غور طلب

کامریڈ فقیر
سر د جنگ کے زمانے میں امریکہ سمیت دنیا بھر کے سر مایہ دار ملکو ں پر سو ویت یو نین کی کمیو نزم کا بھو ت سوار تھا کیو نکہ کمیو نزم کے بھو ت سے ان کی حکمرانی اور سر مایہ دارانہ نظام کو خطر ہ لاحق تھا یہ مما لک اپنے عوام کو سوشلز م یعنی انصاف اور مسا وات پر مبنی معاشی نظام کے اثرات سے دور رکھنے کی فکر میں رہتے تھے اس لیے انہیں مالی مراعات، ضروریا ت زندگی کی کم سے کم سہو لتیں روزگار، صحت، تعلیم محدود جمہو ری آزادی، مزدوروں کو سر مایہ دارانہ قوانین کے تحت ٹریڈ یو نین سازی اور دیگر معاشی مراعات دینے پر مجبو ر تھے۔ لیکن ان ملکوں نے سو شلسٹ نظام کے خلاف مذہب کو ڈھا ل کے طو ر پر استعمال نہیں کیا جس طر ح کہ تیسری دنیا کے غریب پسماندہ ملکوں میں سو شلسٹ نظام کے خلا ف مذہب کو اپنے مفادات کے لئے ڈھا ل کے طو ر پر استعمال کیا۔ اس کی ایک زند ہ مثال افغانستان کی ہے۔ سا مراجی ملکوں کے تو قعا ت کے بر عکس 1978 ؁ء میں جب افغانستان جیسے پسما ندہ سماج میں ثو ر انقلا ب بر پا ہو ا تو امریکہ کی سر پر ستی میں پاکستان سمیت عر ب، یہو دی اور عیسائی سب افغان انقلا ب کو نا کا م کر نے کے لئے متحد ہو گئے۔ امریکہ کو اہل کتا ب قرار دیا پاکستان اور افغا نستان کے سادہ لو ح عوام کے مذہبی جذبا ت کو بھڑ کا کر اپنے مفا دات کے لئے ڈھا ل کے طو ر پر استعمال کیا۔ پاکستان کی سر پر ستی میں رجعت پر ست عوام دشمن مذہبی جما عتو ں کو میدان میں اتا را گیا مساجد کے مو لو یو ں، مشا ئخ اور مفتی صاحبا ن کے زریعے افغان انقلا ب کے خلا ف فتو ے جا ری کروائے جنہو ں نے افغان انقلاب کو کفر کا نظام اور اس کے حامیوں کو کا فر قرار دیا۔ مسجد، مدرسوں اور مذہبی مقاما ت پر امریکہ اور مغرب کے مفا دات کی خاطر جہا د کیمپ قائم کیے۔ خان عبد الولی خان، میر غو ث بخش بزنجو اور پاکستان میں بائیں با زو کے تر قی پسند عوام دوست رہنما ء پاکستان کے حکمرانوں کو پرائی آگ میں ہا تھ ڈالنے سے با ز رہنے کا مشو رہ دیتے رہے مگر ان کے مشوروں پر غور کر نے کی بجا ئے انہیں غدارو ہندوستانی ایجنٹ اسلام اور ملک دشمن قرار دیا۔ بلو چ قیا د ت پر سو ویت یو نین کی جا سو سی کے ادارے کے جی بی (K.G.B) کا ایجنٹ پاکستان توڑنے سو ویت یو نین کو بلو چستان کے گر م پانی تک رسائی دینے کے جھو ٹے الزامات لگائے۔ 1979؁ء کو جب افغان انقلاب کا دفاع کر نے سو ویت فو جیں افغانستان میں داخل ہو ئیں تو دنیا بھر کی جہا دیوں کو لا کر افغانستان میں جہا د شرو ع کیاگیا۔ امریکہ، مغرب اور سعودی عرب سمیت 25 ممالک افغانستان پر حملہ آور ہو ئے۔ سامراجی ملکوں کے مفادات کی جنگ میں افغانستان تخت تا راج ہو ا افغا ن عوام اپنے ہی وطن سے بے وطن ہو ئے۔
بے گور کفن کٹتے مر تے رہے۔ مگر ڈالروں اور سعو دی ریالوں کی با ر ش پاکستان اسٹیبلشمنٹ، مذہبی جما عتوں، علماء، مفتی صاحبان اور افغانستان کے ان امرا پر ہوئی جو ثور انقلاب کے نتیجے میں لو ٹی ہو ئی جائید ادوں اور افغان عوام پر صدیو ں کی حکمرانی سے محروم ہو چکے تھے۔
سعو دی ولی عہد شہزاد ہ محمد بن سلمان نے 30 مار چ 2018 ؁ء کو امر یکی اخبا رو اشنگٹن پو سٹ کے ساتھ اپنے انٹر ویو میں یہ انکشاف کر تے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغرب کے کہنے پر ہم نے دنیا بھر میں وہا بیت پھیلا ئی سوویت یونین کے خطر ے سے نمٹنے کے لئے اسلامی ملکوں میں مسا جد اور مدارس کوفنڈز فراہم کیے تاکہ سوویت یو نین کی مسلمان ملکوں تک رسائی رو کا جا سکے۔ بلآ خر چا لیس بر س بعد محمد بن سلمان کے منہ سے وہ سچ با ت نکل کر منظر عام پر آگئی کہ اشتر کیت کے نظام کو افغانستا ن میں آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے مذہب کو استعمال کر کے کروڑوں مزدوروں، کسانو ں، مجبو ر لا چا ر، بے گھر بے روز گا ر اور بھو ک و غر بت سے نڈھال صدیو ں سے بالا دست حاکموں، سر مایہ داروں اور جا گیرداروں کے سیا سی و معاشی غلامی میں جکڑے محنت کش مسلمانوں کو انصاف و مسا وات پر مبنی اشتر اکی نظام کی بر کتو ں سے محروم رکھ کر کر و ڑوں مسلمانوں کے ار ما نوں کا خون کیا۔ اس دوران پاکستان میں بھی سعو دی فنڈ سے سرکا ری دفتر وں میں مسجدیں تعمیر ہوئیں۔ علا وہ ازیں ہر دفتر سے سرکاری خر چ پر ہر سال دو ملازمین کے لئے حج کا کوٹہ مقرر کیا گیا۔ 30 اپریل 2020 ؁ء کو سعودی عر ب کے سابق انٹیلی جنس کے چیف شہزادہ تر کی الفیصل نے اپنے انٹر ویو میں بھی اسی نو عیت کے انکشافات کئے جس میں انہوں نے کہا کہ سو ویت یو نین کے خلا ف جنگ میں سعو دی عر ب، امریکہ اور پاکستان باہم متحد تھے۔ سو ویت یلغا ر رو کنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں عرب مجا ہدین کو پاکستان میں قائم کر دہ پنا ہ گزین کیمپوں میں رکھا گیا۔ یہ تمام رضا کا ر جنگ جو اوور مجا ہدین تھے۔ جو سوویت یلغار کو روکنے کے لئے ہما را دست با زو تھے۔ اس عرصہ میں القاعدہ کے چو ٹی کے کما نڈر وں اور افغان مجا ہدین پشاور میں جمع ہوئے۔ اور انہوں نے القاعدہ کی بنیا د رکھی القاعدہ افغانستان میں جا ر ی خانہ جنگی کا نتیجہ تھی اس تنظیم کی تشکیل میں سعو دی عر ب اور امریکہ کا کوئی کر د ار نہیں۔
جب سوویت فو جیں افغانستان سے نکل گئیں تو افغانستان پر جہا د یوں کی حکومت قائم ہوئی۔ مگر افغانستان میں انسانی خو نریزی رک نہ سکی۔ فریقین کے درمیان مذہبی جذبہ تھم گیا اقتدار کی جنگ نے سرا ٹھا نا شروع کر دیا۔ اس دوران امریکہ سمیت اتحادی فو جیں افغانستان سے نکل گئیں تو اقتدار کے ہو س نے مدر سوں کے طالبوں کے ہا تھوں میں بندو قیں تھما دی مجا ہد ین کو شکست سے دو چار کر کے افغانستان میں طالبوں کی حکومت قائم کیا۔ اپنے ہی لائے جہا د یوں کو دہشت گر د قرار دیکر ان کے قائدین کو پکڑ پکڑ امریکہ کے حوالے کیا ان کے سروں کی بھا ری قیمت وصول کی۔
اس سارے تنا ظر میں غور طلب با ت یہ ہے کہ سر د جنگ کے زما نے میں پاکستانی حکمران اور مذہبی جما عتیں پاکستان کے عوام سے کہہ رہی تھیں کہ روس کمیو نسٹ، لادین اور ملحد، کا فر، دو زخیوں کا ملک ہے۔ اور کمیو نزم کفر کا نظام ہے۔ بلو چ قیا دت کو بد نام کر نے کے لئے ان کے خلاف رات دن یہ زہر یلا پر و پیگنڈہ کیا گیا کہ وہ روس کے ایجنٹ ہیں روس کو بلو چستان کے گر م پانیوں تک رسائی دینے کے لئے سر گر م ہیں۔ مگر سر د جنگ کے تھم جا نے کے بعد آج پاکستانی حکمران ملحد، کا فر روس کے ساتھ گہر ے سفا ر تی و تجا رتی تعلقات قائم کر نے کے لئے ہاتھ پیر ما ر رہے ہیں۔روس کو بلو چستان کے گرم پانیوں میں سر مایہ کا ر ی کر نے کی دعوت دے رہے ہیں۔ روس کے ساتھ مشترکہ فو جی مشقیں کر نے پر فخر کر رہے ہیں۔ اور اپنے اس عمل کو روس کے ساتھ اپنی کا میا ب خا ر جہ پالیسی قرار دے رہے ہیں۔ کل کا کا فر دوزخی روس آج مقدس ملک بن گیا۔ حالانکہ روسی سر د جنگ کے زمانے میں غیرمسلم تھے۔ سر د جنگ کے خاتمے کے بعد بھی غیرمسلم ہیں۔ با ت صرف نظر یے اور نظام کی ہے۔ جس میں مزدوروں، کسا نوں، محنت کش عوام اور اقلیتوں کو بالا دستی حاصل تھی۔ سعودی عر ب کے شاہی خاندان کے شہزادے روس کے دورے کر رہے ہیں۔ روس کے ساتھ سیاسی، معاشی اور تجا رتی معا ہدے کر رہے ہیں، روس میں سر مایہ کا ری کر نے کے لئے بے تا ب ہیں۔ کیو نکہ روس سر د جنگ کے بعد ایک سو شلسٹ نظام رکھنے والا ملک نہیں رہا اب انہیں روس سے کوئی خطر ہ نہیں ہے۔ ان کا سر مایہ روس میں محفو ظ ہے۔ پاکستان اور سعودی حکمرانوں کی بعد کے اعترافی بیا نا ت اور اقدامات سے واضح ہو جا تا ہے کہ یہ جنگ کفر اسلام کی جنگ نہیں تھی ناہی سو شلزم کے اقتصادی نظام سے اسلام کو کوئی خطر ہ لاحق تھا۔ بلکہ خطر ہ امریکہ، مغرب، سعودی عر ب اور پاکستانی سود خوروں، عوام کا خون چو سنے والے منا فع خوروں اور 5 فیصد سر مایہ داروں اور جاگیر داروں کے استحصالی نظام کو تھا جسے بر قرار رکھنے کے لئے اسلام کے مقدس نام کو ڈھال کے طو ر پر استعمال کیا جس کے نتیجے میں لاکھوں بے گنا ہ انسان ما ر ے گئے، لاکھوں بے گھر ہوئے، بھو ک، غربت اور بے روز گاری کا نا سو ر پو ری دنیا میں پھیل گیا۔ انسان زندگی وبال جان بن گئی ا میر امیرتر بن گیا اور غریب غریب تر بن گیا۔دنیا پر بلا شر کت غیر امریکہ کی بالا دستی قائم ہوئی۔ غریب پسماندہ ملکوں کے وسائل پر سا مراجی ملکوں کا غلبہ بڑھ گیا۔ ان کی معیشتوں پر I.M.F اور ورلڈ بینک کا شکنجہ مزید مضبو ط ہو گیا۔ عوامی انقلابی تحریکیں پیچھے چلی گئیں۔ عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا سب سے زیا دہ نقصان مسلمانوں ملکوں اور فلسطینیوں کی تحریک کو ہوا۔ سر د جنگ کے دوران مزدوروں نے اپنی بے مثال جد و جہد اور قربا نیوں کی بدو لت جو آزادیاں، مراعات اور سہولتیں حاصل کی تھیں۔ سر د جنگ کے خا تمہ کے بعد ان مراعات میں کٹو تیا ں ہوئیں، کا ر خانوں میں چھا نٹیاں ہوئیں،ٹریڈ یو نین سرگر میوں پر قد غن لگا دی گئی۔ ٹھیکیدار ی نظام کی سرپرستی بڑھ گئی۔ کا ر خانے بیگا ر کیمپو ں میں تبدیل ہو گئے۔ کسان، جا گیر داروں کے جبر تلے دب گئے، خواتین کو جو آئینی، قانونی اور بنیادی انسانی حقوق حاصل تھے۔ وہ سارے حقوق سلب ہو ئے۔ عوام کا معیا ر زندگی پستی کی طر ف چلا گیا،اب اپنے قومی، معاشی، انسانی حقوق انصاف اور جمہو ری آزادیوں کے لئے جد و جہد اور مزاحمت کر نے والوں کو دہشت گر د قرار دے کر بے رحمی سے کچل دیا جا تا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں