ڈیورنڈ لائن کے اس پار پشتونستان کے نام سے وحد ت بنا کر رہیں گے،محمود خان اچکزئی

کوئٹہ:پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خان عبدالصمد خان اچکزئی کی پشتون قومی سیاسی نظریہ کو پشتون قومی تحریک کی تاریخ میں ایک منفرد مقام اسیلئے حاصل ہے کہ انہوں نے بولان سے چترال تک فرنگی تقسیم کی نفی کرتے ہوئے پشتونخوا وطن کو فطری شکل دینے کی پرچارکا علم اٹھایا۔ اس کے تحت خان اور اس کے سیاسی رفیق کاروں نے پارٹی بناکر ملک میں ایک ایسی پشتون قومی وحدت کا مطالبہ کیا جس میں خیبر پشتونخوا، وسطی پشتونخوا، جنوبی پشتونخوا اور اٹک میانوالی شامل ہواور پشتونوں کی اپنی وسائل پر واک واختیارحاصل ہواور وہ ملک میں ایک سیال و برابر قوم کی حیثیت سے رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں خیبر پشتونخوا کے نئے منتخب کردہ آرگنائزنگ کمیٹی کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا ہماری وطن کی تحریکوں کی مرکز رہی ہے چاہے خوشال خان خٹک کی قومی دفاع کی تحریک ہو یا پھر خدائی خدمتگاریہیں سے شروع ہوئی تھی جو ہمارے لیے باعث افتخار ہے کیونکہ پشتون رہبری کی اپنی قومی جدوجہد، ون یونٹ کے خاتمے کی راہ میں اگر ہر کارکن کی جیل کی سفر کو شمار کیا جائے تو یہ مجموعی طور پر ہزاروں سال قید و بندبنتے ہیں۔ جس کی بدولت نیشنل عوامی پارٹی معرض وجود میں آئی اور اس میں خان شہید کی ورور پشتون، باچا خان کی خدائی خدمتگار، ہاری کمیٹی، جی ایم سید اور بنگالی شامل تھے۔ تو ہم بجا کہہ سکتے ہیں کہ پشتون رہبری ہی نے پاکستان کو جمہوری سیاست کا پلیٹ فارم دیا تو ہم غلط نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ مگر جب ڈائلاگ کا وقت آیا تو پشتونوں نے حق لینے کی بجائے سب کچھ کھویا انہیں اپنی قومی وحدت نہیں دیا گیا اورنیپ اپنی بیانیہ پر پوری نہیں اتری، جنوبی پشتونخوا جو کہ برٹش بلوچستان کے نام سے تھا جس کی اکثریت پشتونوں اور پشتونخوا وطن پر مشتمل تھی نے صوبہ بننا تھا، مگر صوبہ بننے کی بجائے جو ہوا یہ نیپ کی منشور کی سرعاً خلاف ورزی تھی جس نے لسانی، تاریخی، ثقافتی، تاریخی بنیادوں پرصوبوں کی ازسر نو تشکیل کرنی تھی وہ نہیں ہوئی، اور پاکستان میں خصوصاً پشتون انگریزوں کی تقسیم شدہ شکل ہی میں رہے اور خان شہید نے سخت احتجاج کیا اور نیپ دو لخت ہوگئی، خان شہید نے پشتونوں کو قومی وحدت اور شناخت دینے کیلئے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی بنائی۔ انہوں نے کہا کہ اب خیبر پشتونخوا، وسطی پشتونخوا کے عوام اور نوجوانوں کو شعوری سیاست دے کر پشتونوں کو منظم ہونا ہے اور ڈیورنڈ کے اس پار پشتونستان کے نام سے وحدت ایک اٹل حقیقت ہے اسے ہر حال میں دلوانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکن حقیقت پسند، حق کے داعی ہوکر ظالم کے مقابلے میں مظلوم کے ساتھی بن کر قومی سیاست کو دوام دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر صورتحال میں ایک حکمت چھپی رہتی ہے ہماری وطن کی بربادی کے بعد ہزاروں اور لاکھوں نوجوان یورپ امریکہ اور دنیا بھر میں آباد ہوگئے جن کے بچے اور نوجوان اب بہترین تعلیمی صلاحیتوں سے لیس ہوکر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے واپس آنا ہوگا اور اپنی مادروطن کی خدمت کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پشتون جرگہ بنو ں ایک کامیاب پشتون افغان جرگہ تھی اور اس نے اپنی قومی بیانیہ دیا اب پارٹی یونٹوں کا کام ہے کہ وہ عوام میں جاکر انہیں متحد و منظم کرنے کی تدبیروں پر کام کرے تاکہ یہیں سے اپنی قوم کی نجات، برابری، ترقی، شناخت اور سیالی کی شعور پھیلائے۔ انہوں نے کہا کہ خان شہید کی شہادت کے بعد کوئی بھی پارٹی کی رہبری کرنے کیلئے تیار نہیں تھا اور میں نے پچاس سالوں میں دو لوگوں کو پارٹی سے نہیں نکالا مگر جب بات پارٹی ڈسپلن کی آتی ہے تو پھر کاروائی نہ کرنا مزید خرابی کی متحمل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منفی پروپیگنڈوں کی پروا کیے بغیر سوشل میڈیا کو اپنی قومی سیاسی بیانیے کیلئے مثبت انداز میں بروئے کارلانا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں