قاتلانہ حملہ کے بعد کے خاص واقعات

تحریر: انور ساجدی
جو حادثہ یا سانحہ وزیرآباد میں ہوا جس میں عمران خان بال بال بچ گئے اس کے بعد سے جو کچھ ہورہا ہے وہ نشاندہی کررہا ہے کہ پاکستان ایک سول دور یا خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے واقعہ کے بعد جب عمران خان کو میڈیکولیگل کارروائی کے بغیر ان کے ذاتی اسپتال شوکت خانم منتقل کیا گیا تو کچھ دیر بعد جبکہ خان صاحب آپریشنٹیبل پر تھے اور ڈاکٹر ان کے زخموں کا آپریشن کرکے گولیاں اور چھرے نکال رہے تھے تو پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے میڈیا پر آکر اعلان کیا کہ عمران خان نے اپنے اوپر قاتلانہ حملہ کی ذمہ داری وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور خفیہ ادارہ کے ایک بڑے افسر میجر جنرل فیصل نصیر پر عائد کی ہے اس بیان کے بعد پورے ملک میں جیسے آگ لگ گئی پشاور میں اراکین اسمبلی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایک اہم ادارے کے سربراہ کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا وہ انتہائی اشتعال انگیز نعرے لگارہے تھے جن میں لے کر رہیں گے آزادی اور پی ٹی ایم نے جو نعرہ وضع کیا تھا وہ اسے دہرارہے تھے جذبات میں آکر ایک رکن اسمبلی نے تہذیب و شائستگی کی تمام حدود کو پار کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کو ماں بہن کی گالیاں دی اور یہ دھمکی کہ وہ نہ صرف رانا کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرے گا بلکہ اس کے پورے خاندان کو نیست و نابود کردے گا اس کے ساتھ پشتونخواء کابینہ کے وزیر انور زیب خان نے مشتعل کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کلاشنکوف لہرائی اور کہا کہ وہ اسلحہ لیکر اسلام آباد آرہے ہیں اور رانا ثناء اللہ کو اپنے ہاتھوں سے قتل کردیں گے انہوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پختونوں نے آج تک کسی کی غلامی قبول نہیں کی ہے اور وہ موجودہ حکمرانوں کی غلامی بھی تسلیم نہیں کریں گے کور کمانڈر پشاور کے گھر کے باہر مظاہرے کی خبر کو بھارتی چینلز نے بار بار دکھایا اور کہا کہ لوگ آزادی کا مطالبہ کررہے ہیں ملک سے فرار ہوکر باہر جانے والے صحافی معید پیرزادہ نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو دکھاکر جان بوجھ کر سوال پوچھا کہ یہ مناظرجی ایچ کیو کے باہر کے تو نہیں ہیں اس کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک فرزانے نے لکھا کہ یہ گیٹ نمبر 7 کے باہر کے مناظر ہیں پتہ نہیں یہ گیٹ نمبر 7 کیا ہے کیونکہ شیخ رشید ہمیشہ گیٹ نمبر چار کی بات کرتے ہیں جذبات سے مغلوب ہوکر خان صاحب کے شیدائی اور تحریک انصاف کے فدائی اینکرعمران ریاض نے ٹوئٹر پر لکھا کہ عنقریب ایسے مناظر جی ایچ کیو کے باہر بھی نظر آئیں گے اس سے پتہ چلتا ہے کہ تحریک انصاف بہ یک وقت سیاسی مخالفین حکومت اور فوج کو کھلا چیلنج دے رہی ہے اور ظاہر کررہی ہے کہ وہ مقابلہ کیلئے تیار ہے۔دریں اثناء جو نوجوان عمران پر حملہ کے بعد گرفتار ہوا تھا اس کی ایک ویڈیو وزیرآباد کے تھانے میں حراست کے دوران ریکارڈ ہوا جب وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے تھانے کے تمام عملہ کو معطل کردیا تو اس کے بعد حیران کن طور پر ملزم کی ایک ریکارڈویڈیو بھی لیک ہوگئی یہ انتہائی خطرناک اور خوفناک باتوں پر مشتمل ہے ملزم واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ انہوں نے یہ کام اس لئے کیا ہے کہ ایک مرتبہ عمران خان کہہ رہے تھے کہ حضرت محمدؐ مختلف علاقوں میں وفود بھیجتے تھے چنانچہ وہ بھی آج اپنے پیروکاروں کو بھیجنے کا حکم دے رہے ہیں ملزم نے یہ بھی کہا کہ ایک خاتون عمران خان کو نبی کا درجہ دے رہی تھی لیکن عمران خان نے اس کی تردید نہیں کی ان کے خیال میں وہ نبوت کی توہین کررہے تھے اس لئے انہوں نے عمران خان کو مارنے کا فیصلہ کیا اور لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد میں اذان ہورہی تھی تو عمران خان کے کنٹینر سے گانوں کی زور دار آوازیں آرہی تھیں اس لئے ان سے برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے عمران خان پر گولی چلائی ملزم نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وہ جو کام کرنا چاہتا تھا اس میں کامیاب نہیں ہوا ملزم کے ان بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق ایک شدت پسند تنظیم سے ہے اور حال ہی میں پشتونخواء میں اس جماعت کے خلاف جو کارروائی ہوئی تھی وہ عمران سے سخت ناراض تھے اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ملزم کی ویڈیو لیک ہوئیں یا جان بوجھ کر ریلیز کی گئیں تاکہ معاملہ کو مذہبی رخ دیا جاسکے۔ایک اور سوال یہ ذہنوں میں ہے کہ واقعہ کی ایف آئی آر 48 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی درج نہیں کی گئی اور حیران کن طور پر تحریک انصاف وزیراعلیٰ پرویز الٰہی اور پنجاب حکومت کو بری الزمہ قرار دے رہی ہے جبکہ واقعہ کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال رہی ہے حالانکہ واقعہ وزیرآباد میں ہوا جو کہ پنجاب میں ہے پنجاب کی حکومت تحریک انصاف کی ہے اگر سیکورٹی لیپس ہوا تو اس کے ذمہ دار تو وزیراعلیٰ پرویز الٰہی اور پنجاب حکومت ہے کئی لوگوں نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اگر پرویز الٰہی کو شامل تفتیش کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ عمران خان کو مارنے کی کوشش کس نے کی۔ان باتوں سے ظاہر ہے کہ عمران خان کو اپنی جان کی فکر سے زیادہ اس بات کی فکر ہے کہ سیاسی مخالفین کو کیسے زچ کیا جائے ان پر جو حملہ ہوا اس کے ذریعے انہوں نے وفاق اور سیاسی مخالفین کو موردالزام ٹھہراکر خالصتاً ایک سیاسی عمل کیا ہے تاکہ اس کا فائدہ انہیں پہنچے اور فائدہ پہنچا بھی ہے کیونکہ اس سانحہ کے بعد نہ صرف عمران خان کی عوامی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے بلکہ تمام سیاسی و غیرسیاسی مخالفین سخت دباؤ میں آگئے ہیں اگر وہ صحتیاب ہوکر اسلام آباد پر حملے کی کوشش کریں تو تمام اتحادی اور ان کے ساتھی مل کر بھی ان کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے انہوں نے قاتلانہ حملہ کا فائدہ اٹھاکر ایک زبردست پلان بنالیا ہے جس کا اعلان وہ شوکت خانم اسپتال کے بیڈسے کریں گے ان کا خیال ہے کہ اس حملہ کے بعد ان کے تمام حریف کمزور ہوگئے ہیں اور ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ ان کے سامنے سرنڈر کرکے فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں بلکہ ان کی خواہش کے مطابق ان کی مرضی کی تقرری بھی کریں۔عمران خان نے شہباز شریف، رانا ثناء اللہ سمیت حکومتی اکابرین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے واقعہ کے بعد سینکڑوں لوگوں نے فیصل آباد میں رانا ثناء اللہ کے گھر پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی اس حملہ کی قیادت ایم این اے فرخ حبیب کررہے تھے جو وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں اسی طرح لاہور میں بھی رانا کے گھر پر پتھراؤ کیا گیا۔مسلم لیگ ن کے مرکزی لیڈر اور ریلوے کے وزیر سعد رفیق نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان کا مقصد جلد انتخابات نہیں بلکہ مرضی کی تقرری ہے ان کے خیال میں اگر یہ مقصد حاصل کرلیا گیا تو سیاست بھی ان کی ہوگی اور انتخابی نتائج بھی ان کی مرضی کے ہونگے بعض سیاسی مخالفین تو یہ دعویٰ بھی کررہے ہیں کہ یہ اپنا طے شدہ کھیل ہے جس شخص کو چار گولیاں لگیں تو اتبدائی طبی امداد کے بغیر وہ تین گھنٹے کا سفر کرکے کیسے اسپتال تک پہنچ سکتے ہیں ان تمام باتوں کا کھوج ایک غیر جانبدارانہ تحقیقات کے ذریعے مل سکتا ہے لیکن تحریک انصاف تحقیقات کی بجائے اس واقعہ سے زیادہ سے زیادہ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے سیاسی مخالفین کے ساتھ عسکری رہنماؤں کو لپیٹ میں لے آنے سے کیا مقصود ہے یا حالات کو خانہ جنگی تک لے جانے کا کیا مقصد ہے اگرچہ سردست فضا جذباتی ہے لیکن سفید جھوٹ بالآخر پکڑا جاتا ہے حقائق بے شک سرکاری تحقیقات اور کسی کمیشن کے ذریعے باہر نہ آئیں لیکن کبھی نہ کبھی کوئی راز دار اور کوئی اندرونی بندہ تمام راز اگل دے گا اور یہ بھی پتہ چلے گا کہ مخصوص مقامات پر آج جو کتاہائے ہائے کے نعرے لگائے جارہے ہیں اس کا اصل مقصد کیا ہے۔ویسے یہ تو ماننے کی بات ہے کہ طاقتور حلقوں کو پہلی مرتبہ ٹکر کا آدمی ملا ہے جو نہ نگلا جاسکتا ہے نہ اگلا جاسکتا ہے سارے لوگ اس کے سامنے بے بس ہیں وہ حالات کو جو رخ دینا چاہے یہ اس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ایک حیران کن بات ہے کہ جس تقرری نے انہیں مرنے مارنے پر آمادہ کیا ہے اس میں اتنی تاخیر کیوں؟عمران خان کو چاہئے کہ وہ آئندہ سیاست میں مذہبی ٹچ اور پختون کارڈ استعمال کرنے سے گریز کریں ورنہ یہی دونوں کارڈ ان کے گلے کا ہار بنیں گے۔