتی ہیں، تو آج وہ وقت ہے جس میں مولانا فضل الرحمن صاحب کی پارٹی، اختر مینگل صاحب کی پارٹی اور باقی پارٹیاں اس میں ہمارا ساتھ دیں، کچھ صوبائی وزرا ء نے ہمیں کہا کہ اگر حکومت ہمارا ساتھ نہیں دے رہی تو ہمیں بھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے،اگر ہم ان کے ساتھ تھے تو اسی وجہ سے تھے کہ کچھ حالات تبدیل کئے جاینگے،اگر ہمارا مقصد پورا نہیں ہوتا تو ہم وفاق میں ایک سیٹ لیکر بیٹھنے کیلئے نہیں گئے،میں امید کرتا ہوں کی پی ڈی ایم کی پارٹی کے لوگ اس بات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں،
ایک سوال پر جام کمال نے کہا کہ اگر آپ کوئی وعدہ کرتے ہیں، تو اسے پورا کرنا پڑتا ہے، اگر پی ڈی ایم کی جماعتیں ہمارے ساتھ کئے وعدے پورے نہیں کرتیں تو یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، تمام پارٹیاں بشمول عمران خان صاحب کے بھی کہ یہ کوئی ٹھیک حکومت نہیں ہے، بلوچستان کے مفاد میں بھی نہیں ہے اور یہ ایک بیڈ گورننس حکومت بنی ہے، اگر سارا ملک اس کو برا سمجھ رہا ہے تو ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، میں بذات خود وزیراعلیٰ نہیں بننا چاہتا نہ ہی میری کو ئی ایسی خواہش ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں