گوادر کوسٹل اتھارٹی کا قیام غیرآئینی ہے،ڈاکٹر مالک بلوچ

تمبو:نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اس کے اکائیوں کو خود مختیار کیا جائے نیشنل پارٹی تمام جمہوری اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک میں جمہوریت میڈیا اور عدلیہ کی آزادی کی بات کریگی موجودہ حالات میں حکومت کی تبدیلی کے کوئی امکانات نہیں ہم نے اپنے ڈھائی سالہ دور اقتدار میں صوبے میں امن میرٹ ترقی اور خوشحالی کاآغاز کر دیا بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی موجودگی میں گوادر کوسٹل اتھارٹی خلاف آئین اقدام ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نصیرآباد میں پارٹی کے ورکرز کانفرنس اور میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر کامریڈ تاج بلوچ کامریڈ عبدالرزاق بلوچ و دیگر موجود تھے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے جمہوریت اور جمہوری روایات اور سیاسی جدوجہد ہماری سیاست کے اولین ترجیحات ہیں ہم نے بلوچستان میں مختصر عرصہ حکومت کی اسی عرصے میں صوبے کا امن وامان تعلیم صحت و دیگر مسائل گھمبیر تھے اتحادی حکومت ہونے کے باوجود صوبے میں تعلیم صحت روڈ انفراسٹرکچر سمیت ترقی کا تیز ترین عمل شروع کرایا سی پیک سمیت صوبے کے وسائل پر ہم نے وفاق کے ساتھ بہتر اندار میں رابطہ کرکے بلوچستان کا حق حاصل کرنے کی ہرممکن کوشش کی انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے قبل بھی تعلیم صحت صوبے کے دسترس میں تھے انہوں نے کہا کہ صوبے کی ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے کے باوجود نہ تو ترقی نظر آ رہی ہے اور نہ ہی عوام مستفید ہورہی ہے نصیرآباد سے وزیر اعظم گورنر وزیراعلی وفاقی و صوبائی وزارتیں ہونے کے باوجود علاقے کی پسماندگی عوامی استحصال کاایک اعلی نمونہ ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبائی حکومت کی کارگردگی مایوس کن ہے صوبے میں بہترین گورننس کا کوئی نظام نہیں جس کے باعث ترقی کا عمل یکسر جام ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ کبھی کینال کا منصوبہ ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ پٹ فیڈر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے صوبے کے پانی کا حصہ اب بلوچستان کو نہیں مل رہا ہے جس کے باعث بلوچستان کا گرین بیلٹ انتہائی متاثر ہو رہا ہے نصیرآباد زرعی پانی کی کمی کے باعث بے شمار مشکلات کاشکار ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں تعلیم وصحت کے ادارے تباہ کا منظر پیش کر رہے ہیں پرائیویٹ سکولز کے ٹیچر چھ ہزار تنخواہ میں بھی بہترین تعلیم فراہم کر رہے ہیں سرکاری اساتذہ پر بھاری اخراجات کے باوجود تعلیمی نظام کی عدم بہتری حکومت اور عوام کیلئے ایک چیلنج کے مترادف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں