سیاسی جماعتیں اور طلباء تنظیمیں جامعہ بلوچستان کو بچانے میں کردار ادا کریں، اے ایس اے

کوئٹہ:اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن جا معہ بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، نائب صدر فرید خان اچکزئی، جنرل سیکرٹری باقی جتک اور کابینہ کے دیگر ممبران نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ جا معہ بلوچستان کے اندر ونی و انتظامی امور میں چانسلر سیکرٹریٹ کی وجہ سے بے جا مداخلت اور سینڈیکیٹ سمیٹ دیگر پالیسی ساز اداروں جیسا کہ اکیڈمک کونسل اور ایڈوانس سٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کے گذشتہ سال ہوئے والے اجلاسوں خصوصا سینڈیکیٹ کے اجلاس جس میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، صوبائی سیکرٹری تعلیم سمیت وائس چانسلر اور جا مع بلوچستان اور کالجز کے منتخب ممبران نے شرکت کی اور سینڈیکیٹ کے اس اہم اجلاس میں جا مع بلوچستان کی تعلیمی بہتری اور اساتذہ اور طلبا و طالبات کی فلاح کے لئے بہترین فیصلے کئے تھے لیکن ان تمام خود مختار پالیسی ساز اداروں کے اجلاسوں کے مینٹس جا ری نہیں کئے جا رہے اور غیر قانونی طور پر متعین و ا ئس چا نسلر اور پر و و ا ئس چا نسلر مجرمانہ غفلت کا مرتکب ہورہے ہیں اور اپنی کرسی بچآنے کے لئے چامعہ بلوچستان کے خلاف سازشوں میں شریک ہو رہے ہیں، بیان میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ کہ ہائی کورٹ آف بلوچستان کے ہدایات کے باوجود بھی اب تک سینڈیکیٹ سمیت دیگر پالیسی ساز اداروں کے مینٹس جاری نہیں کئے جا رہے اور صوبے کے تمام سیاسی پارٹیوں و سماجی تنظیموں و طلبا آرگنائزیشنز سے پر زور اپیل کی کہ وہ اپنی مدر علمی کو بچانے کے لیے عملی طور پر میدان میں نکل آئے اور اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا کہ عید کے بعد اس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں و طلبا آرگنائزیشنز سے ملاقاتیں کر کے مشترکہ جدوجہد شروع کریگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں