سوسنار کی ایک لوہار کی

تحریر: انورساجدی
میاں نواز شریف کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ شترکینہ شخصیت ہیں جن لوگوں نے زندگی کے مختلف مراحل میں ان کے ساتھ زیادتی اور ناانصافیاں کیں انہوں نے ہمیشہ بدلہ لینے کی کوشش کی یہ الگ بات کہ وہ اکثر ناکام ہوجاتے ہیں 2014 ء میں جب عمران خان نے ڈی چوک پر طویل دھرنا دیا تو اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف تھے دھرنے کے بیچ میں ثالثی کی کوششیں شروع ہوئیں آرمی چیف سے بھی رابطہ قائم کیا گیا وہ مان بھی گئے عمران خان اور طاہرالقادری نے جاکر ملاقات بھی کی لیکن میاں صاحب نہیں مانے کئی سال بعد آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ ظہیرالاسلام نے انکشاف کیا کہ وہ چاہتے تھے کہ ایک تھرڈ فورس بن جائے جس کیلئے عمران خان کا انتخاب کیا گیا انہیں مکمل سپورٹ دی گئی 126 دن کے دھرنے کے باوجود عمران خان کو اس وقت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب اے پی ایس پشاور کا اندوہناک سانحہ رونما ہوا جس میں سینکڑوں معصوم بچے اس دنیا سے رخصت کردیئے گئے 2016ء میں راحیل شریف نے بہت کوشش کی کہ انہیں ایک مدت کی توسیع دی جائے لیکن میاں صاحب نے صاف انکار کردیا جس کی وجہ سے وہ بے نیل و مردم گھر چلے گئے تاآنکہ انہیں سعودی عرب میں ایک منفعت بخش نوکری مل گئی یہ نوکری بدستور جاری ہے۔
باجوہ سر کے آنے کے بعد میاں صاحب کے خلاف پانامہ اسکینڈل کھڑا کیا گیا اگرچہ اس اسکینڈل میں سینکڑوں پاکستانیوں کے نام تھے لیکن واحد ہدف نوازشریف کو بنایا گیا ایک طویل ڈرامہ اسٹیج ہوا معاملہ سپریم کورٹ گیا سپریم کورٹ نے واجد ضیاء کی سربراہی میں مشہور زمانہ جے آئی ٹی بنائی جس نے سینکڑوں صفحات پیش کئے بڑی واہ واہ ہوئی لیکن یہ صفحات کام نہ آئے کیونکہ ان میں کوئی ثبوت نہیں تھا صرف مفروضات تھے یہی وجہ ہے کہ احتساب عدالت کے جج نے اقامہ کا سہارا لیکر انہیں خائن قرار دیا جس کے نتیجہ میں انہیں قید جرمانہ اور تاحیات نااہلی کی سزا دی گئی رواں سال میں جب الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ اسکینڈل میں عمران خان کو خائن قرار دے کر نااہلی کی سزا سنائی تو اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تاحیات نااہلی ہو تی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یہ نااہلی صرف ایک نشست کیلئے ہے اور عارضی ہے جس کے بعد عمران خان نے الیکشن لڑا اور 9 میں سے 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تین سال قبل جب باجوہ صاحب کی توسیع کا مسئلہ آیا تو ن لیگ کے تمام زعمانے لندن میں نوازشریف کے پیر پکڑے کہ اگر آپ توسیع کی حمایت کردیں تو ہماری مشکلات میں کمی آجائے گی یہ پہلا موقع تھا کہ نوازشریف نے اپنی شترکینہ والی خصلت چھوڑ دی اور جنرل صاحب کو توسیع دیدی رفتہ رفتہ مقتدرہ نے عمران خان کو چھوڑنا شروع کردیا کیونکہ عمران خان ہر بات ماننے کو تیار نہیں تھے اور وہ نکے والا کردار مزید ادا کرنا نہیں چاہتا تھا تاوقتیکہ جنرل فیض کی جگہ جنرل ندیم انجم کی تقرری کا مسئلہ آیااس پر عمران خان نے بہت رولا ڈالا کئی دن تک سمری کی منظوری نہیں دی جس سے تعلقات بگڑگئے اگرچہ انہوں نے کئی دن بعد سمری کی منظوری دیدی لیکن اس دوران نوازشریف سے دوبارہ رجوع کیا گیا اور لندن میں ایک خفیہ معاہدہ ہوگیا جس کے تحت اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی اور ن لیگ دوبارہ برسراقتدار آگئی لیکن اس کی مقبولیت زیرو ہوگئی عمران خان نے اپنی معزولی کو بہت بڑا عوامی مسئلہ بنایا انہوں نے مختلف حصوں میں 51 جلسوں اور متعدد ریلیوں سے خطاب کیا انہوں نے براہ راست جنرل باجوہ کے خلاف محاذ کھول دیا انہوں نے زور دیا کہ جب ڈاکو لوٹنے آئیں تو چوکیدار کیسے کہہ سکتا ہے کہ وہ نیوٹرل ہے جب ان کی باتوں کا اثر نہیں ہوا تو غصہ ان پر غالب آگیا جس کی وجہ سے انہوں نے زور دے کر کہا کہ نیوٹرل تو صرف جانور او رحیوان ہوسکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے ان کی حکومت گرائی انہوں نے میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کیا انہوں نے درمیان میں مسٹر ایکس وائی اور ”ڈرٹی ہیری“کے کرداروں کا ذکر بھی کیا کیونکہ پنجاب میں بھی ان کی حکومت گر گئی تھی اس طرح یہ جنگ آگے بڑھتی گئی عمران خان نے لاکھ کوشش کی کہ دوبارہ ان کی حکومت لائی جائے لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے اس دوران انہوں نے صدر علوی کی معاونت سے جنرل باجوہ سے کم از کم دو ملاقاتیں کیں لیکن ملاقاتیں ناکام رہیں کچھ ہی عرصہ بعد فوج کے نئے سربراہ کی تقرری کا معاملہ آیا عمران خان نے اسے بھی قومی ایشوبنایا اور کہا کہ مفرور سزا یافتہ مجرم نواز شریف چور شہباز شریف اور زرداری کو کیا حق ہے کہ وہ آرمی چیف کا تقرر کریں انہوں نے اس موقع پر خفیہ ملاقات میں باجوہ سے کہا کہ آپ ایک اور توسیع لے لیں تاکہ آئندہ انتخابات میں وہ کامیاب ہوکر اپنی مرضی کی تعیناتی کرسکیں سنا ہے کہ بڑے صاحب مان گئے تھے اور انہیں یہ توقع تھی کہ نواز شریف بھی بات مان لیں گے ادھر شہباز شریف اور اس کے گروپ کو بھی اس تجویز سے اتفاق تھا لیکن حیرانی اس وقت ہوئی جب حال ہی میں شہباز شریف یہ تجویز لیکر بڑے بھائی کے پاس گئے اور پیر پکڑ کر پورا زور لگایا کہ بھائی جان یہ تجویز مان جائیں لیکن نوازشریف کی شترکینہ والی خصلت جاگ اٹھی اور انہوں نے کہا ہم اس حال میں اسی کی وجہ سے پہنچے ہیں لہٰذا آئین اور روایت میں دوسری توسیع کی کوئی گنجائش نہیں انہوں نے شہباز شریف سے ٹاپ جرنیلوں میں سے آرمی چیف کے عہدے کیلئے موزوں شخص کی تعیناتی پر گفتگو کی لیکن مشاورت نہیں کی اور طے کیا کہ کونسے جنرل فائنل ہیں لیکن ادھر عمران خان بھی عمران خان ہیں انہوں نے اندازہ لگایا کہ نواز شریف نے کیا فیصلہ کیا چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف کے پسندیدہ دو ناموں کو بوجوہ متنازعہ بنائیں گے۔
ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہاٹ فیورٹ کا باجوہ سے تین دن پہلے ریٹائرہونا طے ہے اگر انہیں نامزد کردیا گیا تو عمران خان کہیں گے یہ میرٹ کی خلاف ورزی ہے ایک ریٹائر جرنیل کیسے آرمی چیف بن سکتا ہے اس تعیناتی کو روکنے کیلئے وہ اپنے زخمی پیر کے ساتھ بھی میدان میں آجائیں اگر دوسرے نمبر کے پسندیدہ شخصیت کو نامزد کردیا گیا تو تحریک انصاف کا سوشل میڈیا بریگیڈاس کے خلاف مذہبی کارڈ استعمال کرے گی لوگوں کو یاد ہوگا کہ باجوہ کی تقرری کے وقت بھی ان کے خلاف مذہبی کارڈ استعمال کیا گیا تھا جس کے جواب میں انہیں ٹھوس ثبوت پیش کرنا پڑے تھے اور اپنے آبائی گھر میں درودو سلام کی محفلیں برپا کرنا اور قوالی کا اہتمام کرنا پڑا تھا کچھ سکہ بندسنی علماء نے بھی ان کے حق میں گواہی دی تھی اور تو اور عہد حاضر کے شاہ عبدالعزیزیعنی اور یا مقبول جان نے بھی ایک جھوٹی گواہی دی اور دعویٰ کیا تھا کہ رسول پاکؐ نے بشارت دی تھی کہ باجوہ بڑے اچھے آدمی ہیں یہی شخص آج کلباجوہ کے خلاف زبردست دلائل دے رہے ہیں یا تو وہ اس وقت چھوٹ بول رہے تھے یا آج کل جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ یہ نام نہاد اسکالر ان دنوں تحریک انصاف کی طرفداری کررہے ہیں۔
اگر نوازشریف نے اپنے پسندیدہ دوسرے شخص کو فائنل کردیا تو یہ سارے دو نمبر دانشور اور علماء سو فتوے جاری کرنا شروع کردیں گے حالانکہ مذکورہ شخص شیعہ نہیں سنی ہیں۔
بعض لوگ عمران خان کو داد دے رہے ہیں کہ وہ سویلین بالادستی کی جنگ لڑرہے ہیں اور عوام کو بتارہے ہیں کہ آرمی چیف کی تقرری بھی عوامی نمائندوں کا حق ہے عمران خان کے طرفدار کہہ رہے ہیں کہ وہ حکومت اور سیاست میں فوج کی مداخلت کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اگر یہ بات واقعی سچ ہے تو عمران خان اپنی پسندیدہ شخص کی تعیناتی کیلئے کیوں مرے جارہے ہیں اس وقت ان کی جو تحریک چل رہی ہے اس کا یک نکاتی ایجنڈا مرضی کی تعیناتی کا حصول ہے پروگرام کے مطابق عمران خان آئندہ پانچ دنوں کے بعدراولپنڈی پہنچیں گے اور وہاں پر دھرنا دیں گے وہ سعودی عرب کے ولی عہد کے دورے کا انتظار کریں گے جس کے بعد وہ اپنی بات منوانے کیلئے وہ ”گرگ باراں دیدہ“ کی طرح اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے لیکن تب تک وہ نامزدگی ہوچکی ہوگی یعنی
سو سنار کی
ایک لوہار کی
عمران خان یاد رکھیں ن لیگ کی قیادت بھی ذات کے اعتبار سے لوہار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں