آرمی چیف کی سمری آئیگی ہم آئین و قانون میں رہتے ہوئے کھیلیں گے، عمران خان

لاہور:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں اور صدر عارف علوی رابطے میں ہیں وہ آرمی چیف کی سمری پر مجھ سے ہر بات کریں گے،میں نے اور صدر عارف علوی نے فیصلہ کیا ہوا جب آرمی چیف کی سمری آئے گی تو ہم آئین و قانون میں رہتے ہوئے کھیلیں گے،ملک کی اسٹیبلشمنٹ کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے ملک سے کیا کیا ہے کہ ملک کو یہاں لا کھڑا کیا،اسٹیبلشمنٹ کا مفاد تو یہ ہے کہ پاکستان مضبوط رہے پاکستان قائم رہے لیکن ابھی تک سمجھ نہیں آرہی پاکستان کے ساتھ کیا کیا جنوچوروں کو اوپر لا کر بٹھا دیا ہے،برطانیہ کا آرمی چیف تبدیل ہوتا ہے تو مجال ہے کوئی خبر نکلتی ہو، یہاں ایک سال سے یہی بحث چل رہی ہے یہاں آرمی چیف کون بنے گا،اپوزیشن نے کہا کہ میں جنر ل فیض کو پُش کر رہا ہوں،عمران خان اپنا آرمی چیف لانا چاہتا ہے، اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھاکہ کون آرمی چیف بنے گا، 26نومبر کو آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا، یہ جاگی ہوئی قوم ہے جو کہہ چکی ہے ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح نہ ہانکا جائے،یوٹرن اچھی چیز ہے، جنہوں نے ہماری حکومت گرائی تھی انہوں نے جب دیکھا عوام ہمارے ساتھ کھڑی تھی تو عقلمندی یہ تھی وہ یوٹرن لیتے یوٹرن نہ لینے سے ملک کا بھرکس نکلا ہے،میری یہ سوچ نہیں کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی،میری ذات سے زیادہ میرے ملک کے مفادات ہیں،میری حکومت گرائی ہے تو تعلقات ختم کر لیں،عمران خان کی اناء کا مسئلہ نہیں ہے جو پاکستان کے مفادات ہیں وہ زیادہ اہمیت کے حامل ہیں وہ میری پسند اور نا پسند سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ نجی ٹی وی سے انٹر ویو میں عمران خان نے کہا کہ آج پاکستان ایک دورائے پر کھڑا ہے، میں سوچ رہا تھااگر ہم نے ملک کو تبدیل نہ کیا اورمختلف طریقے سے نہ چلایا تو یہ ملک تیزی سے نیچے جاتا رہے گا، میں نے یکم جون کو کہا تھاکہ ان سے معیشت نہیں سنبھالی جائے گی یہ ہمیں ڈیفالٹ کی طرف لے کر چلیں گے، ان کا کونسا سنہرا دور تھا جب انہوں نے ملک کی معیشت ٹھیک کی تھی، انہیں ہم تیس سال دیکھ رہے ہیں، ہماری معیشت بھارت اور بنگلہ دیش سے پیچھے رہ گئی ہے۔جب یہ 2018ء میں چھوڑ کر گئے تب بھی دیوالیہ نکال کر گئے اور اس سے پہلے جب 99میں گئے تھے تب بھی دیوالیہ نکال کر گئے تھے،اب ان کو دوبارہ لایا گیا اورمسلط کیا گیا انہوں نے کیا کرنا ہے، میں نے جنرل باجوہ کو کہہ دیا تھا،شوکت ترین نے بھی ان کو بتایا تھا کہ اگر آپ نے یہ سازش کامیاب ہونے دی ان سے ملک اور معیشت نہیں سنبھلے گی، جب معیشت نیچے جاتی ہے ہماری تو ہمارے ملک کی سکیورٹی بھی نیچے جاتی ہے جوسویت یونین کے ساتھ ہوا تھا، میں نے جب یہ کہا تو کہا گیا عمران خان نے غداری کی ہے، کسی کے پاس کوئی روڈ میپ ہے، اسحاق ڈار بتا سکتا ہے،گیلپ کا سروے ہے کہ کاروبار وکرنے والوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے، ہمارے دور میں جو ڈیفالٹ رسک 5فیصد آج 122فیصد ہے، ہمیں نہ کسی نے قرضے دینے ہیں نہ سرمایہ کاری آنی ہے، سرمایہ کار پاکستان میں بجائے سرمایہ کاری کرنے کے وہ ڈالر خرید رہے ہیں لیکن اس کے اوپر کوئی بات نہیں کر رہا۔عمران خان نے کہا کہ میں مرضی کا آرمی چیف اور چیئرمین نیب نہیں چاہتا میں اداروں میں میرٹ چاہتا ہوں،نام فائنل ہونے کے بعد اپنے سیاسی حق کواستعمال کا فیصلہ کریں گے، سمری آنے کے بعد میں اور صدر آئین و قانون کے مطابق کھیلیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ میرا دل کہہ رہا ہے کہ26نومبر کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑ اجتماع ہوگا،عوام اس لئے نکلے گی جس طرح کا ظلم او رنا انصافی انہوں نے دیکھی ہے جس طرح ہماری حکومت گرائی گئی،پاکستان کے سارے چوروں کو لایا گیا جنہوں نے ساڑھے 11سو ارب روپے کے کرپشن کیسز معاف کرائے، ایسے قانون بنائے گئے کہ وائٹ کالر کرائم چوروں کو پکڑ ہی نہیں سکتے، ہم بھیڑ بکریوں کی طرح تماشہ دیکھ رہے ہیں اور ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، ہمارے دور میں معیشت ریکارڈ بڑھ رہی تھی آج تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، قوم بتائے گی ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، قوم نا انصافی کے خلاف اور قانون کی حکمرانی کے لئے نکلے گی، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی ملک میں خوشحالی نہیں آسکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے اوپر حملے کے حوالے سے پہلے ہی بتا دیا تھا، ویڈیو بھی ریکارڈ کرائی،تین افراد نے منصوبہ بندی کر کے یہ کیا ہے لیکن میں ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتا، ارشد شریف کو کون دھمکیاں دے رہا تھا سب کو پتہ ہے لیکن وہ پکڑا نہیں جائے گا۔ ہمارا پر امن احتجاج کا حق ہے اس پر قوم نکلے گی، عوام کا سمندر بتائے گا کہ اس لئے پاکستان نہیں بنا تھاکہ چھوٹا سا ٹولہ قانون کے اوپر چلا جائے اور عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکے۔ پہلے یہ کہا گیا کہ ان سے بڑا چور کوئی نہیں لیکن پھر اوپر بٹھا دیا اور این آر او دیدیا کہ ان کے پیچھے چلیں،قانون کی حکمرانی کے بغیر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں، اس کا ایک ہی حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، قوم اس کا مطالبہ کرے گی۔ معیشت کو مزید گرنے سے بچانا ہے ڈیفالٹ سے بچانا ہے توضروری ہے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام ہو، سیاسی استحکام ہو گا تو معیشت اٹھے گی، اگر ایک بار معیشت ڈیفالٹ کر گئی اس کے بعد بحران اور تباہی آئے گی اس سے بچانے کے لئے ایک ہی راستہ ہے کہ صاف اور شفا ف انتخابات ہوں لیکن مفرور نواز شریف کو ڈر لگا ہوا ہے کہ یہ ہار جائیں گے۔میں چھبیس نومبر کو اپنا اگلا لائحہ عمل دوں گا، انتخابات ہو بھی جائیں یہ تحریک نہیں رکے گی، ہم قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ آرمی چیف کی تعیناتی سیدھا معاملہ تھا اور ساری دنیا میں سیدھا ہوتا ہے،کچھ اصول ہوتے ہیں،سنیارٹی ہوتی ہے فوج کو پتہ ہے کہ کن کی کیبلٹی ہے، جو لوگ اب چناؤ کریں گے،بڑ ے بڑے کرپٹ مافیا ز جن کا سردار نواز شریف ہیں مجھے ان کی نیت پر شک ہے۔ مجھے پتہ ہے ادارے قانون کے مطابق چلیں گے۔ نواز شریف او راس کے حواری اس ملک کے لئے نہیں کر رہے اپنی ذات کے لئے کر رہے ہیں جو انکا فائدہ ہے وہ ملک کی تباہی ہے۔انہوں نیکہا کہ کس کو آرمی چیف تعینات کیا جائے گامجھے پتہ نہیں ہے،میں نے اورصدر عارف علوی نے فیصلہ کیا ہوا ہے ک ہ ہم قانون کے اندر رہ کر کھیلیں گے،آئین و قانون کے مطابق رہیں گے،ابھی کچھ کہہ نہیں سکتا،فیصلہ کیا ہے ہم آئین کے بیچ میں رہ کر کھیلیں گے۔عمران خان نے کہا کہ جو ہمارے سیاسی مخالفین ہیں ان کے پاس ہے کیا ہے یہ انتخابات یہ نہیں لڑ سکتے، دنیا میں باہر نکلتے ہیں تو لوگ ان کو چور چور کہتے ہیں،ان کا وقت ختم ہو گیا ہے، یہ چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر چڑھ کر آئیں، اسٹیبلشمنٹ سے پی ٹی آئی کی لڑائی کرائیں اور مار پڑوائیں،ان کے پاس کچھ ہے نہیں ان سے بات کرنے کا فائدہ نہیں ہے، یہ کہا گیا بات کریں،میں نے ایک ہی بات کی ہے اورجب بھی بات ہوئی میں نے ایک ہی چیز کی ہے آپ انتخابات کی تاریخ دیں، لیکن یہ تاریخ دے نہیں سکتے کیونکہ نواز شریف کو ڈرلگا ہوا ہے،یہ مشکل سے این آر او لے رہے ہیں کرپشن کیسز سے نکلتے جارہے ہیں، انتخابات ہار گئے تو پھر ان کی چوری پکڑی جائے گی۔عمران خان نے کہا کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ انہوں نے ملک سے کیا کیا ہے کہ ملک کو یہاں لا کھڑا کیا۔ جنہیں مسلط کیا گیاہے ان کا مفاد پاکستان میں نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا مفاد ہے کہ پاکستان مضبوط رہے پاکستان قائم رہے،ابھی تک سمجھ نہیں آرہی پاکستان کے ساتھ کیا کیا اور چوروں کو اوپر لا کر بٹھا دیا ہے اور عوام بار بار بتا رہے ہیں ہم ان کے ساتھ نہیں ہیں۔یہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے پی ٹی آئی کو پھینٹا لگائیں ظلم کریں،اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو کرش کیا جائے اور اس سے لڑایا جائے، پی ٹی آئی وفاق کی سب سے بڑی جماعت ہے، ماضی میں فوج کو ملک کی سب سے بڑی پارٹی سے لڑا دیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا، سیاسی جماعت ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے فوج اکٹھا نہیں رکھ سکتی، اپنے آپ کو بچانے کے لئے ملک کی خود کشی کرا رہے ہیں، یہ ان چوروں کو موقع دیں گے اور تباہی کریں گے۔ کیا اسحاق ڈار کچھ کر ے گا، شہباز کی پنجاب سپیڈ تھی ان کا روڈ میپ ہے نہ انکے پاس قابلیت ہے، اب نئی پالیسیاں لانا پڑیں گی اور ملک کو مختلف چلانا پڑے گا،سارے پاکستان کو پتہ ہے کہ ان کا ماضی کیا ہے،ماڈل ٹاؤن میں بارہ لوگوں کو دن دیہاڑے قتل کر دیا، شہباز شریف پر ماورائے قتل کی رپورٹ ہے۔ قوم سے کہہ رہا ہوں 26کو باہر نکلیں ان کے بچوں کا مستقبل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج برآمدات اور ترسیلات گر رہی ہیں، ہر سال 15ارب ڈالر ترسیلات اور برآمدات کم ہوں گی ہم نے قرضے کیسے واپس کرنے ہیں،جو طاقتور حلقے ہیں ان کو یہ نظر نہیں آرہا کیا یہ صرف عمران خان کا پاکستان ہے۔ عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یوٹرن کئی دفعہ بہت اچھی چیز ہوتی ہے، جنہوں نے ہماری حکومت گرائی تھی انہوں نے جب دیکھا عوام ہمارے ساتھ کھڑی تھی تو عقلمندی یہ تھی وہ یوٹرن لیتے یوٹرن نہ لینے سے ملک کا بھرکس نکلا ہے۔ سائفر کواپنی کابینہ میں رکھا نیشنل سکیورٹی کونسل میں رکھا صدر نے چیف جسٹس کو بھجوایا،شہباز شریف نے نیشنل سکیورٹی کونسل بلائی اس نے بھی کہا مداخلت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری یہ سوچ نہیں کہ امریکہ نے میری حکومت گرائی،میری ذات سے زیادہ میرے ملک کے مفادات ہیں،میری حکومت گرائی ہے تو تعلقات ختم کر لیں ہماری سب سے زیادہ امریکہ کے لئے برآمدات ہیں،سب سے زیادہ پیسے والے پاکستانی کمیونٹی امریکہ میں رہتی ہے،عمران خان کی اناء کا مسئلہ نہیں ہے جو پاکستان کے مفادات ہیں وہ زیادہ اہمیت کے حامل ہیں وہ میری پسند اور نا پسند سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ہم جو تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ہم دوستی رکھنا چاہتے ہیں ہم غلامی نہیں رکھنا چاہتے، جس طرح امریکہ اور بھارت کے تعلقات ہیں۔عمران خان نے کہا کہامریکن سے رابطہ نہیں ہوا لیکن ان کے میڈیا کو انٹر ویوز دئیے ہیں،برطانوی ہائی کمشنر سے ملا ان کی ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے تشویش تھی کہ کوئی انتشار نہ ہو جائے، انہیں کہاہے کہ تحریک انصاف میں انتشار ہو نہیں سکتا، کوئی انتشار نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صدر سے رابطے میں ہوں وہ مجھ سے ہر بات کریں گے،وزیر اعظم آرمی چیف کے بارے میں پوچھنے مفرور کے پاس چلاجاتا ہے میں تو ایک پارٹی کا سربراہ ہوں۔ انہوں نے جو حالات پیدا کئے ہیں قوم کے اندر جذبہ آ گیا ہے ہم ایک زندہ قوم ہے ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ نواز شرفیف سمجھ رہا ہے اپنا آرمی چیف لا کر ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے مارپڑوائے گا قوم اس کے خلاف کھڑی ہو جائے گی۔انہوں نے تسنیم حیدر کے انکشافات کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف کو پتہ ہوگا کہ شہباز شرپف پوری طرح شامل تھا،دیکھیں جس نے الزام لگائے ہیں وہ پولیس اور عدالت میں شواہد لاتا ہے، شہباز شریف اس میں ملوث تھا ار نواز شریف کو پورا تھا۔ ارشد شریف کوکون دھمکیاں دے رہا تھا مجھے پتہ ہے، میرے قتل کی منصوبہ بندی کے پیچھے کون تھا، اعظم سواتی پر تشدد اور ویڈیو لانے کے پیچھے کون تھا، شہباز گل کو کس نے ننگا کر کے مار پڑوائی،اس کے پیچھے ایک آدمی ہے،ہم ارشد شریف شہید یونیورسٹی آف جرنلزم قائم کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں