اسلام آباد، کورٹ ملازم کی سرکاری اور نجی لیب کی کورونا رپورٹ میں تضاد
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ملازم کی سرکاری اور نجی لیبارٹری اسلام آباد ڈائیگناسٹک سینٹر سے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹس میں تضاد سامنے آ گیا، سرکاری لیب نے ٹیسٹ رپورٹ پازیٹو دی تو نجی لیب نے اپنی رپورٹ میں کورونا وائرس کی تشخیص نہ ہونے کی رپورٹ تھما دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی رٹ برانچ کے ملازم نے سرکاری لیبارٹری سے 30 اپریل کو کورونا ٹیسٹ کرایا جس کی رپورٹ پازیٹو آئی اور 2 مئی کو ملنے والی رپورٹ میں کورونا وائرس رپورٹ کی تصدیق کی گئی جس کے فوری بعد ہائی کورٹ بند کرنے کا حکم دے کر ڈس انفیکشن اسپرے کرایا گیا۔اس کے بعد دو روز کے لیے صرف دو ڈیوٹی ججز نے محدود اسٹاف کے ساتھ ذمہ داریاں انجام دیں، جبکہ مختلف برانچز بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا۔کورونا وائرس کا ٹیسٹ پازیٹو آنے والے مریض نے ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ اس نے سرکاری لیب کی رپورٹ پازیٹو آنے کے بعد کورونا وائرس ٹیسٹ کے لیے مستند قرار دی گئی نجی لیب اسلام آباد ڈائیگناسٹک سینٹر سے بھی 2 مئی کو کورونا ٹیسٹ کرایا جس کی 3 مئی کو ملنے والی رپورٹ میں کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔ابھی متعلقہ ملازم کو تازہ ترین رپورٹ کی روشنی میں آفس واپس ڈیوٹی پر بلانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔