کرونا وائرس کے بلوچستان پر اثرات

شے محراب
کورونا وائرس ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کرچکی ہے دنیا کے اکثر ممالک اس کے لپیٹ میں آچکے ہیں تمام دنیا کو اس وقت کرونا کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان ہورہاہے لیکن اس کی شدت میں کمی کے بجائے مزید تیزی آرہی ہے تمام دنیا اس موذی مرض کی وجہ سے پریشان ہے کہ ابھی تک اس کی نہ کوئی ادویات اور نہ ہی کوئی ویکسین دریافت ہوچکی ہے میڈیکل سائنس اتنی ترقی کرنے کے باوجود کرونا وائرس کی سامنے بے بس و حیران پریشان صرف اور صرف احتیاطی تدابیر کے علاوہ عالمی صحت کے پاس کوئی اور راستہ موجود نہیں، امیر ممالک جن کے پاس وسائل و میڈیکل کی سہولت کمی نہیں ہے بھی اس وائرس کے سامنے بے بس دیکھائی دیتے ہیں یہاں کا ہر باشعوراور سمجھ و بوجھ رکھنے والا شخص اس بات پریشان ہے کہ ترقی یافتہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ممالک اس خطرناک مرض کو قابو نہیں کر پار ہے تو پاکستان جیسے ممالک کا کیا ہوگا جن کے پاس وسائل کی کمی، غربت کی شرح زیادہ بے روزگاری اپنے انتہا کو، میڈیکل کی سہولت نہ ہونے کے برابر، کرپشن اور اقرباء پروری عام اور جہالت ہر جگہ موجود ہے۔ پاکستان کا سب سے پسماندہ صوبہ بلوچستان یہاں میڈیکل کی سہولت دور لوگوں کو پانی جو زندگی کی بنیادی ضرورتوں میں شمار ہوتی ہے دستیاب نہیں بلوچستان کی اکثر آبادی گاؤں و دیہاتوں میں رہتی ہے وہاں تو زندگی کی کوئی سہولت نہیں خدانخواستہ کرونا جس تیزی سے پھیل رہاہے اگر وہ اس تیزرفتاری سے بلوچستان کی سب سے بڑی شہر کوئٹہ سے نکل کر گاؤں اور دیہاتوں میں پھیل جائے تو بہت بڑی تباہی پھیل جائیگی اور اس بات کے امکانات بھی ہیں کہ دیہاتوں میں پھیلنے کی صورت میں کرونا غریب عوام کو جانی اورر مالی نقصان کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور معاشی مسائل سے بھی دوچار کرے گا، اس قدر خطرناک جس کے بارے میں عام آدمی سوچ نہیں سکتا میری پاکستان کی تمام مکاتب فکر سے یہی دست بستہ عرض ہے کہ خدا کے واسطے اس غریب پسماندہ صوبہ پہلے سے بہت اذیت ناک حالت سے گزررہا ہے اگر آپ لوگوں نے بروقت اس کی زخموں کی مرہم کی بندوست نہ کی تو حالت مستقبل میں تباہی کی طرف جاسکتی ہیں پھر بعد میں پچھتانے سے بہترہے کہ ابھی تک وقت اور حالات اتنے نہیں بگڑے نہیں ہیں کہ نہ سنبھل سکے مگر ایسا نہ ہوک ہ پھرکل کوہماری اور تمہاری نسلیں ہماری قبروں کی طرف ہاتھ اٹھاکر یہ نہ کہہ دیں کہ اے بزدلوں آج ہم تمہاری وجہ سے خواراور دربدر ہیں
پھرنہ یہ وقت ہوگا اور نہ تم ہماری اور تمہاری دربدرخوارنسلیں ہم پر فخر کریں گے ا س لیے آج تم بھی ہو میں بھی ہوں پر شعور یافتہ بندہ اپنے دائرہ اختیار میں موجود اپنے دائرہ اختیار کو استعمال کرکے نہ صرف اپنی موجودہ لمحہ کو بلکہ اپنے آنے والی نسل کو بھی دائمی خوشی کی شکل میں قیمتی سوغات دے گاپھر ہماری اور تمہاری روحوں کو تاقیامت ابدمانی شانتی ملے گا آمین
٭٭٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں